آہستہ (آواز سے) پڑھنے والے کی فضیلت کا بیان

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ کَالَّذِي يَجْهَرُ بِالصَّدَقَةِ وَالَّذِي يُسِرُّ بِالْقُرْآنِ کَالَّذِي يُسِرُّ بِالصَّدَقَةِ-
ہارون بن محمد بن بکار بن بلال، محمد، ابن سمیع، زید، ابن واقد، کثیربن مرة، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بلند آواز سے قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے وہ اعلانیہ صدقہ دینے والے کی طرح ہے اور جو آہستہ آواز سے تلاوت کرتا ہے وہ چھپا کر صدقہ دینے والے کی طرح ہے۔
It was narrated from Hudhaifah that he prayed with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم A during Ramadan. He bowed and said: “Subhana Rabbiyal- ‘Azim” while bowing, for as long as he had stood. Then he sat down and said:“Rabbi ghfirli, Rabbi ghfi rli (Lord forgive me, Lord forgive me),” for as long as he had stood. Then he prostrated and said: “Sub Rabbiyal-A’la” for as long as he had stood. And he prayed no more than four Rak’ahs when Bilal came for Al-Ghadah. (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ فَقُلْتُ يَرْکَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ فَمَضَی فَقُلْتُ يَرْکَعُ عِنْدَ الْمِائَتَيْنِ فَمَضَی فَقُلْتُ يُصَلِّي بِهَا فِي رَکْعَةٍ فَمَضَی فَافْتَتَحَ النِّسَائَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ثُمَّ رَکَعَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَکَانَ رُکُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَکَانَ قِيَامُهُ قَرِيبًا مِنْ رُکُوعِهِ ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی فَکَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ رُکُوعِهِ-
حسین بن منصور، عبداللہ بن نمیر، اعمش، سعد بن عبیدة، مسورد بن احنف، صلة بن زفر، حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کی تو میں نے سوچا کہ سو آیتیں پڑھ کر رکوع کریں گے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے (سو آیات) آگے تلاوت شروع کی تو میں نے گمان کیا شاید پوری سورت ( سورت بقرہ) پڑھ کر رکوع فرمائیں گے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بعد سورت نساء کی تلاوت کی اور بعد میں سورت آل عمران بھی پڑھ ڈالی۔ دوران قرآت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر تلاوت فرماتے اور جب کوئی تسبیح کی آیات آتی تو تسبیح کرتے جب کوئی سوال کی آیت آتی تو سوال کرتے اور جب کوئی پناہ مانگنے کی آیت آتی تو اللہ جل جلالہ سے پناہ طلب کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا اور اس میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رکوع بھی قیام کے برابر ہی تھا۔ پھر سر اٹھا کر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور تقریبا رکوع کے برابر قیام کیا پھر سجدے میں گئے اور سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی پڑھتے ہوئے تقریبا رکوع کے برابر سجدے کیے۔
It was narrated from Ya’la bin ‘Ata’ that he heard ‘Alaihi Al-Azdi (say) that he heard Ibn ‘Umar narrate that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The prayers of the night and day are two by two.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This Hadith, to me, is a mistake, and Allah, Most High, knows best.
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَرَکَعَ فَقَالَ فِي رُکُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا ثُمَّ جَلَسَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی مِثْلَ مَا کَانَ قَائِمًا فَمَا صَلَّی إِلَّا أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ حَتَّی جَائَ بِلَالٌ إِلَی الْغَدَاةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَطَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ لَا أَعْلَمُهُ سَمِعَ مِنْ حُذَيْفَةَ شَيْئًا وَغَيْرُ الْعَلَائِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ-
اسحاق بن ابراہیم، نضربن محمدمروزی، العلاء بن مسیب، عمروبن مرة، طلحہ بن یزید انصاری، حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رمضان المبارک میں نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کے بعد رکوع کیا اور سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ پڑھا۔ پھر بیٹھے تو بھی قیام کے برابر ہی بیٹھے اور رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي پڑھتے رہے۔ پھر سجدہ بھی قیام کے برابر ہی کیا اور اس میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی پڑھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح ابھی چار رکعات ہی ادا فرمائیں کہ بلال رضی اللہ فجر کی نماز کے لیے بلانے آگئے۔
It was narrated that Tawus said: “Ibn ‘Umar said: “A man asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about prayer at night. He said:‘Two by two, and if you fear that dawn will come, then one.” (Sahih)