آمدنی میں شبہات سے بچنے سے متعلق احادیث شریفہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ لَا أَسْمَعُ بَعْدَهُ أَحَدًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ وَرُبَّمَا قَالَ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً قَالَ وَسَأَضْرِبُ لَکُمْ فِي ذَلِکَ مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَی حِمًی وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا حَرَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَرْتَعُ حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَی وَرُبَّمَا قَالَ إِنَّهُ مَنْ يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُرْتِعَ فِيهِ وَإِنَّ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِکُ أَنْ يَجْسُرَ-
محمد بن عبدالاعلی صنعانی، خالد، ابن حارث، ابن عون، شعبی، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میں نے سنا اور میں اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی شخص کی بات نہیں سنوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ حلال سے کھلا ہوا اور جس میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ہے اور حرام کھلا ہوا ہے (جیسے زنا چوری شراب نوشی وغیرہ) اور ان دونوں کے درمیان میں بعض اس قسم کے کام ہیں کہ جن میں شبہ ہے یعنی حرام اور حلال دونوں کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں (اس سے مراد ایسے کام ہیں جن کے حلال اور حرام ہونے میں اختلاف ہے) اور میں تم لوگوں سے ایک مثال بیان کرتا ہوں۔ خداوند قدوس نے ایک روش بنائی ہے اور خداوند قدوس کی روش حرام اشیاء ہیں اس میں داخل ہونے کا حکم نہیں ہے۔ (مراد یہ ہے کہ خداوند قدوس نے حرام اور حلال کی حدود اور لائن مقرر فرما دی ہیں ان ہی لائن اور حدود میں رہنا ضروری ہے اس سے باہر جانا ہرگز جائز نہیں ہے) پس جو شخص خداوند قدوس کی قائم کی ہوئی روش کے اندر داخل ہو جائے (یعنی خداوند قدوس کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کر لے گا) اسی طریقہ سے جو شخص مشتبہ کاموں سے نہ بچے تو قریب ہے کہ وہ حرام کاموں سے بھی نہ بچے۔ قریب ہے کہ وہ شخص حرام اور ناجائز کاموں میں مبتلا ہو جائے گا اور جو شخص مشکوک کاموں میں مبتلا ہو جائے گا تو قریب ہے کہ وہ شخص ہمت کرے یعنی جو کام حرام ہیں ان کو بھی کرنے لگ جائے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There will come a time when there will be no one left who does not consume Riba, and whoever does not consume it will nevertheless be affected by residue.” (Da’if)
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ مَا يُبَالِي الرَّجُلُ مِنْ أَيْنَ أَصَابَ الْمَالَ مِنْ حَلَالٍ أَوْ حَرَامٍ-
قاسم بن زکریا بن دینار، ابوداؤد حفری، سفیان، محمد بن عبدالرحمن، مقبری، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں ہر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ جس وقت کہ کوئی شخص اس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ دولت کس جگہ سے حاصل کی؟ حلال سے یا حرام سے؟
It was narrated that ‘Amr bin Taghlib said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘One of the portents of the Hour will be that wealth becomes widespread and …..and trade will become ,,jdespread, but knowledge will jsappeat. A man will try to sell )nlething and will say: “No, not l I consult the merchant of so and so.” And people will throughout a vast area for a .,e, and will not find one.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَأْکُلُونَ الرِّبَا فَمَنْ لَمْ يَأْکُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ-
قتیبہ، ابن ابی عدی، داؤد بن ابی ہند، سعید بن ابوخیرة، حسن، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ایسا دور آئے گا کہ لوگ سود کھائیں گے اور جو شخص سود نہیں کھائے گا تو اس پر بھی سود کا غبار پڑ جائے گا یعنی سود اگر خود نہیں کھائے گا تو اس پر سود کا اثر تو پہنچ ہی جائے گا۔
It was narrated that Hakim bin Hizam said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The two parties to a transaction have the choice so long as they have not separated. If they are honest and open, their transaction will be blessed, but if they tell lies and conceal anything, the blessing of their transaction will be lost.” (Sahih).