سورت کافرون کی فضیلت۔

حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُهَاجِرٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ زَمَنَ زِيَادٍ إِلَى الْكُوفَةِ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ قَالَ وَرُكْبَتِي تُصِيبُ أَوْ تَمَسُّ رُكْبَتَهُ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ قَالَ بَرِئَ مِنْ الشِّرْكِ وَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ قَالَ غُفِرَ لَهُ-
ابوحسن مہاجر فرماتے ہیں زیاد کے عہد حکومت میں ایک شخص کوفہ آیا میں نے اسے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ایک مرتبہ وہ نبی کے ساتھ چل رہا تھا اسنے یہ بتایا کہ میرے گھٹنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کو چھو رہے تھے آپنے اک شخص کو سورت کافرون پڑھتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا یہ شخص شرک سے بری ہے پھر آپ نے ایک شخص کو سورت اخلاص پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا اس کی بخشش ہوگئی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَجِيءٌ مَا جَاءَ بِكَ قَالَ جِئْتُ لِتُعَلِّمَنِي شَيْئًا أَقُولُهُ عِنْدَ مَنَامِي قَالَ فَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَاقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنْ الشِّرْكِ-
فروہ بن نوفل اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کیوں آئے ہو انہوں نے جواب دیا میں اس لیے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دیں جس میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم بستر پر جاؤ تو سورت کافرون پڑھ لیا کرو ۔ اور اسے پڑھ کر سو جایا کرو یہ شرک سے بری ہونا ہے۔
-