TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
فضائل قرآن کا بیان
سورت بقرہ اور سورت آل عمران کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ هُوَ ابْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ وَإِنَّهُمَا تُظِلَّانِ صَاحِبَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ أَنَا صَاحِبُكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ فَيُعْطَى الْمُلْكَ بِيَمِينِهِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِهِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا الدُّنْيَا فَيَقُولَانِ بِمَ كُسِينَا هَذَا وَيُقَالُ لَهُمَا بِأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِي دَرَجِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ هَذًّا كَانَ أَوْ تَرْتِيلًا-
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میں بیٹھا ہوا تھا میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا سورت بقرہ کا علم حاصل کرو کیونکہ اس کو پڑھنا برکت ہے اور اسے چھوڑنا حسرت ہے اور جادوگر اس کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر آپ کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے اور پھر ارشاد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران کا علم حاصل کرو یہ دونوں روشن چیزیں ہیں یہ دونوں قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں پر یوں سایہ کریں گی جیسے یہ دونوں بادل ہیں یا یہ دونوں سائبان ہیں یا یہ دونوں لائن میں چلنے والے پرندے ہیں اور قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے سے اس وقت ملاقات کرے گا جب اس کی قبر شق ہوگی وہ ایک خوف زدہ شخص کی مانند ہوگا قرآن اس سے کہے گا کیا تم مجھے پہچانتے ہو وہ شخص جواب دے گا میں تمہیں نہیں پہچانتا قرآن یہ کہے گا کہ میں تمہارا ساتھی قرآن ہوں۔ جسے تم پیاس کی حالت میں دوپہر کے وقت پڑھتے تھے اور رات کے وقت جاگ کر پڑھتے تھے ہر تجارت کرنے والے کی تجارت پیچھے رہ گئی آج تم ہر تجارت سے دور ہو پھر بادشاہی کی زندگی اس کے دائیں ہاتھ اور ہمیشہ کی زندگی اس کے بائیں ہاتھ پر دی جائے گی اور اس شخص کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت پوری دنیا بھی نہیں ہوسکتی۔ وہ دونوں کہیں گے ہمیں یہ لباس کیوں پہنایا گیا ان سے کہا جائے گا کیونکہ تمہارے بچے نے قرآن کا علم حاصل کیا تھا پھر اس شخص سے کہا جائے گا تم قرآن پڑھنا شروع کردو اور جنت کے درجات اور بالاخانہ پر چڑھنا شروع کر دو جب تک وہ شخص قرآن پڑھتارہے گا لگاتار چڑھتا رہے گا خواہ تیزی سے پڑھے یا ہلکی رفتار سے پڑھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ أَبِي يَحْيَى سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ إِنَّ أَخًا لَكُمْ أُرِيَ فِي الْمَنَامِ أَنَّ النَّاسَ يَسْلُكُونَ فِي صَدْعِ جَبَلٍ وَعْرٍ طَوِيلٍ وَعَلَى رَأْسِ الْجَبَلِ شَجَرَتَانِ خَضْرَاوَانِ تَهْتِفَانِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ نَعَمْ دَنَتَا بِأَعْذَاقِهِمَا حَتَّى يَتَعَلَّقَ بِهِمَا فَتَخْطِرَانِ بِهِ الْجَبَلَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْأَعْذَاقُ الْأَغْصَانُ-
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں تمہارے ایک بھائی کو خواب میں دکھایا گیا کہ لوگ ایک اونچے پہاڑ میں موجود ایک درے پر چل رہے ہیں پہاڑ کے سرے کے اوپر دو سرسبز و شاداب درخت موجود ہیں جو یہ کہہ رہے ہیں کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جو سورت بقرہ پڑھتا ہو کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو سورت آل عمران پڑھتا ہو جب کوئی شخص ہاں کہتا ہے تو وہ دونوں اپنی ٹہنیاں جھکادیتے ہیں یہاں تک کہ اس شخص کو اٹھا کر پہاڑ پر لے جاتے ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والا لفظ اعذاق کا مطلب ٹہنیاں ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَقَالَ قَرَأْتَ سُورَتَيْنِ فِيهِمَا اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى-
حضرت عبداللہ کے بارے میں منقول ہے کہ جو شخص حضرت عبداللہ کے پاس سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھتا تھا تو وہ یہ فرماتے تھے تم نے ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں اللہ کا اسم اعظم موجود ہے وہ اسم اعظم جس کے ذریعے دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے اور مانگا جائے تو مل جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عَطَّافٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ جَاءَتَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَقُولَانِ رَبَّنَا لَا سَبِيلَ عَلَيْهِ-
کعب فرماتے ہیں جو شخص سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھتا ہے یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن آئیں گی اور یہ کہیں گی اے ہمارے رب اس شخص پر کوئی گرفت کی گنجائش نہیں ہے۔
-