کون سے جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُتَّقَى مِنْ الضَّحَايَا قَالَ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تُنْقِي-
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کس قسم کے جانور کی قربانی سے پرہیز کیا جائے آپ نے فرمایا وہ کانا جس کا کانا پن واضح ہو وہ لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو وہ بیمار جس کی بیماری واضح ہو اور وہ دبلا پتلا کمزور جس کے اندر مغز ہی نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ أَرْبَعٌ لَا يُجْزِئْنَ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي قَالَ قُلْتُ لِلْبَرَاءِ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ قَالَ فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ-
عبید بن فیزوز بیان کرتے ہیں حضرت براء سے سوال کیا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی طرح کے جانور کی قربانی سے منع کیا ہے انہوں نے جواب دیا چار طرح کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے ایک وہ کانا جس کا کانا پن واضح ہو اور ایک لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو، وہ بیمار جس کی بیماری واضح ہو اور وہ کمزور جس کے اندر مغز ہی نہ ہو۔ میں نے براء سے سوال کیا میں ایسے جانور کو بھی پسند نہیں کرتا جس کے سینگ میں کوئی نقص ہو جس کے کان میں کوئی نقص ہو اور جس کے دانت میں کوئی نقص ہو۔ حضرت براء نے جواب دیا جسے تم ناپسند کرتے ہو اسے نہ کرو لیکن اسے کسی کے لیے حرام قرار نہ دو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ حُجَيَّةَ بْنَ عَدِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ الْبَقَرَةُ فَقَالَ عَنْ سَبْعَةٍ قُلْتُ الْقَرْنُ قَالَ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ الْعَرَجُ قَالَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَنْسَكَ ثُمَّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ-
حجیہ بن عدی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اے امیرالمومنین گائے کا کیا حکم ہے انہوں نے جواب دیا سات آدمیوں کی طرف سے ہوسکتی ہے میں نے جواب دیا سینگ میں کوئی نقص ہو تو انہوں نے جواب دیا اس سے تم کو کوئی حرج نہیں ہے۔ حجیہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا لنگڑے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں انہوں نے جواب دیا اگر قربان گاہ تک پہنچ جائے پھر انہوں نے فرمایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم جانوروں کی آنکھ اور کان کا جائزہ لے لیا کریں۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَاءَ وَلَا شَرْقَاءَ فَالْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالْخَرْقَاءُ الْمَثْقُوبَةُ وَالشَّرْقَاءُ الْمَشْقُوقَةُ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان کا ایک جائزہ لے لیا کریں اور ہم مقابلہ اور مدابرہ، حرقاء، شرقاء کی قربانی نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں مقابلہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا کنارہ کٹا ہوا ہو، مدابرہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا ایک حصہ کٹا ہوا ہو، خرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان چھیدا گیا ہو اور شرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان پھٹا ہوا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَأَصَابَنِي جَذَعٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ فَقَالَ ضَحِّ بِهَا-
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے تو مجھے ایک سال کا بکری کا بچہ ملا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے ایک سال کا بکری کا بچہ ملا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ ہی قربان کردو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا أَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَسَمْتُهَا وَبَقِيَ مِنْهَا عَتُودٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِّ بِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْعَتُودُ الْجَذَعُ مِنْ الْمَعْزِ-
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مال غنیمت دیا تاکہ میں اسے اصحاب میں تقسیم کروں میں نے انہیں تقسیم کردیا ایک سال کا بکری کا بچہ ان میں سے باقی رہ گیا میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا تم اسے قربان کردو۔ امام دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ) عتود کا مطلب بکری کا ایک سال کا بچہ ہے۔
-