TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
زکوة کا بیان
کون سا صدقہ افضل ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فَوَافَقَتْ زَيْنَبَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ فَقُلْتُ لِبِلَالٍ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ أَضَعُ صَدَقَتِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ أَوْ فِي قَرَابَتِي فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ فَقَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ-
حضرت عبداللہ کی اہلیہ سیدہ زینب بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے خواتین صدقہ دیا کرو خواہ وہ تمہارے زیور کیوں نہ ہو۔ حضرت زینب بیان کرتی ہیں حضرت عبداللہ ان دنوں تنگ دست تھے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دریافت کرنے کے لے گئے تو زینب نامی ایک انصاری خاتون مجھے ملی اس نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سوال کرنا تھا جو میں نے کرنا تھا میں نے حضرت بلال سے کہا آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھ کر بتائیں کہ میں اپنا صدقہ کہاں خرچ کرو کیا عبداللہ پر یا اپنے رشتہ داروں پر حضرت بلال نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے دریافت کیا کون سی والی زینب ہے، حضرت بلال نے عرض کی حضرت عبداللہ کی اہلیہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو دو طرح کا اجر ملے گا ایک رشتہ داری کا دوسرا صدقہ کرنے کا۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا نَخْلًا وَكَانَتْ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءُ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَكَانَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا طَيِّبٌ فَقَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَالَ إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَائِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَّمَهُ أَبُو طَلْحَةَ فِي قَرَابَةِ بَنِي عَمِّهِ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کھجوروں کے باغ کی ملکیت کے حوالے سے حضرت ابوطلحہ مدینہ منورہ میں سب سے امیر انصاری تھے انہیں اپنے باغات میں سب سے زیادہ بیرحاء نامی باغ محبوب تھا جو مسجد کے مقابل میں تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے تھے وہاں پاکیزہ پانی پیتے تھے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ یہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی " تم لوگ اس وقت تک نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک وہ چیزیں خرچ نہ کرو جو تمہیں پسند ہیں اور جو چیز تم خرچ کروگے اس سے اللہ واقف ہے" حضرت ابوطلحہ بولے میرا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء ہے، یہ صدقہ ہے اور میں اللہ کی بارگاہ میں اس کے ثواب کے امیدوار ہوں یا رسول اللہ آپ اسے جہاں چاہیں خرچ کرسکتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہت عمدہ اور نفع بخش (راوی کو شک ہے یا شاید آپ نے فرمایا) فائدہ مند مال ہے تم نے جو کہا میں نے اسے سن لیا تاہم میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی عزیزوں میں خرچ کردو حضرت ابوطلحہ نے عرض کی یا رسول اللہ میں ایسا ہی کروں گا۔ (راوی کہتے ہیں) پھر حضرت ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے چچازاد رشتے داروں میں تقسیم کردیا۔
-