کن صورتوں میں مسلمانوں کا خون (بہانا) جائز ہوتاہے۔

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ بِكُفْرٍ بَعْدَ إِيمَانٍ أَوْ بِزِنًى بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ-
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بھی مسلمان کا خون تین میں سے کسی ایک صورت میں بہاناجائز ہے ایمان کے بعد کافر ہوجانا۔ محصن ہونے کے باوجود زنا کرنا اور کسی شخص کو قصاص کے بغیر قتل کردینا۔ تو قاتل کو بھی قتل کردیا جائےگا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا أَحَدَ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ-
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں اس کا خون تین میں سے کسی ایک وجہ سے بہایا جائے گا۔ جان کے بدلے جان، شادی شدہ زانی، اور اپنے دین ترک کرکے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہونے والا شخص۔ (ان تین کو قتل کیا جائےگا)۔
-