کلالہ کی وراثت کا حکم ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الْكَلَالَةُ مَا خَلَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کلالہ سے مراد وہ شخص ہے جس کی والد اور اولاد نہ ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدٍ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوْ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ لِأُمٍّ-
حضرت سعد کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی ۔ ایسے شخص کو جس کی وراثت کلالہ کے طور پر یا اس کی بیوی ہو اس کا ایک بھائی یا بہن ہو۔ فرماتے ہیں یہ ماں کے لیے ہی ہے۔
-