کسی آدمی کا اپنے پاس موجود سب کچھ صدقہ کردینا۔

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِكَ مَالًا عِنْدِي فَقُلْتُ الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ قُلْتُ مِثْلَهُ قَالَ فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ فَقَالَ أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقُلْتُ لَا أُسَابِقُكَ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا-
زید بن اسلم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کی ہدایت کی میرے پاس اس وقت مال موجود تھا میں نے سوچا آج میں ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت لے جاؤں گا حضرت عمر کہتے ہیں میں اپنا نصف مال لے کر آگیا تو رسول اللہ نے فرمایا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے میں نے جواب دیا اتنا ہی۔ حضرت عمر نے بتایا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہا اپنا سارا مال لے کر آئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے تو انہوں نے جواب دیا میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول چھوڑا ہے حضرت عمر کہتے ہیں میں آئندہ کبھی بھی کسی بھی معاملے میں آپ کا مقابلہ نہیں کروں گا۔
-