TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
ڈوب کر مرنے والوں کی وراثت
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ كُلُّ قَوْمٍ مُتَوَارِثِينَ عَمِيَ مَوْتُهُمْ فِي هَدْمٍ أَوْ غَرَقٍ فَإِنَّهُمْ لَا يَتَوَارَثُونَ يَرِثُهُمْ الْأَحْيَاءُ-
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں ہر قوم ایک دوسرے کی وارث بن جاتی ہے ما سوائے ان لوگوں کے جو ملبے میں دب کر یا ڈوب کر ہلاک ہو وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے ان کے وارث صرف زندہ لوگ بنتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ قَالَ قَرَأْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْقَوْمِ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْبَيْتُ لَا يُدْرَى أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْأَمْوَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ وَيُوَرَّثُ الْأَحْيَاءُ مِنْ الْأَمْوَاتِ-
یحیی بن عتیق بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے خط میں یہ بات پڑھی تھی کہ جب کچھ لوگوں کے اوپر گھر گر جائے اور یہ پتہ نہ چل سکے کہ کس کا انتقال پہلے ہوا تو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ مرحومین ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے بلکہ زندہ لوگ ان مرحومین کے وارث بنیں گے۔
-
حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ وَابْنَهَا زَيْدًا مَاتَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَالْتَقَتْ الصَّائِحَتَانِ فِي الطَّرِيقِ فَلَمْ يَرِثْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ وَأَنَّ أَهْلَ الْحَرَّةِ لَمْ يَتَوَارَثُوا وَأَنَّ أَهْلَ صِفِّينَ لَمْ يَتَوَارَثُوا-
جعفر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سیدہ ام کلثوم اور ان کا بیٹا زید ایک ہی دن فوت ہوئے یہاں تک کہ دونوں کے رونے والوں کا ایک ہی سڑک پر سامنا ہوا تو ان میں سے کسی ایک کو دوسرے کا وراث نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح واقعہ حرہ میں جو لوگ فوت ہوئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ اسی طرح جنگ صفین میں جو لوگ مارے گئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔
-
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ بَيْتًا بِالشَّامِ وَقَعَ عَلَى قَوْمٍ فَوَرَّثَ عُمَرُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ-
شعبی بیان کرتے ہیں شام میں ایک گھر گر گیا تو حضرت عمر نے ان لوگوں کو ایک دوسرے کا وارث قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُرَيْشٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ وَرَّثَ أَخَوَيْنِ قُتِلَا بِصِفِّينَ أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے جنگ صفین میں مارے جانے والے دو بھائیوں میں سے ایک کو دوسرے کا وارث قرار دیا تھا۔
-