ولاء کا حکم۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَوْلَى أَخٌ فِي الدِّينِ وَنِعْمَةٌ أَحَقُّ النَّاسِ بِمِيرَاثِهِ أَقْرَبُهُمْ مِنْ الْمُعْتِقِ-
زہری روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آزاد کرنے والا شخص دینی اعتبار سے بھائی ہوتا ہے اور نعمت کا حق دار ہوتا ہے اور آدمی کی وراثت کا سب سے زیادہ حق دار وہ ہوگا جو آزاد کرنے والے سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا ثُمَّ مَاتَ الْمَوْلَى وَالْمَمْلُوكُ وَتَرَكَ الْمُعْتِقُ أَبَاهُ وَابْنَهُ قَالَا الْمَالُ لِلِابْنِ-
محمد بن سالم بیان کرتے ہیں ایسے شخص کے بارے میں شعبی یہ فرماتے ہیں اس نے اپنے غلام کو آزاد کیا تھا اور پھر آزاد کرنے والا شخص اور وہ غلام دونوں آزاد ہوگئے آزاد کرنے والے شخص نے پسماندگان میں باپ اور بیٹے کو چھوڑا تو یہ دونوں حضرات یہ فرماتے ہیں کہ وہ مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي رَجُلٍ تَرَكَ أَبَاهُ وَابْنَ ابْنِهِ فَقَالَ الْوَلَاءُ لِابْنِ الِابْنِ-
حضرت زید بن ثابت ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے پسماندگان میں باپ اور پوتے کو چھوڑا ہوتو ولاء کا حق پوتے کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعَمَّرٌ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَنَّ امْرَأَةً أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا وَأَخَاهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ مَوْلَاهَا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ الْمَرْأَةِ وَأَخُوهَا فِي مِيرَاثِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثُهُ لِابْنِ الْمَرْأَةِ فَقَالَ أَخُوهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّهُ جَرَّ جَرِيرَةً عَلَى مَنْ كَانَتْ قَالَ عَلَيْكَ-
زیاد بن ابومریم بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے اپنے غلام کو آزاد کر دیا اس خاتون کا پھر انتقال ہوگیا اس خاتون نے پسماندگان میں ایک بیٹا اور بھائی چھوڑا پھر وہ غلام جو آزاد ہوا تھا وہ بھی فوت ہوگیا تو اس خاتون کا بیٹا اور بھائی اس غلام کی وراثت کامسئلہ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس غلام کی وراثت اس عورت کے بیٹے کو ملے گی اس عورت کے بھائی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر یہ غلام کسی جرم کا ارتکاب کرتا تو اس کی ادائیگی کس پر لازم ہوتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم پر لازم ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ فَمَاتَ وَمَاتَ الْمَوْلَى فَتَرَكَ الْمُعْتِقُ أَبَاهُ وَابْنَهُ فَقَالَ لِأَبِيهِ كَذَا وَمَا بَقِيَ فَلِابْنِهِ-
مغیرہ بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنے غلام کو آزاد کرنے کے بعد انتقال کر جائے پھر اس کا غلام بھی انتقال کر جائے پھر اس آزاد کرنے والے شخص نے پسماندگان میں باپ اور ایک بیٹا چھوڑا ہو تو ابراہیم نے جواب دیا اس کے باپ کو اتناحصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَكَمَ وَحَمَّادًا يَقُولَانِ هُوَ لِلِابْنِ-
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے حکم اور حماد کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ وہ مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَقِيعِ فَرَأَى رَجُلًا يُبَاعُ فَأَتَاهُ فَسَاوَمَ بِهِ ثُمَّ تَرَكَهُ فَرَآهُ رَجُلٌ فَاشْتَرَاهُ فَأَعْتَقَهُ ثُمَّ جَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي اشْتَرَيْتُ هَذَا فَأَعْتَقْتُهُ فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ هُوَ أَخُوكَ وَمَوْلَاكَ قَالَ مَا تَرَى فِي صُحْبَتِهِ فَقَالَ إِنْ شَكَرَكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَشَرٌّ لَكَ وَإِنْ كَفَرَكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ وَشَرٌّ لَهُ قَالَ مَا تَرَى فِي مَالِهِ قَالَ إِنْ مَاتَ وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً فَأَنْتَ وَارِثُهُ-
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں تشریف لائے وہاں آپ نے ایک شخص کو فروخت ہوئے دیکھا آپ اس کے پاس تشریف لائے آپ نے اس کی بولی لگائی اور پھر اسے چھوڑ دیا۔ ایک شخص نے یہ بات دیکھی تو اسے خرید کر اس کو آزاد کردیا پھر اس شخص کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی میں نے اسے خرید کر آزاد کردیا ہے آپ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ تمہارا بھائی ہے اور آزاد کردہ غلام ہے اس شخص نے دریافت کیا اس کے ساتھ اچھے سلو ک کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ تمہارا شکر گزار رہے گا تو یہ اس کے لے بہتر ہے تمہارے لیے برا ہے اور اگر تمہاری ناشکری کرے گا تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اس کے لے برا ہے ان صاحب نے دریافت کیا اس شخص کے مال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر یہ فوت ہوجائے اور کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو تم اسکے وارث ہوگے۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا فَمَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوْلَاتَهُ بِنْتَ حَمْزَةَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ بَيْنَ ابْنَتِهِ وَمَوْلَاتِهِ بِنْتِ حَمْزَةَ نِصْفَيْنِ-
عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں حضرت حمزہ کی صاحبزادی نے اپنے غلام کو آزاد کردیا وہ غلام فوت ہوگیا اس نے پسماندگان میں اپنی ایک بیٹی اور اپنی ایک آزاد کر دینے والی حضرت حمزہ کی صاحبزادی کو چھوڑا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کی وراثت اس کی بیٹی اور اسے آزاد کرنے والی خاتون حضرت حمزہ کی صاحبزادی کے درمیان نصف نصف حصوں میں تقسیم کردی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ شَمُوسَ الْكِنْدِيَّةِ قَالَتْ قَاضَيْتُ إِلَى عَلِيٍّ فِي أَبٍ مَاتَ فَلَمْ يَدَعْ أَحَدًا غَيْرِي وَمَوْلَاهُ فَأَعْطَانِي النِّصْفَ وَأَعْطَى مَوْلَاهُ النِّصْفَ-
شموس کندیہ بیان کرتی ہیں میں ایک مقدمہ لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گئی تھی جس میں میرے والد فوت ہوگئے تھے انہوں نے پسماندگان میں صرف مجھے اور اپنے آقا کو چھوڑا تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھے نصف حصہ عطا کیا تھا اور اس والد کو آزاد کرنے والے آقا کو بھی نصف حصہ عطا کیا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُتِيَ بِابْنَةٍ وَمَوْلًى فَأَعْطَى الِابْنَةَ النِّصْفَ وَالْمَوْلَى النِّصْفَ قَالَ الْحَكَمُ فَمَنْزِلِي هَذَا نَصِيبُ الْمَوْلَى الَّذِي وَرِثَهُ عَنْ مَوْلَاهُ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کی خدمت میں ایک آزاد شدہ غلام کی بیٹی اور ایک آزاد کرنے والے آقا کامسئلہ پیش کیا گیا تو انہوں نے بیٹی کو نصف حصہ دیا اور آزاد کرنے والے آقا کو بھی نصف دیا۔ حکم بیان کرتے ہیں میرا یہ گھر اس آزاد کرنے والے شخص کے حصے میں آنے والے نصف حصے کا ایک حصہ ہے جس کا وہ اپنے آزاد شدہ غلام کی طرف سے وارث ہوا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُدْلِجٍ أَنَّهُ مَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوَالِيَهُ فَأَعْطَى عَلِيٌّ ابْنَتَهُ النِّصْفَ وَمَوَالِيَهُ النِّصْفَ-
عبدالرحمن بن مدلج کے بارے میں منقول ہے کہ ان کا انتقال ہوگیا انہوں نے پسماندگان میں ایک بیٹی اور آزاد کرنے والا شخص چھوڑا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی بیٹی کو نصف حصہ دیا اور اس آزاد کرنے والے شخص کو بھی نصف حصہ دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ الشَّمُّوسِ أَنَّ أَبَاهَا مَاتَ فَجَعَلَ عَلِيٌّ لَهَا النِّصْفَ وَلِمَوَالِيهِ النِّصْفَ-
شموس بیان کرتی ہیں ان کے والد فوت ہوگئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں نصف حصہ عطا کیا اور اس کے والد کو آزاد کرنے والے کو بھی نصف حصہ دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ جَهْمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أُخْتَيْنِ اشْتَرَتْ إِحْدَاهُمَا أَبَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ ثُمَّ مَاتَ قَالَ لَهُمَا الثُّلُثَانِ فَرِيضَتُهُمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْمُعْتِقَةِ دُونَ الْأُخْرَى-
ابراہیم نخعی کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے دو ایسی بہنوں کے بارے میں پوچھا گیا جن میں سے ایک نے اپنے باپ کو خرید کر آزاد کر دیا تھا پھر اس باپ کا انتقال ہوگیا ہو تو ابراہیم نے جواب دیا دونوں کو اللہ کی کتاب میں وہ بیان شدہ حصے کے مطابق دو تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس بیٹی کو ملے گا جس نے اسے آزاد کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي امْرَأَةٍ أَعْتَقَتْ أَبَاهَا فَمَاتَ الْأَبُ وَتَرَكَ أَرْبَعَ بَنَاتٍ هِيَ إِحْدَاهُنَّ قَالَ لَيْسَ عَلَيْهِ مِنَّةٌ لَهُنَّ الثُّلُثَانِ وَهِيَ مَعَهُنَّ-
جو عورت اپنے باپ کو آزاد کر دے اس کے بارے میں شعبی یہ فرماتے ہیں اگر اس کا باپ فوت ہوجائے اور اس کی چار بیٹیاں چھوڑی ہوں جن میں سے ایک وہ عورت ہو تو اس نے اپنے باپ پر کوئی احسان نہیں کیا ان سب بیٹیوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور وہ آزاد کرنے والی بھی اسی میں حصہ دار ہوگی۔
-