ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَدْ ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ أَيْضًا أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ يَعْنُونَ بِالْكُبْرِ مَا كَانَ أَقْرَبَ بِأَبٍ أَوْ أُمٍّ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید راوی کو شک ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کا ذکر کیا تھا یہ حضرات فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا ان حضرات کی مراد یہ ہے کہ جو باپ یا ماں کی طرف سے زیادہ قریبی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ كُتِبَ إِلَى عُمَرَ فِي شَأْنِ فُكَيْهَةَ بِنْتِ سَمْعَانَ أَنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا وَابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا فَكَتَبَ عُمَرُ إِنَّ الْوَلَاءَ لِلْكُبْرِ-
عبداللہ بن عتبہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے میری طرف فکیہہ بنت سمعان کے معاملے میں خط کے ذریعے یہ مسئلہ لکھا یہ خاتون فوت ہوگئی تھی اس نے پسماندگان میں اپنے سگے بھائی کا بیٹا اور باپ کی طرف سے بھائی کا بیٹا چھوڑا تھا حضرت عمر نے خط میں یہ لکھا کہ ولا کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا وَزَيْدًا قَالَا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَشُرَيْحٌ لِلْوَرَثَةِ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بھی بیان فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا عبداللہ اور شریح یہ بیان کرتے ہیں یہ ورثاء کو حاصل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَضَى عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّهِ وَعَلِيٌّ وَزَيْدٌ لِلْكُبْرِ بِالْوَلَاءِ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت عبداللہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ تُوُفِّيَتْ فُكَيْهَةُ بِنْتُ سَمْعَانَ وَتَرَكَتْ ابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَبَنِي بَنِي أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا فَوَرَّثَ عُمَرُ بَنِي أَخِيهَا لِأَبِيهَا-
ابن سیرین بیان کرتے ہیں فکیہہ بنت سمعان کا انتقال ہوگیا انہوں نے اپنے پیچھے اپنے باپ کی طرف سے ایک بھائی کا بیٹا اور سگے بھائی کا پوتا چھوڑا تو حضرت عمر نے اس کے باپ کی طرف والے بھائی کے بیٹے کو اس کا وارث قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي أَخَوَيْنِ وَرِثَا مَوْلًى كَانَ أَعْتَقَهُ أَبُوهُمَا فَمَاتَ أَحَدُهُمَا وَتَرَكَ وَلَدًا قَالَ كَانَ عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَعَبْدُ اللَّهِ يَقُولُونَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ-
دو ایسے بھائی جو کسی ایسے آزاد شدہ غلام کے وارث بنتے ہوں جسے ان کے والد نے آزاد کردیا تھا اور پھر ان دونوں میں سے کوئی ایک بھائی فوت ہو جائے اور پسماندگان میں ایک بیٹے کو چھوڑے تو ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس مسئلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید اور حضرت عبداللہ نے یہ فتوی جاری کیا تھا کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ مَطَرًا الْوَرَّاقَ يَقُولُ قَالَ عُمَرُ وَعَلِيٌّ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ-
مطر وراق بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى عَنْ رَوْحٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ-
ابن جریج طاوس کے صاحبزادے کے حوالے سے ان کے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
-