TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
پاکی کا بیان
وضو اور نماز کی فرضیت۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا نُهِينَا أَنْ نَبْتَدِئَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَقْدُمَ الْبَدَوِيُّ وَالْأَعْرَابِيُّ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَجَثَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَسُولَكَ أَتَانَا فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي رَفَعَ السَّمَاءَ وَبَسَطَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرٍ فِي السَّنَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا فِي أَمْوَالِنَا الزَّكَاةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ إِلَى الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَدَعُ مِنْهُنَّ شَيْئًا وَلَا أُجَاوِزُهُنَّ قَالَ ثُمَّ وَثَبَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ صَدَقَ الْأَعْرَابِيُّ دَخَلَ الْجَنَّةَ-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں جب ہمیں اس بات سے منع کیا گیا کہ ہم آغاز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کریں یعنی آپ سے غیرضروری سوال نہ کریں تو ہماری یہ خواہش ہوتی تھی کہ کوئی بدوی یا سمجھدار دیہاتی آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال کرے اور ہم آپ کے پاس موجود ہوں ایک مرتبہ اسی طرح ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا۔ وہ بولا اے محمد۔ آپ کا مبلغ ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس نے سچ کہا ہے وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آسمان کو بلند کیا اور زمین کو بچھا دیا ہے اور پہاڑوں کو نصب کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا فرض ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر سال میں ایک مہینے کے روزے فرض ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے پھر وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اسکا حکم دیا ہے آپ نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہمیں اپنے مال میں سے زکوۃ بھی دینا ہوگی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اسکا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم میں سے جس شخص کی استطاعت ہو اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ اس دیہاتی نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے حق کے ہمراہ میں ان میں سے کوئی بھی چیز نہیں چھوڑوں گا اور کسی میں اضافہ نہیں کروں گا راوی کہتے ہیں پھر وہ دیہاتی اٹھ کر چلا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس دیہاتی نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا غُلَامَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِكَ مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِي إِلَيْكَ وَوَافِدُهُمْ وَإِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتِي إِلَيْكَ وَمُنَاشِدُكَ فَمُشَدِّدٌ مُنَاشَدَتِي إِيَّاكَ قَالَ خُذْ عَنْكَ يَا أَخَا بَنِي سَعْدٍ قَالَ مَنْ خَلَقَكَ وَخَلَقَ مَنْ قَبْلَكَ وَمَنْ هُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَكَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأَجْرَى بَيْنَهُنَّ الرِّزْقَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نُصَلِّيَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ لِمَوَاقِيتِهَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِنَا فَنَرُدَّهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَمَّا الْخَامِسَةُ فَلَسْتُ بِسَائِلِكَ عَنْهَا وَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَعْمَلَنَّ بِهَا وَمَنْ أَطَاعَنِي مِنْ قَوْمِي ثُمَّ رَجَعَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی اے بنوعبدالمطلب کے غلام تم پر سلام ہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تم پر بھی وہ دیہاتی بولا میرا تعلق آپ کے ننھیالی عزیزوں، بنوسعد بن بکر سے ہے اور میں آپ کی خدمت میں اپنی قوم کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں میں نے آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں میرے الفاظ کچھ سخت ہوسکتے ہیں میں آپ کو قسم دے کر دریافت کروں گا اور قسم میں میرے الفاظ سخت ہوں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے بنوسعد سے تعلق رکھنے والے فرد تم پریشان نہ ہو۔ اس دیہاتی نے دریافت کیا آپ کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ سے پہلوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ کے بعد جو آئیں گے ان کو کون پیدا کرے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ تعالی۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے دریافت کیا سات آسمانوں اور سات زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور ان میں کس نے رزق جاری کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے ۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے کہ اور آپ کے مبلغین نے بھی ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم دن اور رات میں پانچ نمازیں جو مخصوص اوقات میں ہیں ادا کیا کریں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتاہوں جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اسی نے آپ کو حکم دیا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے اور آپ کے مبلغین نے ہمیں یہ ہدایت کہ ہے کہ ہم اپنے مال کا کچھ حصہ زکوۃ کے طور پر ادا کریں اور اسے فقراء کو دیدیں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اسی نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ پھر وہ دیہاتی بولا پانچویں چیز اس کے بارے میں آپ سے پوچھوں گا نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی شک ہے پھر وہ بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ معوث کیا ہے میں ان سب باتوں پر ضرور بالضرور عمل کروں گا اور وہ شخص جو بھی میری قوم میں میری اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر اس نے سچ کہا ہے تو ضرور بالضرور جنت میں داخل ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ إِنِّي أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا تَعْبُدُهَا مِنْ دُونِهِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً الزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا وَيُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا نَاشَدَهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرِيضَةَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ ثُمَّ قَالَ لَا أَزِيدُ وَلَا أُنْقِصُ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ أَنْ قَالَ بِاسْتِ اللَّاتِ وَالْعُزَّى قَالُوا مَهْ يَا ضِمَامُ اتَّقِ الْبَرَصَ وَاتَّقِ الْجُنُونَ وَاتَّقِ الْجُذَامَ قَالَ وَيْلَكُمْ إِنَّهُمَا وَاللَّهِ مَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَقَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ وَنَهَاكُمْ عَنْهُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا قَالَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ-
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں بنوسعد بن بکر نامی افراد کے قبیلے نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے اپنے اونٹ کو مسجد کے دروازے پر بٹھایا پھر باندھ دیا اور مسجد کے اندر آگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ضمام صحت مند آدمی تھا ان کے جسم پر بہت زیادہ بال تھے انہوں نے دو چوٹیاں بنا رکھی تھیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ٹھہرے اور دریافت کیا آپ میں سے عبدالمطلب کے صاحبزادے کون ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا میں ہوں اس نے دریافت کیا محمد۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا اے عبدالمطلب کے بیٹے میں آپ سے کچھ سوالات کروں گا اور ان سوالات میں لفظ کچھ سخت ہوں گے لیکن آپ برا نہیں مانیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں برا نہیں مانوں گا تم جو چاہو سوال کرو۔ وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے جو لوگ آپ سے پہلے آئے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ بعد میں آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جانتا ہے ایسا ہی ہے ۔ وہ بولا میں آپ کو اسی اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ سے پہلے تھے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ کے بعد آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کے ساتھ اس کو شریک نہ کریں اور باطل معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد اللہ کی بجائے عبادت کیا کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ جانتا ہے ایساہی ہے ۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے اسلام کے فرض احکام کو ایک ایک کر کے ذکر کیا زکوۃ کا تذکرہ کیا روزے کا حج کا تمام شرعی احکام کا تذکرہ کیا اور ہرفرض کا ذکر کرتے ہوئے وہ اسی طرح کی قسم دیتا رہا جیسے پہلے دی تھی یہاں تک کہ وہ فارغ ہو کر بولا میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ بھی گواہی دتیاہوں کہ بے شک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ اور میں ان فرائض کو سر انجام دوں گا اور آپ نے مجھے جن باتوں سے منع کیا ہے میں ان سے اجتناب کروں گا۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے یہ بھی کہا کہ میں اس میں کوئی کمی پیشی نہیں کروں گا پھر وہ اپنے لوگوں کے پاس گیا تو جب وہ مڑ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ شخص اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کی لگام کھولی اور پھر مدینہ منورہ سے چلا گیا جب وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور لوگ اس کے پاس اکٹھے ہوئے اس شخص نے اپنی گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا لات و عزی بہت ہی برے ہیں لوگ بولے، اے ضمام خاموش رہو۔ پھلبہری سے بچو، پاگل پن سے بچو،ضمام نے جواب دیا تمہارا ستیاناس ہو اللہ کی قسم یہ دو بت کوئی نقصان یا نفع نہیں پہنچا سکتے بے شک اللہ نے رسول کو مبعوث کیا ہے اور اس کی طرف کتاب نازل کردی ہے جس کے ذریعے وہ تمہیں اس بیماری سے نجات دینا چاہتا ہے جس میں میں اور تم مبتلا ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بے شک حضرت محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں میں ان کی خدمت میں تمہارے پاس وہ احکام لے کر آیا ہوں جن کا انہوں نے تمہیں حکم دیا ہے اور جن باتوں سے منع کیا ہے راوی کہتے ہیں اللہ کی قسم اسی دن شام ہونے سے پہلے حاضرین میں موجود ہر مرد اور عورت مسلمان ہوئی۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ ضمام بن ثعلبہ سے افضل کسی قوم کے نمائندے کے بارے میں ہمیں نہیں پتا۔
-