وصیت کی فضیلت۔

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ مَا فَعَلَ أَبُوكَ قُلْتُ مَاتَ قَالَ فَهَلْ أَوْصَى فَإِنَّهُ كَانَ يُقَالُ إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ كَانَ وَصِيَّتُهُ تَمَامًا لِمَا ضَيَّعَ مِنْ زَكَاتِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد و قَالَ غَيْرُهُ الْقَاسِمُ بْنُ عَمْرٍو-
قاسم بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ثمامہ بن حزن نے مجھ سے دریافت کیا تمہارے والد کا کیا حال ہے میں نے جواب دیا ان کا انتقال ہوگیا انہوں نے دریافت کیا انہوں نے وصیت کردی تھی کیونکہ یہ کہا جاتا ہے کہ جب کوئی شخص وصیت کردیتا ہے تو اس کی زکوۃ کے حوالے سے جو کمی ہو یہ وصیت اسے پورا کردیتی ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت کے راوی قاسم بن عمر رضی اللہ عنہ کو دیگر محدثین نے قاسم بن عمر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَانَ يُقَالُ مَنْ أَوْصَى بِوَصِيَّةٍ فَلَمْ يَجُرْ وَلَمْ يَحِفْ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ مَا أَنْ لَوْ تَصَدَّقَ بِهِ فِي حَيَاتِهِ-
شعبی ارشاد فرماتے ہیں جو شخص کوئی وصیت کرے اور اس میں کوئی کمی زیادتی یا ناانصافی نہ کرے تو اسے اتناہی اجر ملتا ہے جیسے وہ اپنی زندگی میں اس چیز کو صدقہ کرتا۔
-
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قِيلَ لِهَرِمِ بْنِ حَيَّانَ أَوْصِهْ قَالَ أُوصِيكُمْ بِالْآيَاتِ الْأَوَاخِرِ مِنْ سُورَةِ النَّحْلِ وَقَرَأَ ابْنُ حَيَّانَ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ إِلَى قَوْلِهِ وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ-
ابوقزعہ بیان کرتے ہیں ہرم بن حیان سے کہا گیا آپ ہمیں کوئی وصیت کریں انہوں نے جواب دیا میں تمہیں سورت نحل کی آخری آیت کی وصیت کرتا ہوں پھرا بن حیان نے ان آیات کی تلاوت کی۔ "اپنے پروردگار کے راستے کی طرف دانائی اور اچھے واعظ کے ذریعے دعوت دو اور ان لوگوں کے ساتھ اچھی طرح بحث کرو بے شک تمہارا پروردگار زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے گمراہ ہے اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کے بارے میں بھی زیادہ بہتر جانتا ہے اگر تم انہیں جواب دینا چاہتے ہو تو تم انہیں اسی طرح جواب دو جیسے تمہیں دیا گیا تھا اور اگر تم صبر سے کام لو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے زیادہ بہتر ہے تم صبر کرو اور صبر صرف اللہ کی طرف سے ہوسکتا ہے تم انکے بارے میں غمگین نہ ہو اور جس فریب کاری سے کام لے رہے ہیں اس کے بارے میں تنگی کا شکار نہ ہو۔ بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیز گاری اختیار کرتے ہیں اور جونیکی کرتے ہیںَ
-