TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ أَوْصَى ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ أَوْ هَذَا ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ بَنِيهِ وَأَهْلَ بَيْتِهِ أَنْ اتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَاهُمْ أَنْ لَا يَرْغَبُوا أَنْ يَكُونُوا مَوَالِيَ الْأَنْصَارِ وَإِخْوَانَهُمْ فِي الدِّينِ وَأَنَّ الْعِفَّةَ وَالصِّدْقَ خَيْرٌ وَأَتْقَى مِنْ الزِّنَا وَالْكَذِبِ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ فِي مَرَضِي هَذَا قَبْلَ أَنْ أُغَيِّرَ وَصِيَّتِي هَذِهِ ثُمَّ ذَكَرَ حَاجَتَهُ-
محمد بن سیرین کے بارے میں منقول ہے انہوں نے وہ ہی وصیت کی تھی جو محمد بن ابی عمرہ نے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو کی تھی۔ اور وہ قرآن کی یہ آیت تھی۔ اللہ سے ڈرو اور اپنے درمیان اصلاح قائم رکھو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔ اور انہوں نے وہ وصیت بھی کی تھی جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے کی تھی جس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں ہے۔ اور اس بات کی وصیت ابراہیم نے اپنے بچوں کو کی تھی اور یعقوب نے بھی اے میرے بچو بے شک اللہ نے تمہارے لیے ایک خاص دین کو پسند کر لیا ہے لہذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو یہ وصیت کی تھی وہ انصار کے حمایتی اور دینی بھائی بن کر رہیں گے بے شک پاکیز سیرت اور سچائی بہترہے اور زیادہ باقی رہنے والی ہے جھوٹ کے مقابلے میں۔ اگر میری اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے اور میری اس وصیت کو تبدیل کرنے سے پہلے میں مرجاؤں تو یہ کردینا پھر انہوں نے اس کام کا تذکرہ کیا۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ هَكَذَا كَانُوا يُوصُونَ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَنَّهُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَأَوْصَى مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ مِنْ أَهْلِهِ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ وَيُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَأَنْ يُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَى إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا أَنَّ حَاجَتَهُ كَذَا وَكَذَا-
انس بیان کرتے ہیں پہلے اس طرح کی وصیت کی جاتی تھی یہ وہ وصیت ہے جو فلاں بن فلاں نے کی ہے اور وہ یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور وہ ہی ایک معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور بے شک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں بے شک قیامت آنے والی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ ان لوگوں کو زندہ کرے گا جو قبروں میں ہیں۔ اس کے بعد وہ شخص اپنے بعض اہل خانہ کو وصیت کرتا تھا وہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور اپنے درمیان بھلائی کو برقرار رکھیں گے اور اللہ کے اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے رہیں اگر وہ مومن ہیں اور انہیں بھی وصیت کرتا تھا جو حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب نے اپنے بچوں کو کی تھی۔ اے بچو۔ بے شک اللہ نے تمہارے لیے دین کو پسند کیا ہے لہذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ اور وہ یہ بھی وصیت کرتا تھا کہ اگر اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے یعنی وہ فوت ہوجائیں تو اس کا یہ کام کردیا جائے اور اس کے بعد وہ کام کا ذکر کردیا کرتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ عَنْ حَفْصِ بْنِ غَيْلَانَ عَنْ مَكْحُولٍ حِينَ أَوْصَى قَالَ تَشَهُّدُ هَذَا مَا شَهِدَ بِهِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَيُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيَكْفُرُ بِالطَّاغُوتِ عَلَى ذَلِكَ يَحْيَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَيَمُوتُ وَيُبْعَثُ وَأَوْصَى فِيمَا رَزَقَهُ اللَّهُ فِيمَا تَرَكَ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا إِنْ لَمْ يُغَيِّرْ شَيْئًا مِمَّا فِي هَذِهِ الْوَصِيَّةِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ هَذِهِ وَصِيَّةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ-
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ جب انہوں نے وصیت کی تو یہ بولے میں اس بات کی گواہی دیتاہوں اور تم بھی اس پر گواہی دو ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہی ایک معبود ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے حضرت محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور طاغوت کا انکار کرتے ہیں اگر اللہ نے چاہا تو اس عقیدے پر زندہ رہیں گے اور اس پر ان کی موت ہوگی اور اسی پر انہیں زندہ کیا جائے گا پھر انہوں نے یہ وصیت کی کہ اللہ نے انہیں جو رزق عطا کیا ہے وہ جو چھوڑ کر جارہے ہیں اگر ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے تو اسے اس طرح کیا جائے اگر وہ اس وصیت میں مرنے سے پہلے کوئی اور تبدیلی نہیں کرتے۔ مکحول روایت کرتے ہیں یہ حضرت ابودرداء کی وصیت ہے۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَتَبَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَصِيَّتَهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا وَجَازِيًا لِعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ وَمُثِيبًا بِأَنِّي رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَإِنِّي آمُرُ نَفْسِي وَمَنْ أَطَاعَنِي أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ فِي الْعَابِدِينَ وَنَحْمَدَهُ فِي الْحَامِدِينَ وَأَنْ نَنْصَحَ لِجَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ-
ابوحیان تیمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ربیع بن خثیم نے یہ وصیت تحریر کی تھی۔ اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں وہ جو رحمن اور رحیم ہے۔ یہ وہ وصیت ہے جو ربیع بن خیثم نے کی ہے وہ اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہے اور اللہ ہی گواہ کے طور پر کافی ہے اور اپنے نیک بندوں کو جزاء اور ثواب دینے کے لیے کافی ہے میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد کے نبی ہونے سے راضی ہوں میں اپنے آپ کو اور اپنے پیر وکاروں کو یہ حکم دیتاہوں کہ ہم عبادت گزاروں کے ہمراہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور حمد کرنے والوں کے ہمراہ اس کی حمد بیان کریں اور مسلمانوں کی جماعت کی خیرخواہی کریں۔ جن حضرات کے نزدیک تھوڑے مال کی وصیت کرنا ضروری نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَلِيًّا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ فَذَكَرُوا لَهُ الْوَصِيَّةَ فَقَالَ عَلِيٌّ قَالَ اللَّهُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا وَلَا أُرَاهُ تَرَكَ خَيْرًا قَالَ حَمَّادٌ فَحَفِظْتُ أَنَّهُ تَرَكَ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِ مِائَةٍ-
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک بیمار آدمی کے پاس تشریف لے گئے لوگوں نے ان کے سامنے وصیت کا تذکرہ کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اگر وہ بھلائی یعنی مال کو چھوڑ کر جائے۔ میرا خیال ہے اس نے بھلائی یعنی مال نہیں چھوڑا۔ حماد نامی روای بیان کرتے ہیں مجھے یاد ہے کہ اس شخص نے سات سو سے زیادہ ترکہ چھوڑا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَى رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ يَعُودُهُ فَقَالَ أُوصِي قَالَ لَا لَمْ تَدَعْ مَالًا فَدَعْ مَالَكَ لِوَلَدِكَ-
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابوطالب اپنی قوم سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی عیادت کے لیے اس کے ہاں گئے اس نے دریافت کیا میں وصیت کردوں حضرت علی نے فرمایا نہیں۔ تم نے کوئی مال چھوڑا تو نہیں ہے جو تمہارا سارا مال ہے وہ تم اپنے بیٹے کے لیے رہنے دو۔
-