TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وصیت کا بیان۔
وصیت سے رجوع کرنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ يُغَيِّرُ صَاحِبُ الْوَصِيَّةِ مِنْهَا مَا شَاءَ غَيْرَ الْعَتَاقَةِ-
شعبی بیان کرتے ہیں وصیت کرنے والا شخص (غلام یا کنیز کو) آزاد کرنے کے علاوہ کسی بھی معاملے مٰں جب چاہے وصیت تبدیل کرسکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ يُحْدِثُ الرَّجُلُ فِي وَصِيَّتِهِ مَا شَاءَ وَمِلَاكُ الْوَصِيَّةِ آخِرُهَا-
عبداللہ بن ابوربیعہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں آدمی اپنی وصیت میں جو چاہے تبدیل کرسکتا ہے آخری وقت کی وصیت قابل قبول ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ أَبَاهُ أَعْتَقَ رَقِيقًا لَهُ فِي مَرَضِهِ ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرُدَّهُمْ وَيُعْتِقَ غَيْرَهُمْ قَالَ فَخَاصَمُونِي إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ فَأَجَازَ عِتْقَ الْآخِرِينَ وَأَبْطَلَ عِتْقَ الْأَوَّلِينَ-
عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں ان کے والد نے اپنی بیماری کے دوران اپنے ایک غلام کو آزاد کردیا پھر انہیں یہ مناسب لگا کہ وہ واپس لے کردوسرے کو آزاد کردیں ان غلاموں نے اس بارے میں عبدالملک بن مروان کے سامنے مقدمہ پیش کیا تو عبدالملک نے بعد والے غلام کی آزادی کو برقرار رکھا اور پہلے والے غلام کی آزادی کو کالعدم قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ أَبَاهُ أَعْتَقَ رَقِيقًا لَهُ فِي مَرَضِهِ ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرُدَّهُمْ وَيُعْتِقَ غَيْرَهُمْ قَالَ فَخَاصَمُونِي إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ فَأَجَازَ عِتْقَ الْآخِرِينَ وَأَبْطَلَ عِتْقَ الْأَوَّلِينَ-
حضرت عمرو ارشاد فرماتے ہیں آدمی جو چاہے اپنی وصیت کو تبدیل کرسکتا ہے آخری وقت کی وصیت معتبر ہوتی ہے امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں ہمام نامی راوی نے عمر نامی راوی سے نہیں سناہے ان دونوں کے درمیان قتادہ نامی راوی موجود ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِوَصِيَّةٍ ثُمَّ يُوصِي بِأُخْرَى قَالَ هُمَا جَائِزَتَانِ فِي مَالِهِ-
زہری بیان کرتے ہیں جو شخص وصیت کرے اور پھر اس کے بعد دوسری وصیت کردے تو اس کے مال کے بارے میں یہ دونوں وصیتیں درست ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِلَاكُ الْوَصِيَّةِ آخِرُهَا-
حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں آخری وصیت معتبر ہوتی ہے۔
-