وراثت کی تعلیم دینا۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَاللَّحْنَ وَالسُّنَنَ كَمَا تَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ-
حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں وراثت، لغت اور مسائل کا اسی طرح علم حاصل کرو جس طرح تم قرآن مجید سیکھتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ فَإِنَّهَا مِنْ دِينِكُمْ-
حضرت عمر ارشاد فرماتے ہیں وراثت کا علم حاصل کرو کیونکہ یہ تمہارے دین کا حصہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْمَاجِشُونُ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لَوْ هَلَكَ عُثْمَانُ وَزَيْدٌ فِي بَعْضِ الزَّمَانِ لَهَلَكَ عِلْمُ الْفَرَائِضِ لَقَدْ أَتَى عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ وَمَا يَعْلَمُهَا غَيْرُهُمَا-
ابن شہاب بیان کرتے ہیں اگر حضرت عثمان غنی اور حضرت زید کچھ عرصہ پہلے فوت ہوجاتے تو علم وراثت ختم ہوجاتا کیونکہ لوگوں پر ایسا وقت بھی آیا تھا جب ان دو حضرات کے علاوہ کسی اور کے پاس یہ علم نہیں تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَفْتَقِرَ الرَّجُلُ إِلَى عِلْمٍ كَانَ يَعْلَمُهُ أَوْ يَبْقَى فِي قَوْمٍ لَا يَعْلَمُونَ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن اور وراثت کا علم حاصل کرو کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ کسی آدمی کو اس علم کی ضرورت پیش آئے گی جسے وہ پہلے جانتا تھا یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ شخص ایسے لوگوں میں باقی رہ جائے جنہیں وہ علم حاصل نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى مَنْ عَلِمَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يَعْلَمْ الْفَرَائِضَ فَإِنَّ مَثَلَهُ مَثَلُ الْبُرْنُسِ لَا وَجْهَ لَهُ أَوْ لَيْسَ لَهُ وَجْهٌ-
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں جو شخص قرآن کا علم حاصل کرلے اور وراثت کا علم حاصل نہ کرے اس کی مثال ایسی ٹوپی کی سی ہے جس کامنہ نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِعَلْقَمَةَ مَا أَدْرِي مَا أَسْأَلُكَ عَنْهُ قَالَ أَمِتْ جِيرَانَكَ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں میں نے حضرت علقمہ سے کہا مجھے یہ سمجھ نہیں آئی میں آپ سے کس چیز کے بارے میں سوال کروں۔ انہوں نے جواب دیا تم اپنے پڑوسیوں کوفوت کرو اور ان کی وراثت کا سوال مجھ سے کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالطَّلَاقَ وَالْحَجَّ فَإِنَّهُ مِنْ دِينِكُمْ-
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں وراثت، طلاق، حج کے احکام کا علم حاصل کرو کیونکہ یہ تمہارے دین کا حصہ ہیں۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ كَثِيرٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ كَانُوا يُرَغِّبُونَ فِي تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ وَالْفَرَائِضِ وَالْمَنَاسِكِ-
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں پہلے زمانے کے لوگ قرآن اور وراثت اور مناسک کی تعلیم کی ترغیب دیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَتَعَلَّمْ الْفَرَائِضَ فَإِنْ لَقِيَهُ أَعْرَابِيٌّ قَالَ يَا مُهَاجِرُ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ قَالَ تَفْرِضُ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ فَهُوَ زِيَادَةٌ وَخَيْرٌ وَإِنْ قَالَ لَا قَالَ فَمَا فَضْلُكَ عَلَيَّ يَا مُهَاجِرُ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں جو شخص قرآن کا عالم ہو اسے وراثت کا علم بھی حاصل کرنا چاہیے کیونکہ اگر کوئی دیہاتی شخص آن ملے اور یہ دریافت کرے اے ہجرت کرنے والے شخص کیا تو قرآ ن کا عالم ہے؟ اگر وہ جواب دے ہاں تو وہ دیہاتی دریافت کرے گا کیا تو وراثت کا علم رکھتا ہے اگر وہ جواب دے ہاں تو یہ بڑی بھلائی اور بہتری کی بات ہے لیکن اگر وہ جواب دے نہیں توہ دیہاتی کہے گا اے مہاجر تجھے میرے اوپر کیا فضیلت حاصل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْنَا مَسْرُوقًا كَانَتْ عَائِشَةُ تُحْسِنُ الْفَرَائِضَ قَالَ وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ لَقَدْ رَأَيْتُ الْأَكَابِرَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ يَسْأَلُونَهَا عَنْ الْفَرَائِضِ-
مسلم بیان کرتے ہیں ہم نے مسروق سے دریافت کیا کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وراثت کے مسائل اچھے طریقے سے بیان کرتی تھی انہوں نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے میں نے حضرت محمد کے اکابر صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ وراثت کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کرتے تھے۔
-