نماز کی فضیلت

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ عَذْبٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فرض نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک شخص کے گھر کے آگے سے گزرنے والی میٹھے پانی کی نہر کی طرح ہے۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ مَاذَا تَقُولُونَ ذَلِكَ مُبْقِيًا مِنْ دَرَنِهِ قَالُوا لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ قَالَ كَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عِنْدِي أَصَحُّ-
حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی شخص کے دروازے کے پاس نہر ہو۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔ تم کیا کہتے ہو اس کا کوئی میل باقی رہے گا؟ لوگوں نے عرض کی اس کی میل باقی نہیں رہے گی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازوں کی مثال بھی اسی طرح ہے اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ جَابِرٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَهِيَ حَيَّةٌ أَوْ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ حِينَ تَجِبُ الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ رُبَّمَا عَجَّلَ وَرُبَّمَا أَخَّرَ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا تَأَخَّرُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ رُبَّمَا كَانُوا أَوْ كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ-
محمد بن عمر بیان کرتے ہیں حجاج نے اپنے عہد حکومت میں ایک نماز کو اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کیا۔ ہم نے اس بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ سے ذکر کیا تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھل جانے کے بعد ادا کر لیتے تھے اور جب آپ عصر ادا کرتے تو سورج ابھی روشن (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) چمکدار ہوتا تھا اور مغرب اس وقت ادا کرلیتے تھے جب سورج غروب ہوجاتا۔ عشاء کی نماز آپ کبھی جلدی ادا کرلیتے اور کبھی تاخیر کردیتے تھے جب لوگ اکٹھے ہوجاتے تو جلدی ادا کرلیتے جب لوگ تاخیر کردیتے تو آپ بھی تاخیر سے ادا کرتے۔ صبح کی نماز آپ اندھیرے میں ہی ادا کرلیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتَ قَالَ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ أَقَامَ وَقْتَ الصَّلَاةِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ-
ابن شہاب بیان کرتے ہیں ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انہیں بتایا ایک دن حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو حضرت ابومسعود انصاری ان کے پاس آئے اور فرمایا مغیرہ یہ تم نے کیا کیا ہے؟ تم جانتے ہو حضرت جبرائیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے نماز ادا کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز ادا کی پھر انہوں نے دوسری نماز ادا کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز ادا کی پھر انہوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز ادا کی پھر انہوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز ادا کی پھر انہوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ادا کی اور پھر فرمایا مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ عمر بن عبدالعزیز بولے اے عروہ آپ ذرا غور کریں آپ کیا کہہ رہے ہیں کیا حضرت جبرائیل نے نبی اکرم کو نمازوں کے اوقات کے بارے میں بتایا تھا۔ عروہ بن زبیر نے جواب دیا ایسا ہی ہے حضرت ابومسعود انصاری کے صاحبزادے یزید اپنے والد کے حوالے سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔ عروہ نے یہ بھی بتایا ہے مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات بتائی تھی نبی اکرم عصر کی نماز ادا کرلیتے تھے جبکہ دھوپ ابھی ان کے حجرے میں موجود ہوتی تھی۔
-