TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
نماز کا بیان
نماز کو ابتدائی وقت میں پڑھ لینا مستحب ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ أَوْ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَى مِيقَاتِهَا-
ابوعمرو شیبانی بیان کرتے ہیں مجھے اس گھر کے مالک نے یہ حدیث سنائی انہوں نے حضرت عبداللہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ انہوں نے نبی اکرم سے سوال کیا کون سا عمل افضل ہے راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ ہیں کون سا عمل اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے تو نبی اکرم نے جواب دیا نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا جب اس کا وقت ہوجائے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ كَعْبٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ سَبْعَةٌ مِنَّا ثَلَاثَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَأَرْبَعَةٌ مِنْ مَوَالِينَا أَوْ أَرْبَعَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَثَلَاثَةٌ مِنْ مَوَالِينَا قَالَ فَخَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ هَاهُنَا قُلْنَا انْتِظَارُ الصَّلَاةِ قَالَ فَنَكَتَ بِإِصْبَعِهِ فِي الْأَرْضِ وَنَكَسَ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَ إِلَيْنَا رَأْسَهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا يَقُولُ رَبُّكُمْ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ مَنْ صَلَّى الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَأَقَامَ حَدَّهَا كَانَ لَهُ بِهِ عَلَيَّ عَهْدٌ أُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَلَمْ يُقِمْ حَدَّهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عِنْدِي عَهْدٌ إِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ النَّارَ وَإِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ-
حضرت کعب روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم سات لوگ مسجد میں موجود تھے جن میں سے تین عرب تھے اور چار ہمارے آزاد کردہ غلام تھے یا شاید چار عرب تھے اور تین ہمارے آزاد کردہ غلام تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ مبارک میں سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے ساتھ بیٹھ گئے۔ آپ نے دریافت کیا تم یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو ہم نے عرض کی نماز کے انتظار میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی مبارک سے زمین کو کریدا ذرا سی دیر کے لیے سر جھکایا اور پھر ہماری طرف سر اٹھا کر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے پروردگار نے کیا ارشاد فرمایا ہے ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا اس نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے اس کے آداب کا خیال رکھے اس کے لیے میرا یہ عہد ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو شخص نماز کو اس کے وقت پر ادا نہ کرے اور اس کے آداب کا خیال نہ رکھے اس کے لیے میرا کوئی عہد نہیں ہے اگر میں چاہوں تو اسے جہنم میں داخل کروں اور اگر چاہوں تو جنت میں داخل کروں۔
-