نماز میں کسی اضافے کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مُعْتَرِضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا قَالَ يَزِيدُ وَأَرَانَا ابْنُ عَوْنٍ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى ظَهْرِ الْأُخْرَى وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ الْعُلْيَا فِي السُّفْلَى وَاضِعًا وَقَامَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ قَالَ فَخَرَجَ السَّرَعَانُ مِنْ النَّاسِ وَجَعَلُوا يَقُولُونَ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَلَمْ يَتَكَلَّمَا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ الصَّلَاةَ أَمْ قُصِرَتْ فَقَالَ مَا نَسِيتُ وَلَا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ أَوَ كَذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَرَجَعَ فَأَتَمَّ مَا بَقِيَ ثُمَّ سَلَّمَ وَكَبَّرَ فَسَجَدَ طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ مَا سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْصَرَفَ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب یا عشاء کی نماز میں کوئی نماز پڑھائی آپ نے دو رکعت ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا پھر آپ مسجد میں چوڑائی کی سمت میں رکھی ہوئی لکڑی کے پاس کھڑے ہوئے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا۔ راوی بیان کرتے ہیں ہمارے استاد نے ایسا کر کے دکھایا پھر آپ نے دونوں ہاتھوں میں سے ایک دوسرے کی پشت پر رکھا اوپر والے ہاتھ کی انگلیوں کو نیچے والے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کردیا اور یوں کھڑے ہوئے جیسے آپ غصے کے عالم میں ہوں لوگوں میں سے جلد باز لوگ مسجد سے نکل گئے اور کہنے لگے کہ نماز مختصر ہوگئی ہے حاضرین میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بھی موجود تھے ان حضرات نے کوئی بات نہیں کی حاضرین میں سے ایک صاحب جن کے ہاتھ لمبے تھے انہیں ہاتھوں والا کہا جاتا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ نماز میں بھول گئے ہیں یا وہ مختصر ہوگئی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز مختصر ہوگئی ہے پھر آپ نے دریافت کیا کہ ایسا ہی ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے آپ نے باقی نماز مکمل کی پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہہ طویل سجدہ کیا پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پہلے سجدے کی مانند سجدہ کیا پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور نماز ختم کی۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ مِنْ إِحْدَاهُمَا فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَةَ الْخُزَاعِيُّ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ أَقُصِرَتْ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي تِلْكَ الصَّلَاةِ وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّاسَ يَقَّنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَيْقَنَ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا شاید عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا ان سے دو ہاتھوں والوں نے عرض کیا یہ صاحب بنوزہرہ کے حلیف تھے کیا نماز مختصر ہوئی یا آپ بھول گئے ہیں یا رسول اللہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہ میں بھولا ہوں نہ نماز مختصر ہوئی ہے تو اس نے عرض کیا اس میں سے کوئی ایک بات ہوئی ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور دریافت کیا کیا ذوالیدین نے درست کہا ہے کہ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز مکمل کی۔ راوی بیان کرتے ہیں مجھے کسی نے یہ حدیث نہیں سنائی لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز میں بیٹھنے کے عالم میں دو سجدے کیے تھے میرے خیال کے مطابق ایسا ہی ہے باقی اللہ بہتر جانتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ یہاں تک کہ آپ کو یقین آگیا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ-
حضرت عبداللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں آپ نے ظہر کی نماز میں پانچ رکعت ادا کی تھیں جب آپ کو بتایا گیا تو آپ نے صرف دو سجدے کیے تھے۔
-