نماز (باجماعت) میں شریک نہ ہونا

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي فَيَجْمَعُوا حَطَبًا فَآمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى أَقْوَامٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ لَوْ كَانَ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مُعَرَّقَتَيْنِ لَشَهِدُوهَا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے میں نے یہ ارادہ کیا کہ چند نوجوانوں کو حکم دوں وہ لکڑیاں اکھٹی کریں اور پھر کسی شخص کو ہدایت کروں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں اور ان سمیت ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں اگر کوئی پر گوشت ہڈی ہوتی یا دو پیالے شوربہ ملنا ہوتا تو یہ لوگ ضرور آتے اگر ان دونوں نمازوں کے اجر و ثواب کا پتہ چل جاتا تو ان میں ضرور شریک ہوتے خواہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا ہوتا۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ ثُمَّ أَخْبَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ أَوْ الْمَطَرِ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ-
نافع بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شدید سرد رات میں "ضجنان" کے مقام پر پڑاؤ گیا تو انہوں نے مؤذن کو یہ ہدایت کی کہ وہ اعلان کرے " نمازا پنی قیام گاہ پر پڑھی جائے" ۔ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی شدید سرد یا بارانی رات میں سفر کی حالت میں ہوتے تھے تو آپ مؤذن کو یہ ہدایت کرتے اور وہ اعلان کردیتا " نماز اپنی قیام گاہ پر پڑھی جائے" ۔
-