نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ جس جہالت اور گمراہی کا شکار تھے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُؤَاخَذُ الرَّجُلُ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا كَانَ عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ-
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے دریافت کیا یا رسول اللہ! آدمی نے زمانہ جہالت میں جو عمل کیا ہو کیا اس پر مواخذہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام لانے کے بعد اچھے کام کرے اس سے ان اعمال پر مواخذہ نہیں ہوگا جو اس نے زمانہ جاہلیت میں کیے تھے۔ اور جو شخص اسلام لانے کے بعد بھی برے عمل کرے اس سے پہلے اور بعد والے تمام اعمال کامواخذہ ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ النَّضْرِ الرَّمْلِيُّ عَنْ مَسَرَّةَ بْنِ مَعْبَدٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ أَبِي الْحَرَامِ مِنْ لَخْمٍ عَنْ الْوَضِينِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ وَعِبَادَةِ أَوْثَانٍ فَكُنَّا نَقْتُلُ الْأَوْلَادَ وَكَانَتْ عِنْدِي ابْنَةٌ لِي فَلَمَّا أَجَابَتْ وَكَانَتْ مَسْرُورَةً بِدُعَائِي إِذَا دَعَوْتُهَا فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا فَاتَّبَعَتْنِي فَمَرَرْتُ حَتَّى أَتَيْتُ بِئْرًا مِنْ أَهْلِي غَيْرَ بَعِيدٍ فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا فَرَدَّيْتُ بِهَا فِي الْبِئْرِ وَكَانَ آخِرَ عَهْدِي بِهَا أَنْ تَقُولَ يَا أَبَتَاهُ يَا أَبَتَاهُ فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَكَفَ دَمْعُ عَيْنَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْزَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ كُفَّ فَإِنَّهُ يَسْأَلُ عَمَّا أَهَمَّهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَعِدْ عَلَيَّ حَدِيثَكَ فَأَعَادَهُ فَبَكَى حَتَّى وَكَفَ الدَّمْعُ مِنْ عَيْنَيْهِ عَلَى لِحْيَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ وَضَعَ عَنْ الْجَاهِلِيَّةِ مَا عَمِلُوا فَاسْتَأْنِفْ عَمَلَكَ-
حضرت وضین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ہم جاہلیت میں مبتلا لوگوں اور بتوں کے پجاری تھے۔ ہم اپنی اولاد کو قتل کر دیا کرتے تھے۔ میری ایک بیٹی تھی جب وہ کچھ بڑی ہوئی توجب بھی میں اسے بلاتا تو وہ میرے بلانے پر خوش ہوتی تھی۔ ایک دن میں نے اسے بلایا وہ میرے پیچھے آئی میں چلتا ہوا اپنے گھر کے کنویں کے پاس آگیا جو زیادہ دور نہیں تھا۔ میں نے اس بچی کا ہاتھ پکڑا اور اسے کنویں میں پھینک دیا اس نے مجھ سے آخری بات یہ کہی اے اباجان اے اباجان (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے یہاں تک کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری ہوگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے حضرات میں سے ایک صاحب نے اس شخص سے کہا تم نے اللہ کے رسول کو غمگین کردیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صاحب سے کہا رہنے دیں۔ اس نے وہ بات دریافت کی ہے جسے اہم سمجھا ہے ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے کہا اپنی بات میرے سامنے دوبارہ بیان کرو۔ اس شخص نے دوبارہ بیان کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے ۔ یہاں تک کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسوجاری ہو کر آپ کی داڑھی مبارک پر گرنے لگے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا لوگوں نے زمانہ جاہلیت میں جو کام کیے تھے اللہ نے انہیں درگزر کردیا ہے ۔ اب تم نئے سرے سے عمل کا آغاز کرو۔
-
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُؤَدِّبِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَوْلَايَ أَنَّ أَهْلَهُ بَعَثُوا مَعَهُ بِقَدَحٍ فِيهِ زُبْدٌ وَلَبَنٌ إِلَى آلِهَتِهِمْ قَالَ فَمَنَعَنِي أَنْ آكُلَ الزُّبْدَ لِمَخَافَتِهَا قَالَ فَجَاءَ كَلْبٌ فَأَكَلَ الزُّبْدَ وَشَرِبَ اللَّبَنَ ثُمَّ بَالَ عَلَى الصَّنَمِ وَهُوَ إِسَافٌ وَنَائِلَةُ قَالَ هَارُونُ كَانَ الرَّجُلُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا سَافَرَ حَمَلَ مَعَهُ أَرْبَعَةَ أَحْجَارٍ ثَلَاثَةً لِقِدْرِهِ وَالرَّابِعَ يَعْبُدُهُ وَيُرَبِّي كَلْبَهُ وَيَقْتُلُ وَلَدَهُ-
مجاہد بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے غلام نے بتایا کہ اس کے گھر والوں نے اسے ایک پیالہ دے کر اپنے باطل معبودوں کے پاس بھیجا اس پیالے میں مکھن اور دودھ تھا۔ وہ غلام کہتا ہے ان معبودوں کے خوف کی وجہ سے میں نے وہ مکھن نہیں کھایا وہ مزید بیان کرتا ہے اسی دوران ایک کتا وہاں آیا اور اس نے وہ مکھن کھالیا اور دودھ پی لیا اور پھر اس بت کے اوپر پیشاب بھی کردیا۔ (راوی کہتے ہیں) وہ بت" اساف" اور" نائلہ " تھے۔ ہارون (نامی راوی) بیان کرتے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں جب کوئی شخص سفر پر روانہ ہوتا تو وہ اپنے ساتھ چار پتھر لے کر جاتا تھا جن میں سے تین پتھر چولہے کے طور پر استعمال کرنے کے لیے ہوتے تھے۔ اور چوتھے کی وہ عبادت کرتا تھا ۔ (زمانہ جاہلیت سے تعلق رکھنے والاشخص) اپنے کتے کی پرورش کرتا تھا اور اپنی اولاد یعنی بیٹیوں کودفن کردیتا تھا ۔
-