نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد اللہ نے آپ کو جو بزرگی عطا کی۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوْزَاءِ أَوْسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُحِطَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ قَحْطًا شَدِيدًا فَشَكَوْا إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ انْظُرُوا قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْعَلُوا مِنْهُ كِوًى إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى لَا يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ سَقْفٌ قَالَ فَفَعَلُوا فَمُطِرْنَا مَطَرًا حَتَّى نَبَتَ الْعُشْبُ وَسَمِنَتْ الْإِبِلُ حَتَّى تَفَتَّقَتْ مِنْ الشَّحْمِ فَسُمِّيَ عَامَ الْفَتْقِ-
ابو جوزاء اوس بن عبداللہ بیان کرتے ہیں۔ اہل مدینہ شدیدقحط میں مبتلا ہو گئے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شکایت کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس جاؤ اور آسمان کی طرف ایک چھوٹا سا سوراخ بنادو کہ آپ کی قبر مبارک اور آسمان کے درمیان چھت حائل نہ ہو راوی بیان کرتے ہیں لوگوں نے ایسا کیا اور اتنی شدید بارش ہوئی کہ گھاس اگ گئی اور اونٹ اتنے موٹے تازے ہو گئے کہ چربی کی وجہ سے وہ پھول گئے اس سال کو عام الفتق(بارش کا سال) قرار دیا گیا۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ لَمَّا كَانَ أَيَّامُ الْحَرَّةِ لَمْ يُؤَذَّنْ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا وَلَمْ يُقَمْ وَلَمْ يَبْرَحْ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِنْ الْمَسْجِدِ وَكَانَ لَا يَعْرِفُ وَقْتَ الصَّلَاةِ إِلَّا بِهَمْهَمَةٍ يَسْمَعُهَا مِنْ قَبْرِ النَّبِيِّ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
سعید بن عبدالعزیز بیان کرتے ہیں واقعہ حرہ کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں تین دن تک اذان نہیں ہوئی اور نہ ہی اقامت کہی گئی اس دوران حضرت سعید بن مسیب مسجد میں ہی رہے انہیں نماز کے اوقات کا اس طرح سے پتہ چلتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے ہلکی سی آواز آیا کرتی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدٌ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَنَّ كَعْبًا دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَعْبٌ مَا مِنْ يَوْمٍ يَطْلُعُ إِلَّا نَزَلَ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ الْمَلَائِكَةِ حَتَّى يَحُفُّوا بِقَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُونَ بِأَجْنِحَتِهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا أَمْسَوْا عَرَجُوا وَهَبَطَ مِثْلُهُمْ فَصَنَعُوا مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا انْشَقَّتْ عَنْهُ الْأَرْضُ خَرَجَ فِي سَبْعِينَ أَلْفًا مِنْ الْمَلَائِكَةِ يَزِفُّونَهُ-
نبیہ بن وہب بیان کرتے ہیں حضرت کعب سیدہ عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ چھیڑا تو حضرت کعب نے کہا : روزانہ ستر ہزار فرشتے نیچے اترتے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو گھیر لیتے ہیں وہ اپنے پر اس کے ساتھ مس کرتے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ یہاں تک کہ شام کے وقت وہ اوپر چلے جاتے ہیں اور اتنے ہی فرشتے نیچے اترتے ہیں اور وہ بھی یہی عمل کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر (قیامت کے دن) کشادہ ہو گی آپ ستر ہزار فرشتوں کے جلو میں تشریف لائیں گے۔
-