TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے احادیث دوسروں تک پہنچانا اور سنت کی تعلیم دینا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابوکبشہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ وہ فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا میری طرف سے دوسروں تک پہنچا دو خواہ ایک ہی آیت ہو اور بنی اسرائیل کے حوالے سے روایت بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو شخص میری طرف سے جان بوجھ کر کوئی جھوٹی بات منسوب کرے اسے جہنم میں اپنے مخصوص مقام پر پہنچنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
-
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ أَبُو عِيسَى الشَّيْبَانِيُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَغْلِبُونَا عَلَى ثَلَاثٍ أَنْ نَأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَنُعَلِّمَ النَّاسَ السُّنَنَ-
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی تھی کہ ہم تین معاملات کے بارے میں کوتاہی کا شکا ر نہ ہوں۔ ایک یہ کہ نیکی کا حکم کریں اور برائی سے منع کریں اور لوگوں کو تعلیم دیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ كَانَ أَبُو أُمَامَةَ إِذَا قَعَدْنَا إِلَيْهِ يَجِيئُنَا مِنْ الْحَدِيثِ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَيَقُولُ لَنَا اسْمَعُوا وَاعْقِلُوا وَبَلِّغُوا عَنَّا مَا تَسْمَعُونَ قَالَ سُلَيْمٌ بِمَنْزِلَةِ الَّذِي يُشْهِدُ عَلَى مَا عَلِمَ-
سلیم بن عامر بیان کرتے ہیں جب حضرت ابوامامہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو وہ ہمیں بہت اہم احادیث سنایا کرتے تھے اور ہمیں یہ کہا کرتے تھے انہیں سن لو اور یاد رکھو اور ہماری طرف سے جو کچھ تم نے سنا ہے اس کی تبلیغ کرو۔ سلیم فرماتے ہیں ایسا شخص اس شخص کی مانند ہے جو علم رکھنے والے کے بارے میں گواہی دیتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ أَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَهُوَ جَالِسٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْوُسْطَى وَقَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ يَسْتَفْتُونَهُ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَوَقَفَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ تُنْهَ عَنْ الْفُتْيَا فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَقِيبٌ أَنْتَ عَلَيَّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا-
ابوکثیر بیان کرتے ہیں میرے والد نے مجھے یہ بات بتائی ہے میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ اس وقت درمیانی جمرہ کے پاس تشریف فرما تھے لوگ ان کے پاس جمع تھے اور ان سے مسائل دریافت کر رہے تھے ایک شخص ان کے پاس آیا اور انکے پاس کھڑا ہو کر بولا کیا آپ کو فتوی دینے سے منع نہیں کیا گیا۔ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور پوچھا کیا تم میرے نگران ہو اگر اس جگہ پر، انہوں نے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور کہا، تلوار رکھ دی جائے اور پھر مجھے یہ اندازہ ہو کہ تمہارے مجھے قتل کرنے سے پہلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہوئی ایک بات بیان کرسکتاہوں تو میں وہ بھی کروں گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ يَا أَبَا الْعَالِيَةِ أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ مُفْتِيًا فَقُلْتُ لَا وَلَكِنْ لَا آمَنُ أَنْ تَذْهَبُوا وَنَبْقَى فَقَالَ صَدَقَ أَبُو الْعَالِيَةِ-
ابوعالیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا انہوں نے فرمایا اے ابوعالیہ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تم مفتی بن جاؤ میں نے جواب دیا نہیں لیکن یہ بھی اندیشہ ہے کہ آپ جیسے لوگ رخصت ہوجائیں گے اور ہم جیسے باقی رہ جائیں گے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا ابوالعالیہ نے سچ کہا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ عَبِيدَةُ يَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ كُلَّ خَمِيسٍ فَيَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ غَابَ عَنْهَا فَكَانَ عَامَّةُ مَا يُحْفَظُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِمَّا يَسْأَلُهُ عَبِيدَةُ عَنْهُ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں عبیدہ حضرت عبداللہ کی خدمت میں ہر جمعرات کو حاضر ہوا کرتے تھے اور ان سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے جوان کے علم میں نہیں ہیں تو ابراہیم نے حضرت عبداللہ کی زبانی سنی ہوئی زیادہ تر وہی باتیں یاد رکھی ہیں جن کے بارے میں عبیدہ نے ان سے سوال کیا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا غَسَّانُ هُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ مَا لَكُمْ لَا تَسْأَلُونِي أَفْلَسْتُمْ-
سعید بن یزید بیان کرتے ہیں میں نے عکرمہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا تم لوگ مجھ سے سوال کیوں نہیں کرتے کیا تم لوگ مفلس ہوگئے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ الْعِلْمُ خَزَائِنُ وَتَفْتَحُهَا الْمَسْأَلَةُ-
ابن شہاب بیان کرتے ہیں علم خزانوں کی طرح ہے اور سوال کرنے کے ذریعے انہیں کھولا جا سکتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ مَنْ رَقَّ وَجْهُهُ رَقَّ عِلْمُهُ وَوَكِيعٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ مَنْ رَقَّ وَجْهُهُ جَهِلَ عِلْمُهُ وَعَنْ ضَمْرَةَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَنْ رَقَّ وَجْهُهُ رَقَّ عِلْمُهُ-
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کا نرم چہرہ ہوگا اسکا علم بھی نرم ہوگا۔ شعبی ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کا نرم چہرہ ہوگا اسکاعلم بھی نرم ہوگا۔ حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کا نرم چہرہ ہوگا اسکا علم بھی نرم ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ لَا يَتَعَلَّمُ مَنْ اسْتَحْيَا وَاسْتَكْبَرَ-
مجاہد ارشاد فرماتے ہیں جو شخص شرماتا ہو اور جو تکبر کرتا ہو وہ علم حاصل نہیں کرسکتا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَجْمَعُ بَنِيهِ فَيَقُولُ يَا بَنِيَّ تَعَلَّمُوا فَإِنْ تَكُونُوا صِغَارَ قَوْمٍ فَعَسَى أَنْ تَكُونُوا كِبَارَ آخَرِينَ وَمَا أَقْبَحَ عَلَى شَيْخٍ يُسْأَلُ لَيْسَ عِنْدَهُ عِلْمٌ-
ہشام بن عروہ اپنے والد کے بارے میں نقل کرتے ہیں انہوں نے اپنے بچوں کو جمع کیا اور ارشاد فرمایا اے میرے بیٹو تم لوگ علم حاصل کیا کرو کیونکہ ابھی تم بچے ہو لیکن کل کو بڑے ہوجاؤ گے تو کسی عمر رسیدہ کے بارے میں یہ چیز کتنی بری ہے کہ اس سے کوئی ایسا سوال کیا جائے جس کا اسے پتا ہی نہ ہو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَضَعُ فِي رِجْلَيَّ الْكَبْلَ وَيُعَلِّمُنِي الْقُرْآنَ وَالسُّنَنَ-
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ میرے پاؤں میں بیڑی ڈال کر مجھے قرآن اور سنت کی تعلیم دیتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الضُّرَيْسِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ مَنْ تَرَأَّسَ سَرِيعًا أَضَرَّ بِكَثِيرٍ مِنْ الْعِلْمِ وَمَنْ لَمْ يَتَرَأَّسْ طَلَبَ وَطَلَبَ حَتَّى يَبْلُغَ-
سفیان بیان کرتے ہیں جو شخص جلدی پیشوا بننے کی کوشش کرے گا وہ بہت علم سے محروم رہ جائے گا اور جو شخص جلدی بڑا بننے کی کوشش نہیں کرے گا وہ علم حاصل کرتا رہے گا اور اس وقت تک حاصل کرتا رہے گا جب تک علم میں کمال کی حدتک نہیں پہنچ جاتا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ عِلْمٌ لَا يُقَالُ بِهِ كَكَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ-
حضرت سلمان فارسی بیان کرتے ہیں ایسا علم جسے بیان نہ کیا جائے اس کی مثال اس خزانے جیسی ہے جس میں سے خرچ نہ کیا جائے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ عِلْمٍ لَا يُنْتَفَعُ بِهِ كَمَثَلِ كَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی نے ارشاد فرمایا جس علم کے ذریعے نفع نہ حاصل کیا جائے اس کی مثال اس خزانے کی مانند ہے جس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کیا جائے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَمِّهِ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ سَلْمَانَ كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّ الْعِلْمَ كَالْيَنَابِيعِ يَغْشَاهُنَّ النَّاسُ فَيَخْتَلِجُهُ هَذَا وَهَذَا فَيَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ وَإِنَّ حِكْمَةً لَا يُتَكَلَّمُ بِهَا كَجَسَدٍ لَا رُوحَ فِيهِ وَإِنَّ عِلْمًا لَا يُخْرَجُ كَكَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْعَالِمِ كَمَثَلِ رَجُلٍ حَمَلَ سِرَاجًا فِي طَرِيقٍ مُظْلِمٍ يَسْتَضِيءُ بِهِ مَنْ مَرَّ بِهِ وَكُلٌّ يَدْعُو لَهُ بِالْخَيْرِ-
موسی بن یسار اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں مجھے یہ پتا چلا کہ حضرت سلمان نے خط میں حضرت ابودرداء کو یہ لکھا کہ علم ان چشموں کی مانند ہے جن پر لوگ آتے ہیں یہ فلاں شخص کو اپنی طرف لے آتا ہے اور فلاں کو لے آتا ہے اس کے ذریعے اللہ کئی لوگوں کو نفع عطا کرتا ہے۔ ایسی دانائی جس کی گفتگو نہ کی جائے وہ ایک ایسے جسم کی مانند ہے جس میں روح نہیں ہوتی اور ایسا علم جسے دوسروں تک پہنچایا نہ جائے ایسے خزانے کی مانند ہے جس میں سے خرچ نہ کیا جائے اور عالم کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو تاریک راستے میں چراغ اٹھا کر کھڑا ہوجائے تاکہ گزرنے والا شخص اس کی روشنی سے فیض یاب ہوسکے ہر شخص ایسے شخص کے لیے دعائے خیر کرتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ يَتْبَعُ الرَّجُلَ بَعْدَ مَوْتِهِ ثَلَاثُ خِلَالٍ صَدَقَةٌ تَجْرِي بَعْدَهُ وَصَلَاةُ وَلَدِهِ عَلَيْهِ وَعِلْمٌ أَفْشَاهُ يُعْمَلُ بِهِ بَعْدَهُ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں مرنے کے بعد تین چیزیں انسان تک پہنچتی ہیں ایک وہ صدقہ جو اس کے بعد بھی جاری رہے دوسرا اس کی اولاد کی اس کے بارے میں دعا اور تیسرا وہ علم جسے اس نے پھیلایا ہو اور اسکے بعد بھی اس پر عمل ہوتا رہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ صَدَقَةٍ تَجْرِي لَهُ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین اعمال کے وہ علم جس کے زریعے نفع حاصل کیا جائے وہ صدقہ جو جاری ہو اور وہ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْمُزَنِيِّ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ قَالَ حِينَ قَدِمَ الْبَصْرَةَ بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُعَلِّمُكُمْ كِتَابَ رَبِّكُمْ وَسُنَّتَكُمْ وَأُنَظِّفُ طُرُقَكُمْ-
حضرت ابوموسی کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ بصرہ تشریف لائے تو یہ کہا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے تم لوگوں کی طرف بھیجا ہے میں تمہیں تمہارے پروردگار کی کتاب اور اسکی سنت کی تعلیم دوں گا اور تمہارے راستوں کو صاف کروں گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَلَّى حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ عَنْ سَخْبَرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى-
حضرت سخبرہ نبی اکرم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص علم کا حصول شروع کرے یہ کام اسکے گزشتہ گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے۔
-