TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرنا
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ ثُمَّ وَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّهَا مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسَنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَالْمُحْدَثَاتِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ و قَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ-
حضرت عرباض بن ساریہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے ہمیں ایک بلیغ وعظ کہا جس کے نتیجے میں لوگوں کی آنکھوں آنسوں جاری ہو گئے اور ان کے دل تڑپ اٹھے ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ یہ الوداعی وعظ محسوس ہو رہا ہے آپ ہمیں کوئی نصیحت کریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور (حاکم وقت) کی اطاعت اور فرمانبرداری کی وصیت کرتا ہوں خواہ کوئی حبشی غلام ہو میرے بعد جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا تم پر لازم ہے کہ میری سنت اختیار کرو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت اختیار کرو اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور نت نئے پیدا ہونے والے امور سے اجتناب کرو کیونکہ ہر نئی پیدا ہونے والی چیزبدعت ہے ۔ ابو اصم نامی راوی نے ایک مرتبہ یہ الفاظ روایت کئے ہیں اور نئے پیدا ہونے والے امور سے بچتے رہنا کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ عُلَمَائِنَا يَقُولُونَ الِاعْتِصَامُ بِالسُّنَّةِ نَجَاةٌ وَالْعِلْمُ يُقْبَضُ قَبْضًا سَرِيعًا فَنَعْشُ الْعِلْمِ ثَبَاتُ الدِّينِ وَالدُّنْيَا وَفِي ذَهَابِ الْعِلْمِ ذَهَابُ ذَلِكَ كُلِّهِ-
زہری بیان کرتے ہیں ہمارے جو علماء گزر چکے ہیں وہ کہا کرتے تھے سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہی نجات ہے اور علم کو بڑی تیزی سے قبض کر لیا جائے گا علم کو برقرار رکھنا دین اور دنیا کوثابت رکھنے کے مترادف ہے اور علم کی رخصتی میں ان سب (دین ودنیا کی نعمتوں) کی رخصتی ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أَوَّلَ الدِّينِ تَرْكًا السُّنَّةُ يَذْهَبُ الدِّينُ سُنَّةً سُنَّةً كَمَا يَذْهَبُ الْحَبْلُ قُوَّةً قُوَّةً-
عبداللہ بن دیلمی بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پتہ چلی ہے کہ دین میں سب سے زیادہ سنت کو ترک کرنا آئے گا ایک ایک سنت کر کے دین اس طرح رخصت ہوگا جیسے کوئی رسی ایک ایک دھاگہ کرکے ٹوٹ جاتی ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللَّهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا ثُمَّ لَا يُعِيدُهَا إِلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
حسان بیان کرتے ہیں جو بھی قوم اپنے دین میں نئی بدعت ایجاد کرتی ہے اللہ تعالیٰ ان میں سے اس بدعت جیسی سنت کو اٹھالیتا ہے اور پھر اسے دوبارہ ان لوگوں کے پاس قیامت تک نہیں لوٹاتا۔
-
95. أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ رَجُلٌ بِدْعَةً إِلَّا اسْتَحَلَّ السَّيْفَ-
حضرت ابوقلابہ بیان کرتے ہیں جو شخص بدعت ایجاد کرتا ہے وہ (اپنے اوپر حملے کے لئے) تلوار کو حلال کر دیتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ أَهْلُ الضَّلَالَةِ وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا النَّارَ فَجَرِّبْهُمْ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَنْتَحِلُ قَوْلًا أَوْ قَالَ حَدِيثًا فَيَتَنَاهَى بِهِ الْأَمْرُ دُونَ السَّيْفِ وَإِنَّ النِّفَاقَ كَانَ ضُرُوبًا ثُمَّ تَلَا وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ وَمِنْهُمْ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ فَاخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا فِي الشَّكِّ وَالتَّكْذِيبِ وَإِنَّ هَؤُلَاءِ اخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا فِي السَّيْفِ وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا النَّارَ قَالَ حَمَّادٌ ثُمَّ قَالَ أَيُّوبُ عِنْدَ ذَا الْحَدِيثِ أَوْ عِنْدَ الْأَوَّلِ وَكَانَ وَاللَّهِ مِنْ الْفُقَهَاءِ ذَوِي الْأَلْبَابِ يَعْنِي أَبَا قِلَابَةَ-
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں خواہشات کے پروردگار گمراہ لوگ ہیں اور میرے نزدیک ان کا ٹھکانہ صرف جہنم ہے تم ان کا تجربہ کرلو ان میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اپنی بات یا حدیث میں سے تلوار سے کم کسی بات پر باز آجائے (یعنی تلوار کے زور پر انہیں روکنا پڑتا ہے) نفاق کی کئی قسمیں ہیں۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر حضرت ابوقلابہ نے مختلف آیات کی تلاوت کی۔ " ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے یہ عہد کیا کہ اگر اس نے ہمیں فضیلت عطا کی تو ہم صدقہ بھی کریں گے اور نیک لوگوں میں سے ہو جائیں گے " ۔ ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں تم پر الزام لگاتے ہیں اگر ان صدقات میں سے انہیں دے دیا جائے تو وہ راضی رہیں گے اگر انہیں نہ دیا تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں " ۔ اور ان میں سے بعض لوگ وہ ہیں جو نبی کو اذیت دیتے ہیں " ۔ ابو قلابہ کہتے ہیں ان لوگوں کے اقوال مختلف ہیں ۔ لیکن شک اور تکذیب کے حوالے سے ایک ہی طرح کے لوگ ہیں ان لوگوں کی باتیں مختلف ہیں لیکن تلوار کے معاملے میں سب ایک جیسے ہیں اور میرے نزدیک ان کا ٹھکانہ صرف جہنم ہے ۔ حماد بیان کرتے ہیں پہلے والی روایت نقل کرنے کے بعد وہ کہتے ہیں وہ یعنی ابوقلابہ سمجھدار فقہاء میں سے ایک ہیں۔
-