TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ اللَّهَ فَضَّلَ مُحَمَّدًا عَلَى الْأَنْبِيَاءِ وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ فَقَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَ فَضَّلَهُ عَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ لِأَهْلِ السَّمَاءِ وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ الْآيَةَ وَقَالَ اللَّهُ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالُوا فَمَا فَضْلُهُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ الْآيَةَ وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى الْجِنِّ وَالْإِنْسِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں بے شک اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء پر فضیلت عطا کی اور آسمان کی جملہ مخلوقات پر فضیلت عطاکی لوگوں نے دریافت کیا اے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ! اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان والوں پر کیسے فضیلت عطا کی؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اللہ نے آسمان والوں سے یہ ارشاد فرمایا آیت (ترجمہ) " اور ان میں سے جو یہ کہے کہ اس کی بجائے میں معبود ہوں تو ہم اس کی جزاجہنم کردیں گے۔ ظلم کرنے والوں کو ہم اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ " جب کہ اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد فرمایا آیت۔ " بے شک ہم نے تمہیں واضح فتح عطا کی تاکہ اللہ تمہارے گزشتہ اور آئندہ گناہوں کی مغفرت کردے۔ لوگوں نے دریافت کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انبیاء پر فضیلت کیا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے۔ آیت۔ " ہم نے جو بھی رسول مبعوث کیا اسے اس کی قوم کی زبان کے ہمراہ مبعوث کیا تاکہ وہ اس قوم کے لیے واضح طور پر اللہ کے احکام بیان کردے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد فرمایا۔ آیت۔ اور ہم نے تمہیں تمام بنی نوع انسان کی طرف مبعوث کیا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ فَتَسَمَّعَ حَدِيثَهُمْ فَإِذَا بَعْضُهُمْ يَقُولُ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا فَإِبْرَاهِيمُ خَلِيلُهُ وَقَالَ آخَرُ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ وَقَالَ آخَرُ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ وَمُوسَى نَجِيُّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ وَعِيسَى رُوحُهُ وَكَلِمَتُهُ وَهُوَ كَذَلِكَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ تَعَالَى وَهُوَ كَذَلِكَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَحْتَهُ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ بِحَلَقِ الْجَنَّةِ وَلَا فَخْرَ فَيَفْتَحُ اللَّهُ فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ عَلَى اللَّهِ وَلَا فَخْرَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ بیٹھے ہوئے آپ کا انتظار کر رہے تھے آپ تشریف لائے جب آپ ان کے قریب ہوئے تو انہیں کسی موضوع پر گفتگو کرتے سنا آپ نے ان کی بات پر غور کیا تو ان میں سے ایک صاحب یہ کہہ رہے تھے یہ کتنی عجیب بات ہے کہ اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ایک کو خلیل بنایا ہے ۔ حضرت ابراہیم اس کے خلیل ہیں اور ایک صاحب بولے اس سے زیادہ حیران کن بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ نے حضرت موسی کو شرف ہم کلامی عطا کیا ہے ایک صاحب اور بولے حضرت عیسی اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ایک اور صاحب بولے اللہ نے حضرت آدم کوچن لیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان کوسلام کیا اور ارشاد فرمایا میں نے تمہاری گفتگو اور حیرانی کا اظہارسنا ہے بے شک حضرت ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت موسی اس کے نجی ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت عیسی اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں اور وہ ایسے ہی ہیں اور حضرت آدم کو اللہ نے منتخب کرلیا اور وہ ایسے ہی ہیں۔ لیکن یہ بات یاد رکھنا میں اللہ کا حبیب ہوں اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا قیامت کے دن لواء حمد میں اٹھاؤں گا حضرت آدم اور دیگر سب لوگ اس کے نیچے ہوں گے اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا قیامت کے دن سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہوگی اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا سب سے پہلے جنت کے دروازے کی زنجیر کو میں حرکت دوں گا اور یہ بات فخر سے نہیں کہہ رہا اور اللہ تعالیٰ اسے کھول دے گا اور مجھے جنت میں داخل کرے گا میرے ساتھ غریب مسلمان ہوں گے اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا اللہ کے نزدیک میں تمام پہلے والوں اور سب بعد والوں کے مقابلے میں زیادہ باعزت ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر میں تم لوگوں سے نہیں کہہ رہا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ لَيْثٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوا وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوا وَأَنَا مُسْتَشْفِعُكُمْ إِذَا حُبِسُوا وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا الْكَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَكْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَى رَبِّي يَطُوفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ كَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَكْنُونٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُورٌ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے پہلے میں اپنی قبر سے نکلوں گا جب وہ لوگ وفد کی شکل میں آئیں گے تو میں ان کی قیادت کروں گا جب وہ لوگ خاموش ہوں گے تو ان کی طرف سے میں خطبہ دوں گا جب انہیں محبوس کرلیا جائے گا تو میں ان کی طرف سے شفاعت طلب کروں گا۔ جب وہ مایوس ہوجائیں گے تو میں انہیں خوش خبری سناؤں گا۔ اس دن بزرگی اور چابیاں میرے ہاتھ میں ہوں گے۔ اپنے پروردگار کے نزدیک سب سے زیادہ میں معزز ہوں سفید موتیوں جیسے ایک ہزار خادم میرے گرد چکر لگائیں گے۔ (راوی کو شک ہے یا شاید) پروئے ہوئے موتیوں جیسے (خادم چکر لگائیں گے)
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ صَالِحٍ هُوَ ابْنُ عَطَاءِ بْنِ خَبَّابٍ مَوْلَى بَنِي الدُّئِلِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ-
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا اور تمام انبیاء کا (کی آمد کے سلسلے کو) ختم کرنے والا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا اور جس کی شفاعت قبول کی جائے گی وہ شخص میں ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَأْخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا قَالَ أَنَسٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهَا وَصَفَ لَنَا سُفْيَانُ كَذَا وَجَمَعَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَصَابِعَهُ وَحَرَّكَهَا قَالَ وَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ مَسِسْتَ يَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَعْطِنِيهَا أُقَبِّلْهَا-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے میں جنت کے دروازے کی کنڈی کو پکڑوں گا اور اسے کھٹکھٹاؤں گا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ذریعے اشارہ کیا تھا راوی کا بیان ہے میرے استاد نے بھی مجھے اسی طرح اشارہ کرکے یہ بات بتائی۔ ابوعبداللہ نامی راوی نے بھی اپنی انگلیوں کو اکٹھا کیا اور انہیں حرکت دی راوی کا بیان ہے ثابت نے ان سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنے ہاتھ کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو چھوا ہے ؟ انہوں نے جواب دیاہاں۔ ثابت نے کہا آپ ہاتھ میری طرف بڑھائیں تاکہ میں اسے بوسہ دوں۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کے بارے میں سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْ جُمْجُمَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأُعْطَى لِوَاءَ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَآتِي بَابَ الْجَنَّةِ فَآخُذُ بِحَلْقَتِهَا فَيَقُولُونَ مَنْ هَذَا فَأَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُونَ لِي فَأَدْخُلُ فَأَجِدُ الْجَبَّارَ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَهُ فَيَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَتَكَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْكَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيَقُولُ اذْهَبْ إِلَى أُمَّتِكَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ شَعِيرٍ مِنْ الْإِيمَانِ فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَلِكَ أَدْخَلْتُهُمْ الْجَنَّةَ فَأَجِدُ الْجَبَّارَ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَهُ فَيَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَتَكَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْكَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيَقُولُ اذْهَبْ إِلَى أُمَّتِكَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ الْإِيمَانِ فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَلِكَ أَدْخَلْتُهُمْ الْجَنَّةَ وَفُرِغَ مِنْ حِسَابِ النَّاسِ وَأُدْخِلَ مَنْ بَقِيَ مِنْ أُمَّتِي فِي النَّارِ مَعَ أَهْلِ النَّارِ فَيَقُولُ أَهْلُ النَّارِ مَا أَغْنَى عَنْكُمْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُونَ بِهِ شَيْئًا فَيَقُولُ الْجَبَّارُ فَبِعِزَّتِي لَأَعْتِقَنَّهُمْ مِنْ النَّارِ فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ وَقَدْ امْتُحِشُوا فَيُدْخَلُونَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ فِيهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي غُثَاءِ السَّيْلِ وَيُكْتَبُ بَيْنَ أَعْيُنِهِمْ هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ اللَّهِ فَيُذْهَبُ بِهِمْ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ هَؤُلَاءِ الْجَهَنَّمِيُّونَ فَيَقُولُ الْجَبَّارُ بَلْ هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الْجَبَّارِ-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا کیونکہ میرے ہی سرہانے کی طرف سے زمین کو شق کیا جائے گا (یعنی سب سے پہلے میں قبر سے نکلوں گا) اور یہ بات میں فخر کے طور پر نہیں کہتا اور مجھے " لوء حمد''عطا کیا جائے گا اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا قیامت کے دن میں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا اور یہ بات میں فخر کے طور پر نہیں کہتا قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جوجنت میں داخل ہوگا اور یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اس کی کنڈی کو پکڑوں گا لوگ دریافت کریں گے یہ کون شخص ہے میں جواب دوں گا میں محمد ہوں وہ لوگ میرے لیے دروازہ کھولیں گے میں اندر داخل ہوجاؤں گا میں اپنے سامنے اللہ کا خاص جلوہ پاؤں گا تو اس کی بارگاہ میں سجدے میں چلا جاؤں گا وہ ارشاد فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاؤ اور بات کرو تمہاری بات سنی جائے گی بولو قبول کیا جائے گاشفاعت کرو شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور میں عرض کروں گا اے میرے پروردگا میری امت کو بخش دے میری امت کو بخش دے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اپنی امت کے پاس جاؤ اور میں سے جس کے دل میں جو کے دانے کے وزن کے برابر ایمان ہو اسے جنت میں داخل کردو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں آؤں اور جس کے دل میں اتنے وزن جتنا ایمان پاؤں گا اسے میں جنت میں داخل کردوں گا پھر میں اپنے پروردگار کی بارگاہ میں جاؤں گا اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤں گا اور وہ ارشاد فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاؤ اور بات کرو بات سنی جائےگی بولو قبول کیا جائے گا شفاعت کرو شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور میں عرض کروں گا اے میر پروردگار میری امت کو بخش دے میری امت کو بخش دے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اپنی امت کے پاس جاؤ اور ان میں سے جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اسے جنت میں داخل کردو میں جاؤں گا جس کے دل میں اتنے وزن جتنا ایمان ہوگا اسے جنت میں داخل کردوں گا لوگوں کا حساب ختم ہوجائے گا اور میری امت سے تعلق رکھنے والے بقیہ افراد اہل جہنم کے ساتھ جہنم میں چلے جائیں گے پہلے جہنمی کہیں گے تم لوگ جو اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے اور کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے آج تمہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اللہ ارشاد فرمائے گا مجھے اپنی عزت کی قسم ہے میں ان لوگوں کو ضرور جہنم سے آزاد کردوں گا۔ اللہ تعالیٰ ان کی طرف فرشتوں کو بھیجے گا ان لوگوں کو جہنم سے نکالا جائے گا وہ بالکل کوئلہ ہوچکے ہوں گے انہیں جنت کی نہر حیات میں ڈالا جائے گا تو وہ اس میں یوں پھوٹ پڑیں گے جیسے سیلاب کی گزرگاہ میں کوئی دانہ پھوٹ کر پودا بن جاتا ہے ان لوگوں کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہی لکھ دیا جائے گا یہ اللہ کی طرف سے آزاد کیے ہوئے لوگ ہیں پھر ان لوگوں کو لایا جائے گا اور جنت میں داخل کردیا جائے گا اہل جنت ان سے کہیں گے یہ جہنمی لوگ ہیں اللہ فرمائے گا نہیں بلکہ یہ جبار یعنی اللہ کی طرف سے آزاد کردہ ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ ابْنِ غَنْمٍ قَالَ نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَقَّ بَطْنَهُ ثُمَّ قَالَ جِبْرِيلُ قَلْبٌ وَكِيعٌ فِيهِ أُذُنَانِ سَمِيعَتَانِ وَعَيْنَانِ بَصِيرَتَانِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ الْمُقَفِّي الْحَاشِرُ خُلُقُكَ قَيِّمٌ وَلِسَانُكَ صَادِقٌ وَنَفْسُكَ مُطْمَئِنَّةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَكِيعٌ يَعْنِي شَدِيدًا-
ابن غنم بیان کرتے ہیں حضرت جبرائیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے آپ کے پیٹ کو چیر دیا پھر جبرائیل نے کہا یہ بہت زبردست دل ہے۔ اس میں دو کان ہیں جو سن لیتے ہیں اور دو آنکھیں ہیں جو دیکھ لیتی ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں یہ سب سے آخر میں تشریف لائے ہیں یہی حشر کرنے والے ہیں اے محمد آپ کے اخلاق مضبوط ہیں آپ کی زبان سچی ہے اور آپ کا نفس مطمئن ہے۔ امام بومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ وکیع کا مطلب شدید اور زبردست ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَدْرَكَ بِيَ الْأَجَلَ الْمَرْحُومَ وَاخْتَصَرَ لِيَ اخْتِصَارًا فَنَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنِّي قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ اللَّهِ وَمُوسَى صَفِيُّ اللَّهِ وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَلَاثٍ لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ وَلَا يَجْمَعُهُمْ عَلَى ضَلَالَةٍ-
حضرت عمرو بن قیس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ میرے ذریعے رحمت کے انتہائی حصے کو ظاہر کرے گا اور میرے لیے ہی اختصار کرے گا ہم سب سے آخری لوگ ہیں لیکن قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہوں گے میں جو کہہ رہا ہوں یہ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔ حضرت ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں۔ حضرت موسی اللہ کے صفی ہیں اور میں اللہ کا حبیب ہوں قیامت کے دن " لواء حمد " میرے پاس ہوگا بے شک اللہ نے میری امت کے بارے میں مجھ سے یہ وعدہ کیا ہے اور انہیں تین چیزوں سے امان عطا کردی ہے ان پر قحط سالی نازل نہیں ہوگی دشمن انہیں سرے سے ختم نہیں کرے گا اور وہ لوگ گمراہی پر متفق نہیں ہوں گے۔
-