نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کا طریقہ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لِمَ فَمَا كُنْتَ أَكْثَرَنَا لَهُ تَبَعَةً وَلَا أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَى قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ حَتَّى يَقَرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ وَلَا يُصَوِّبُ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ يَظُنُّ أَبُو عَاصِمٍ أَنَّهُ قَالَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا مُعْتَدِلًا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ فَإِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا فَعَلَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتْ السَّجْدَةُ أَوْ الْقَعْدَةُ الَّتِي يَكُونُ فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَجَلَسَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالَ قَالُوا صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابوحمیدی ساعدی نے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں جن میں سے ایک حضرت ابوقتادہ تھے یہ کہا کہ میں آپ سب کے مقابلے میں زیادہ بہتر طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز کے طریقے کے بارے میں جانتاہوں وہ حضرات بولے وہ کس طرح ؟ جبکہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے حوالے سے ہم سے آگے نہیں ہیں اور ہمارے مقابلے میں زیادہ پرانے صحابی بھی نہیں ہیں۔ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا ایسا ہی ہے وہ حضرات بولے بیان کیجیے۔ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز کرتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے۔ یہاں تک کہ ہر ایک ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی پھر آپ قرات کرتے پھر تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع میں چلے جاتے آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے یہاں تک کہ ہرہڈی اپنی جگہ پر آجاتی آپ اپنے سر کو نہ اوپر کی طرف رکھتے اور نہ نیچے کی طرف رکھتے پھر آپ سر اٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ پڑھتے۔ پھر آپ دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔ ابوعاصم نامی راوی بیان کرتے ہیں میرے استاد نے شاید حدیث میں یہ الفاظ بھی بیان کیے تھے کہ ہر ایک ہڈی اپنی مخصوص جگہ پر آجاتی تھی پھر آپ اللہ اکبر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھک جاتے آپ اپنے دونوں بازو پہلو سے الگ رکھتے اور سجدہ کرتے پھر آپ سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں بچھا کر اس کے سہارے بیٹھ جاتے۔ سجدے میں آپ اپنے پاؤں کی انگلیاں کشادہ رکھتے پھر آپ دوبارہ سجدہ کرتے پھر سر اٹھاتے ہوئے اللہ اکبر کہتےاور بایاں پاؤں بچھا کر اسکے کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کرتے جب آپ دو رکعات کے بعد تشہد پڑھ لینے کے بعد کھڑے ہوتے تواسی طرح کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے جیسے نماز کے آغاز میں اٹھاتے تھے۔ پھر آپ بقیہ نماز اسی طرح ادا کرتے یہاں تک کہ جب آخری قعدہ آتا جس میں سلام پھیرنا ہوتا تو آپ بائیں پاؤں کو ایک طرف نکال کر بائیں پہلو کے سہارے " تورک " کے طور پر بیٹھ جاتے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى قَالَ ثُمَّ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحِذَاءِ أُذُنَيْهِ ثُمَّ قَعَدَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَجَعَلَ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخْذِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ قَبَضَ ثِنْتَيْنِ فَحَلَّقَ حَلْقَةً ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا قَالَ ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ فَرَأَيْتُ عَلَى النَّاسِ جُلَّ الثِّيَابِ يُحَرِّكُونَ أَيْدِيَهُمْ مِنْ تَحْتِ الثِّيَابِ-
حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں میں نے یہ سوچا کہ میں اچھی طرح اس بات کا جائزہ لوں گا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے میں نے دیکھا آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانے کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھا۔ حضرت وائل بیان کرتے ہیں جب آپ رکوع میں جانے لگے تو اسی طرح رفع یدین کیا اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دیے پھر جب رکوع سے سر اٹھایا تواسی طرح رفع یدین کیا پھر آپ سجدے میں گئے اور دونوں ہتھیلیاں کانوں کے برابر رکھیں جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا دیا اور دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں زانو اور پنڈلی کے سہارے بیٹھے آپ نے اپنی دائیں کہنی دائیں زانو پر رکھی اور پھر انگلیوں کا حلقہ بنا کر ان میں سے ایک انگلی کو اٹھایا میں نے دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ہمراہ دعا مانگ رہے تھے۔ حضرت وائل بیان کرتے ہیں اس کے بعد ایک مرتبہ سردی کے موسم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے چادریں لپیٹی ہوئی تھیں اور وہ چادروں کے نیچے سے ہی ہاتھوں کو حرکت دے رہے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أُقِرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ قَالَ أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا قَالَ مَا أَنَا قُلْتُهَا وَقَدْ خِفْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَوَ مَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ-
حطان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری نے ہمیں نماز پڑھائی یہ مغرب یا شاید عشاء کی نماز تھی نمازیوں میں سے ایک صاحب بولے کہ نماز اور زکوۃ بڑے نیکی کے کام ہیں جب حضرت ابوموسی نے نماز ختم کی تو دریافت کیا کہ یہ جملہ کس نے کہا ہے سب لوگ خاموش رہے حضرت ابوموسی بولے اے حطان شاید یہ جملہ تم نے کہا ہے حطان کہتے ہیں میں نے کہا یہ جملہ میں نے نہیں کہا مجھے اندیشہ ہے کہ شاید آپ مجھ سے ناراض نہ ہوجائیں حاضرین میں سے ایک صاحب بولے میں نے یہ جملہ کہا ہے اور میرا مقصد صرف نیک تھا۔ حضرت ابوموسی نے فرمایا کیا تم لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ تم لوگوں کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے نماز پڑھانے کا طریقہ سکھایا تھا اور اسکے آداب وضاحت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ آپنے فرمایا تھا کہ جب نماز پڑھی جانے لگے تو تم میں سے ایک شخص تم لوگوں کی امامت کرے گا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ غیر المغضوب علیھم ولا لضالین کہے تو آمین کہو اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کرے گا۔ جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ رکوع میں جاؤ۔ امام تم سے پہلے رکوع میں جائےگا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا جب امام سمع اللہ کہے تو تم اللہم ربناالک الحمد کہو کیونکہ اللہ نے اپنے نبی کی زبانی یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ جس شخص نے اللہ کی حمد بیان کی اللہ نے اس کی حمد کو سن لیا۔ پھر جب امام تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدے میں چلے جاؤ امام تم سے پہلے سجدے میں جائے گا اور تم سے پہلے سجدے سے اٹھے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا کہ پھر جب تم قعدہ میں بیٹھو تو یہ پڑھو۔ ہرطرح کی مالی اور جسمانی عبادت اللہ کے لیے مخصوص ہے اے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام ہو اور آپ پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
-