TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن مبارک۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانَ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِلَى الْقَمَرِ قَالَ فَلَهُوَ كَانَ أَحْسَنَ فِي عَيْنِي مِنْ الْقَمَرِ-
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاندنی رات میں دیکھا آپ نے اس وقت سرخ حلہ پہن رکھا تھا میں کبھی آپ کی طرف دیکھتا تھا اور کبھی چاند کی طرف دیکھتا تھا حضرت جابر بن سمرہ بیان فرماتے ہیں میری نظر میں آپ چاند سے زیادہ خوبصورت تھے۔
-
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنُ أَخِي مُوسَى عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے دو دانتوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کشادہ تھی اور جب آپ گفتگو کرتے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ کے دونوں دانتوں کے درمیان میں سے نور نکل رہا ہو۔
-
57. أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنْجَدَ وَلَا أَجْوَدَ وَلَا أَشْجَعَ وَلَا أَضْوَأَ وَأَوْضَأَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخی دلیر، خوبصورت کوئی اور نہیں دیکھا۔
-
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ قُلْتُ لِلرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ صِفِي لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ لَوْ رَأَيْتَهُ رَأَيْتَ الشَّمْسَ طَالِعَةً-
ابوعبیدہ بیان کرتے ہیں میں نے ربیع بنت معوذ سے کہا کہ آپ ہمارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن وجمال کا تذکرہ کریں انہوں نے جواب دیا اے میرے بیٹے اگر تم ان کو دیکھ لیتے تو تم یہ محسوس کرتے گویا تم سورج کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْهَرَ اللَّوْنِ كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ وَمَا مَسِسْتُ حَرِيرَةً وَلَا دِيبَاجَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّهِ وَلَا شَمِمْتُ رَائِحَةً قَطُّ أَطْيَبُ مِنْ رَائِحَتِهِ مِسْكَةً وَلَا غَيْرَهَا-
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم گورے رنگ کے مالک تھے آپ کا پسینہ موتیوں جیسا تھا جب آپ چلتے تو آگے کی طرف جھک کر چلتے تھے میں نے آج تک آپ کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم کسی ریشم اور دیباج کو نہیں چھوا اور میں نے آپ کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ کوئی خوشبو ، خواہ وہ مشک ہو یا کوئی اور ہو نہیں سونگھی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا أَوْ هَلَّا صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا وَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا مَسِسْتُ بِيَدِي دِيبَاجًا وَلَا حَرِيرًا أَلْيَنَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَجَدْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرْفِ أَوْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے آپ نے کبھی بھی مجھے اف نہیں کہا اور نہ ہی میں نے جو کام کیا اس کے بارے میں یہ کہا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا یا یہ کہا تم نے اس طرح کیوں نہیں کیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے زیادہ ملائم اور دیباج اور ریشم کو نہیں چھوا اور نہ ہی میں نے کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ کسی خوشبو کو سونگھا ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں حدیث کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ خُدْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي حُرَيْشٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي حِينَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَلَمَّا أَخَذَتْهُ الْحِجَارَةُ أُرْعِبْتُ فَضَمَّنِي إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَالَ عَلَيَّ مِنْ عَرَقِ إِبْطِهِ مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ-
حبیب بیان کرتے ہیں بنوحریش سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے مجھے یہ بات بتائی کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز بن مالک کو سنگسار کروایا اس وقت میں بھی اپنے والد کے ہمراہ موجود تھا جب انہیں پتھر لگنے لگے تو میں ڈر گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا آپ کی بغل کا کچھ پسینہ بہہ کر مجھے آکر لگا اس کی خوشبو مشک جیسی تھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ أَرَأَيْتَ كَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لَا مِثْلَ الْقَمَرِ-
حضرت براء کے بارے میں منقول ہے ایک شخص نے ان سے دریافت کیا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح چمکتا تھا انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکتا تھا ۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ بِاللَّيْلِ بِرِيحِ الطِّيبِ-
ابراہیم بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو کی پاکیزگی کی وجہ سے رات کے وقت بھی آپ کو پہچان لیا جاتا تھا ۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْلُكْ طَرِيقًا أَوْ لَا يَسْلُكُ طَرِيقًا فَيَتْبَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ سَلَكَهُ مِنْ طِيبِ عَرْفِهِ أَوْ قَالَ مِنْ رِيحِ عَرَقِهِ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس بھی راستے سے گزرتے تھے تو آپ کے پیچھے جانے والا کوئی بھی شخص آپ کی خوشبو کی وجہ سے جان لیتا تھا کہ آپ وہاں سے گزرے تھے۔ (روایت کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے۔)
-