مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا قَالَ إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا فَخُذْ عَنْهُ-
سلیمان بن موسی بیان کرتے ہیں۔ میں نے طاؤس سے کہا فلاں شخص نے مجھے یہ یہ حدیث سنائی ہے تو انہوں نے جواب دیا: وہ مستند آدمی ہے تم اس سے حدیث روایت کر سکتے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ لَا يُحَدِّثْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ إِلَّا الثِّقَاتُ-
سعد بن ابراہیم ارشاد فرماتے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے صرف مستند لوگ حدیث بیان کر سکتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ كَانُوا لَا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ ثُمَّ سَأَلُوا بَعْدُ لِيَعْرِفُوا مَنْ كَانَ صَاحِبَ سُنَّةٍ أَخَذُوا عَنْهُ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبَ سُنَّةٍ لَمْ يَأْخُذُوا عَنْهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مَا أَظُنُّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَاصِمٍ-
ابن سیرین ارشاد فرماتے ہیں پہلے لوگ سند کے بارے میں دریافت نہیں کرتے تھے اس کے بعد انہوں نے اس بارے میں تحقیق کرنا شروع کردی تاکہ وہ اس بات کا اندازہ لگا لیں کہ جو شخص علم حدیث کا ماہر ہے اس سے حدیث روایت کریں اور جو شخص اس کا ماہر نہیں ہے اس سے حدیث روایت نہ کریں۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں میرے خیال میں اس روایت کے راوی عاصم نے اس بات کو ابن سیرین سے براہ راست نہیں سنا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ مَا حَدَّثْتَنِي فَلَا تُحَدِّثْنِي عَنْ رَجُلَيْنِ فَإِنَّهُمَا لَا يُبَالِيَانِ عَمَّنْ أَخَذَا حَدِيثَهُمَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد عَبْدُ اللَّهِ لَا أَظُنُّهُ سَمِعَهُ-
امام محمد بن سیرین ارشاد فرماتے ہیں تم نے مجھے جو حدیثیں بیان کردی ہیں وہ ٹھیک ہیں آئندہ ان دولوگوں کے حوالے سے مجھے کوئی حدیث نہ سنانا کیونکہ یہ دونوں اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ انہوں نے کسی شخص سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ امام محمد عبداللہ درامی ارشاد فرماتے ہیں میرا خیال ہے کہ عاصم نامی راوی نے یہ بات بھی ابن سیرین کی زبانی نہیں سنی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ قَالَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ إِذَا حَدَّثْتَنِي فَحَدِّثْنِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي بِحَدِيثٍ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِسَنَةٍ فَمَا أَخْرَمَ مِنْهُ حَرْفًا-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں جب تم میرے سامنے کوئی حدیث بیان کرو تو ابوزرعہ نامی راوی کے حوالے سے روایت کیا کرو کیونکہ ایک مرتبہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی تھی پھر اس کے ایک برس بعد میں نے ان سے اسی حدیث کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کسی بھی حرف کے اختلاف کے بغیر وہی حدیث سنادی تھی۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَلْيَنْظُرْ الرَّجُلُ عَمَّنْ يَأْخُذُ دِينَهُ-
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں یہ علم دین ہے لہذا تم اس بات کا جائزہ لیا کرو تم اپنا دین کسی شخص سے حاصل کر رہے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانُوا إِذَا أَتَوْا الرَّجُلَ لِيَأْخُذُوا عَنْهُ نَظَرُوا إِلَى صَلَاتِهِ وَإِلَى سَمْتِهِ وَإِلَى هَيْئَتِهِ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں پہلے لوگ جب کسی شخص کے پاس جاتے تھے تاکہ اس سے علم حدیث حاصل کریں تو پہلے اس شخص کی نماز اس کے طریقہ کار، اس کے ظاہری حلیے کا جائزہ لیا کرتے تھے ہیئت کا جائزہ لیتے ھتے اور پھر اس سے علم حاصل کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانُوا إِذَا أَتَوْا الرَّجُلَ يَأْخُذُونَ عَنْهُ الْعِلْمَ نَظَرُوا إِلَى صَلَاتِهِ وَإِلَى سَمْتِهِ وَإِلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ يَأْخُذُونَ عَنْهُ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَوْحٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں پہلے لوگ جب کسی شخص کے پاس جاتے تھے تاکہ اس سے علم حدیث حاصل کریں تو پہلے اس شخص کی نماز اس کے طریقہ کار، اس کی ظاہری ہیئت کا جائزہ لیتے ھتے اور پھر اس سے علم حاصل کرتے تھے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا نَأْتِي الرَّجُلَ لِنَأْخُذَ عَنْهُ فَنَنْظُرُ إِذَا صَلَّى فَإِنْ أَحْسَنَهَا جَلَسْنَا إِلَيْهِ وَقُلْنَا هُوَ لِغَيْرِهَا أَحْسَنُ وَإِنْ أَسَاءَهَا قُمْنَا عَنْهُ وَقُلْنَا هُوَ لِغَيْرِهَا أَسْوَأُ قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ لَفْظُهُ نَحْوُ هَذَا-
ابوعالیہ ارشاد فرماتے ہیں پہلے ہم کسی شخص کے پاس جایا کرتے تھے اس سے علم حدیث حاصل کریں تو ہم اس بات کا جائزہ لیا کرتے تھے اگر وہ شخص اچھی طرح سے نماز ادا کرتا تو ہم اس کے پاس بیٹھ جاتے اور یہ سوچتے کہ یہ دیگر معاملات میں زیادہ بہتر ہوگا لیکن اگر وہ برے طریقے سے نماز ادا کرتا تو ہم اس کے پاس سے اٹھ جاتے تھے کہ دیگر معاملات میں زیادہ برا ہوگا۔ ابومعمر نامی راوی بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ شاید اسی طرح کے کچھ الفاظ ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ لَا أَدْرِي سَمِعْتُهُ مِنْهُ أَوْ لَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ-
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں یہ علم دین ہے۔ لہذا تم اس بات کا جائزہ لوکہ تم اپنا دین کس شخص سے حاصل کر رہے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا قَالَ فَإِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا فَخُذْ عَنْهُ-
حضرت سلیمان بن موسی ارشاد فرماتے ہیں میں نے طاؤس سے کہا فلاں شخص نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے جواب دیا وہ مستند آدمی ہے تم اس سے حدیث دریافت کر سکتے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ جَاءَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الْأَوَّلَ قَالَ لَهُ بُشَيْرٌ مَا أَدْرِي عَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَأَنْكَرْتَ هَذَا أَوْ عَرَفْتَ هَذَا وَأَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ-
طاؤس بیان کرتے ہیں بشیر بن کعب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے سامنے حدیثیں بیان کرنا شروع کردی تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تم پہلے والی حدیث مجھے دوبارہ سناؤ بشیر نے ان کی خدمت میں عرض کیا مجھے اس بات کا اندازہ نہیں ہوسکا کہ آپ نے میری دیگر تمام احادیث کو مستند تسلیم کر لیا ہے اور اس پہلی حدیث کو مستند نہیں مانایاس پہلی حدیث کو مستند تسلیم کرلیا باقی حدیثوں کو مستند نہیں مانا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا پہلے ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث روایت کرتے تھے جب آپ کے حوالے سے جھوٹی بات روایت نہیں ہوتی تھی اس کے بعد لوگوں نے ہرطرح کی روایتیں بیان کرنا شروع کر دیں تو ہم آپ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے احتیاط کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَكِبْتُمْ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ-
ابن طاؤس اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں پہلے ہم حدیث یاد رکھتے تھے اور حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یاد رکھی جاتی تھی اس کے بعد تم لوگوں نے ہر طرح کی روایتیں بیان کرنا شروع کردی ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ يُوشِكُ أَنْ يَظْهَرَ شَيَاطِينُ قَدْ أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُفَقِّهُونَ النَّاسَ فِي الدِّينِ-
طاؤس بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جن شیاطین کو حضرت سلیمان نے باندھ رکھا تھا وہ کھل جائیں گے اور لوگوں کو دین کی تعلیم دینا شروع کردیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ انْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ هَذَا الْحَدِيثَ فَإِنَّهُ دِينُكُمْ-
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں تم اس بات کا جائزہ لیا کرو کہ تم کس شخص سے حدیث حاصل کر رہے ہو کیونکہ یہ تمہارے دین کے احکام کا بنیادی ماخذ) ہے۔
-