مسئلہ اکدریہ، شوہر، سگی بہن، دادا اور ماں کی وراثت کا حکم

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فِي أُخْتٍ وَأُمٍّ وَزَوْجٍ وَجَدٍّ قَالَ جَعَلَهَا مِنْ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لِلْأُمِّ سِتَّةٌ وَلِلزَّوْجِ تِسْعَةٌ وَلِلْجَدِّ ثَمَانِيَةٌ وَلِلْأُخْتِ أَرْبَعَةٌ-
قتادہ بیان کرتے ہیں میت کی بہن، ماں اور شوہر اور دادا کے بارے میں حضرت زید بن ثابت نے یہ رائے پیش کی ہے کہ یہ تقسیم ستائیس حصوں سے شروع ہوگی جن میں سے چھ حصے ماں کو ملیں گے شوہر کو نو حصے ملیں گے دادا کو آٹھ حصے ملیں گے اور بہن کو چار حصے ملیں گے۔
-