TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو اللَّيْثِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ فَأَهْدَتْ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ يَهُودِ خَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً فَتَنَاوَلَ مِنْهَا وَتَنَاوَلَ مِنْهَا بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ تُخْبِرُنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ فَقَالَتْ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ شَيْءٌ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ فَقَالَ فِي مَرَضِهِ مَا زِلْتُ مِنْ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ فَهَذَا أَوَانُ انْقِطَاعِ أَبْهَرِي-
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تحفے کے طور پر پیش کی جانے والی چیز کھالیتے تھے البتہ صدقہ قبول نہیں کرتے خیبر میں رہنے والے یہودیوں میں سے ایک عورت نے تحفے کے طور پر آپ کو ایک بکری بھیجی جو بھنی ہوئی آپ نے اسے کھانا شروع کیا آپ کے ہمراہ بشر بن براء نے بھی کھانا شروع کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک کھینچ لیا اور ارشاد فرمایا اس گوشت نے مجھے بتلایا ہے اس میں زہر ملا ہوا ہے ۔ (راوی بیان کرتے ہیں) بشر تو فوت ہوگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا کہ تم نے ایسا کیوں کیا اس عورت نے جواب دیا کہ اگر آپ نبی ہوں گے تو آپ کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی اور اگر آپ بادشاہ ہوں گے تو میں لوگوں کو آپ سے نجات دلوا دوں گی۔ (راوی بیان کرتے ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرگ وفات کے درمیان فرمایا تھا کہ میں نے خیبر میں جو گوشت کھایا تھا اس کا اثر ابھی تک باقی ہے اور اس کی وجہ سے مجھے اپنی رگیں کٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ الرَّهْطُ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ وَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا فَقَالَ لَهَا أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ فَقَالَتْ نَعَمْ وَمَنْ أَخْبَرَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِيَ الذِّرَاعُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَمَاذَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ قَالَتْ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ وَاحْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنْ الشَّاةِ حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ مَوْلَى بَنِي بَيَاضَةَ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ وَهُوَ مِنْ بَنِي ثُمَامَةَ وَهُمْ حَيٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ-
ابن شہاب زہری بیان کرتے ہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ہے کہ خیبر سے تعلق رکھنے والی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری میں زہر ملا کر اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پائے پکڑ کر اسے کھانا شروع کیا آپ کے ہمراہ آپ کے کچھ صحابہ نے بھی کھانا شروع کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان حضرات سے کہا اپنا ہاتھ کھینچ لو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی عورت کو بلوایا اور اس سے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے اس نے جواب دیا جی ہاں۔ آپ کو کس نے بتایا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میرے ہاتھ میں موجود اس نے بتایا ہے (راوی کہتے ہیں آپ نے پائے کے بارے میں یہ بات بتائی) اس عورت نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اس حرکت کے ذریعے تمہارا مقصد کیا تھا اس عورت نے جواب دیا میں نے یہ سوچا اگر وہ نبی ہوں تو انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا اور اگر وہ نبی نہیں ہوں گے تو ہمیں ان سے نجات مل جائے گی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو معاف کر دیا اور اسے کوئی سزا نہیں دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی جنہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا تھا ان کا انتقال ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بکری کا جو گوشت کھایا تھا اس کی وجہ سے آپ نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان پچھنے لگوائے۔ بنوبیاضہ کے آزاد کردہ غلام ابوہند نے آپ کے پچھنے لگائے اس نے سینگ اور چھری کے ذریعے پچھنے لگائے تھے۔ اس کا تعلق بنوثمامہ سے تھاجوانصار کا ایک قبیلہ ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحْنَا خَيْبَرَ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ الْيَهُودِ فَجُمِعُوا لَهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوكُمْ قَالُوا أَبُونَا فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَبْتُمْ بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ قَالُوا صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَ فِي آبَائِنَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَهْلُ النَّارِ فَقَالُوا نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا قَالُوا نَعَمْ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ قَالُوا أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا أَنْ نَسْتَرِيحَ مِنْكَ وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری کا گوشت پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہاں جتنے بھی یہودی ہیں انہیں میرے پاس لاؤ ان سب کو اکٹھا کرکے لایا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا تم سے میں ایک سوال کرنے لگا ہوں کیا تم اس کا سچا جواب دوگے انہوں نے جواب دیا جی ہاں اے ابوقاسم۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تمہارا باپ کون ہے۔ انہوں نے جواب دیا ہماراباپ فلاں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے غلط کہا بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے ان لوگوں نے کہا آپ نے سچ کہا اور درست کہا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے جو سوال کروں تم اس کاصحیح جواب دوں گے انہوں نے کہا جی ہاں۔ اگر ہم آپ کے ساتھ جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارے جھوٹ کو جان لیں گے جیسے ہمارے باپ کے بارے میں آپ نے جان لیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا اہل جہنم کون ہیں ان لوگوں نے جواب دیا ہم تو اس میں تھوڑ دیر تک رہیں گے ہمارے بعد آپ لوگ اس میں رہیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تم یہاں سے دور ہوجاؤ اللہ کی قسم ہم کبھی بھی تمہارے بعد اس میں نہیں جائیں گے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم سے کوئی سوال کروں تو تم اس کاصحیح جواب دوگے انہوں نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا ہمارا یہ ارادہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اگر آپ نبی ہوں گے تو آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
-