مال غنیمت ہم سے پہلے کسی قوم کے لیے جائز نہیں تھا۔

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ شَهْرًا يُرْعَبُ مِنِّي الْعَدُوُّ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَقِيلَ لِي سَلْ تُعْطَهْ فَاخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَهِيَ نَائِلَةٌ مِنْكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا-
حضرت ابوذرغفاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ خصوصیات عطاکی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کی گئی مجھے سرخ اور سیاہ فام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا اور میرے لیے تمام روئے زمین کو جائے نماز اور طہارت کے حصول کا ذریعہ بنایا گیا میرے لیے مال غنیمت کو حلال کیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی دشمن ایک ماہ کے فاصلے سے مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے اور مجھ سے یہ کہا گیا کہ تم مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا تو میں نے اپنی دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے سنبھال کر رکھ لیاہے اور اگر اللہ نے چاہا تو جو شخص کسی کو اللہ کا شریک نہیں سمجھتا یہ شفاعت اسے نصیب ہوگی۔
-