TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وصیت کا بیان۔
لڑکے کا وصیت کرنا
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّهُ أَجَازَ وَصِيَّةَ ابْنِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً-
عمر بن عبدالعزیز کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے تیرہ سال کے لڑکے کی وصیت کو درست قرار دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ أَوْصَى غُلَامٌ مِنْ الْحَيِّ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ فَقَالَ شُرَيْحٌ إِذَا أَصَابَ الْغُلَامُ فِي وَصِيَّتِهِ جَازَتْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُعْجِبُنِي وَالْقُضَاةُ لَا يُجِيزُونَ-
ابواسحاق بیان کرتے ہیں ایک قبیلے کے لڑکے نے جس کی عمر سات سال تھی وصیت کی تو قاضی شریح نے کہا اگر اس بچے نے درست وصیت کی ہے تو یہ درست ہوگی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے مجھے یہ بات اچھی لگی لیکن قاضی اس کے مطابق فیصلہ نہیں دیتے ۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ أَنَّهُ شَهِدَ شُرَيْحًا أَجَازَ وَصِيَّةَ عَبَّاسِ بْنِ إِسْمَعِيلَ بْنِ مَرْثَدٍ لِظِئْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْحِيرَةِ وَعَبَّاسٌ صَبِيٌّ-
ابواسحاق بیان کرتے ہی وہ اس وقت قاضی شریح کے پاس موجود تھے جب انہوں نے عباس بن اسماعیل بن مرثد نامی آدمی جو کہ حیرہ میں موجود تھا اس کی اپنی دانائی کے لیے وصیت کو درست قرار دیا تھا حالانکہ عباس نامی شخص ان دنوں بچہ تھا۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ قَالَ شُرَيْحٌ إِذَا اتَّقَى الصَّبِيُّ الرَّكِيَّةَ جَازَتْ وَصِيَّتُهُ-
ابواسحاق بیان کرتے ہیں قاضی شریح فرماتے ہیں جب بچہ چکی سے بچنے لگ جائے تو اس کی وصیت درست ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّ غُلَامًا مِنْهُمْ حِينَ ثُغِرَ يُقَالُ لَهُ مَرْثَدٌ أَوْصَى لِظِئْرٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ الْحِيرَةِ بِأَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَأَجَازَهُ شُرَيْحٌ وَقَالَ مَنْ أَصَابَ الْحَقَّ أَجَزْنَاهُ-
ابواسحاق بیان کرتے ہیں ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والا ایک لڑکا تھا جس کا نام مرثد تھا اس نے حیرہ میں موجود اپنی دائی کے لیے چالیس درہم کی وصیت کی تو قاضی نے اسے درست قرار دیا اور فرمایا جو شخص حق تک پہنچ جائے ہم اسے برقرار رکھیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ غُلَامًا بِالْمَدِينَةِ حَضَرَهُ الْمَوْتُ وَوَرَثَتُهُ بِالشَّامِ وَأَنَّهُمْ ذَكَرُوا لِعُمَرَ أَنَّهُ يَمُوتُ فَسَأَلُوهُ أَنْ يُوصِيَ فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يُوصِيَ فَأَوْصَى بِبِئْرٍ يُقَالُ لَهَا بِئْرُ جُشَمَ وَإِنَّ أَهْلَهَا بَاعُوهَا بِثَلَاثِينَ أَلْفًا ذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ أَنَّ الْغُلَامَ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ-
یحیی بیان کرتے ہیں ابوبکر نے انیہں بتایا کہ مدینہ میں ایک لڑکا تھا اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو اس کے ورثاء شام میں رہتے تھے لوگوں نے اس بات کا تذکرہ حضرت عمر نے کیا کہ وہ مرنے والا ہے اور لوگوں نے اس سے کہا وہ وصیت کردے حضرت عمر نے اسے ہدایت کی کہ وہ وصیت کردے تو اس نے بئر جشم نامی ایک کنویں کے بارے میں وصیت کی کہ اس کے مالکان نے اس کنویں کو تیس ہزار درہم میں فروخت کیا تھا ابوبکر نے یہ بات بیان کی اس وقت اس لڑکے کی عمر دس سال یا شاید بارہ سال تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ يَجُوزُ وَصِيَّةُ الصَّبِيِّ فِي مَالِهِ فِي الثُّلُثِ فَمَا دُونَهُ وَإِنَّمَا يَمْنَعُهُ وَلِيُّهُ ذَلِكَ فِي الصِّحَّةِ رَهْبَةَ الْفَاقَةِ عَلَيْهِ فَأَمَّا عِنْدَ الْمَوْتِ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَمْنَعَهُ-
ابراہیم بیان کرتے ہیں ایک تہائی مال میں یا اس سے کم میں بچے کی وصیت درست ہوتی ہے اس کا ولی اس کو صحت کے عالم میں اس لیے تصرف کرنے سے روکتا ہے تاکہ اس پر فاقہ نہ آجائے البتہ مرتے وقت ولی اس کو اس بات سے منع نہیں کرتا۔
-
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ وَأَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ أُتِيَ فِي جَارِيَةٍ أَوْصَتْ فَجَعَلُوا يُصَغِّرُونَهَا فَقَالَ مَنْ أَصَابَ الْحَقَّ أَجَزْنَاهُ-
عبداللہ بن عتبہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے سامنے ایک لڑکی لائی گئی جس نے کوئی وصیت کی تھی لوگ اس کو کم سن سمجھ رہے تھے تو عبداللہ نے فرمایا جو شخص حق بات بیان کردے ہم اسے برقرار رکھیں گے۔
-
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ سُلَيْمًا الْغَسَّانِيَّ مَاتَ وَهُوَ ابْنُ عَشْرٍ أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَوْصَى بِبِئْرٍ لَهُ قِيمَتُهَا ثَلَاثُونَ أَلْفًا فَأَجَازَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد النَّاسُ يَقُولُونَ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنَيْهِ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدٍ ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِمَا مِثْلَ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّ أَحَدَهُمَا قَالَ ابْنُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَقَالَ الْآخَرُ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد عَنْ ابْنَيْهِ يَعْنِي ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ-
ابوبکر بیان کرتے ہیں سلیم غسانی کا انتقال ہوگیا اس وقت ان کی عمر دس سال یا شاید بارہ سال تھی انہوں نے ایک کنویں کے بارے میں وصیت کی تھی جس کی قیمت تیس ہزار درہم تھی تو حضرت عمر نے اس وصیت کو درست قرار دیا تھا امام دارمی فرماتے ہیں محدثین نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس لڑکے کا نام عمرو بن سلیم تھا۔ عبداللہ اور محمد اپنے والد ابوبکر کے حوالے سے یہی بات نقل کرتے ہیں تاہم ان میں سے ایک نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس لڑکے کی عمر تیرہ سال تھی جبکہ دوسرے نے یہ بات کہی تھی کہ وہ اس وقت بالغ نہیں ہوا تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں ان کےدونوں بیٹوں سے مراد ابوبکر نامی راوی کے دو بیٹے ہیں۔
-