TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کا حکم۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ تَرَكَ ابْنَ أَخٍ وَجَدًّا قَالَ الْمَالُ لِابْنِ الْأَخِ-
لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں شعبی ارشاد فرماتے ہیں اگر اس نے ایک بھتیجا اور ایک دادا چھوڑا ہو تو سارا مال اس کے بھتیجے کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي مِيرَاثِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ الثُّلُثُ وَالثُّلُثَانِ لِبَيْتِ الْمَالِ-
حضرت زید بن ثابت لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور جبکہ دو تہائی حصہ بیت المال کے حوالے کردیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مِيرَاثُهُ لِأُمِّهِ تَعْقِلُ عَنْهُ عَصَبَةُ أُمِّهِ و قَالَ قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ لِأُمِّهِ الثُّلُثُ وَبَقِيَّةُ الْمَالِ لِعَصَبَةِ أُمِّهِ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں ایسے شخص کی وراثت اس کی ماں کو ملے گی اور ایسے شخص کی دیت اس کی ماں کے رشتے داروں کو ملے گی۔ قتادہ حسن بصری کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہیں اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی ماں کے رشتے داروں کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَحُمَيدٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ تَرِثُهُ أُمُّهُ يَعْنِي ابْنَ الْمُلَاعَنَةِ-
حسن ارشاد فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وارث اس کی ماں بنے گی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَخٍ لِي مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ أَسْأَلُهُ لِمَنْ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ فَكَتَبَ إِلَيَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ لِأُمِّهِ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَأَبِيهِ و قَالَ سُفْيَانُ الْمَالُ كُلُّهُ لِلْأُمِّ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ-
عبداللہ بن عبیداللہ بن عمیر بیان کرتے ہیں میں نے بنوزریق سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائی سے خط کے ذریعے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فیصلہ دیا تھا انہوں نے جواب میں لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ اس کی ماں اس کی ماں اور باپ دونوں کی حثییت رکھتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ تَرَكَ أُمَّهُ وَعَصَبَةَ أُمِّهِ قَالَ الثُّلُثُ لِأُمِّهِ وَمَا بَقِيَ فَلِعَصَبَةِ أُمِّهِ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کا جو بیٹا پسماندگان میں اپنی ماں اور ماں کے قریبی عزیزوں کو چھوڑ کر مرے اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی ماں کے رشتہ داروں کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْحَلَبِيُّ مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ مِيرَاثُ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ قُلْتُ فَإِنْ كَانَ لَهُ أَخٌ مِنْ أُمِّهِ قَالَ لَهُ السُّدُسُ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کی اولاد کی وراثت اس کی ماں کو ملے گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ تَرِثُ فَرِيضَتَهَا مِنْهُ وَسَائِرُ ذَلِكَ فِي بَيْتِ الْمَالِ-
زہری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بچے کی وراثت اس کی ماں اپنے فرض حصے کے مطابق وارث ہوگی۔ اور باقی بچ جانے والا مال بیت المال میں جمع کروا دیا جائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا تَلَاعَنَا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَجْتَمِعَا وَدُعِيَ الْوَلَدُ لِأُمِّهِ يُقَالُ ابْنُ فُلَانَةَ هِيَ عَصَبَتُهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُهُ وَمَنْ دَعَاهُ لِزِنْيَةٍ جُلِدَ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اگر میاں بیوی لعان کرلیں تو ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی اور وہ دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہوسکتے ان کی اولاد کو اس کی ماں کے حوالے سے بلایا جائے گا اے فلاں عورت کے بیٹے۔ وہ عورت ہی اس کی عصبہ ہو گی وہ بچہ اس عورت کا وارث ہوگا اور وہ عورت اس کی وارث بنے گی اور جو شخص اسے زنا کے حوالے سے بلائے گا اس شخص کو کوڑے لگائیں جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنَّهُ تَرِثُهُ عَصَبَةُ أُمِّهِ وَهُمْ يَعْقِلُونَ عَنْهُ-
شعبی لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث بنیں گے اور وہی لوگ اس بچے کی طرف سے دیت ادا کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ هُوَ الَّذِي لَا أَبَ لَهُ تَرِثُهُ أُمُّهُ وَإِخْوَتُهُ مِنْ أُمِّهِ وَعَصَبَةُ أُمِّهِ فَإِنْ قَذَفَهُ قَاذِفٌ جُلِدَ قَاذِفُهُ-
لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ وہ ہے جس کا باپ نہیں ہے اس کی ماں اور اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائی اس کے وارث بنیں گے اور اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث بنیں گے اگر کوئی شخص اس پر الزام لگائے تو اس الزام لگانے والے کو کوڑے لگائے جائیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ النُّعْمَانِ عَنْ مَكْحُولٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ لِمَنْ هُوَ قَالَ جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّهِ فِي سَبَبِهِ لِمَا لَقِيَتْ مِنْ الْبَلَاءِ وَلِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ و قَالَ مَكْحُولٌ فَإِنْ مَاتَتْ الْأُمُّ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ ابْنُهَا الَّذِي جُعِلَ لَهَا كَانَ مِيرَاثُهُ لِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ كُلُّهُ لِأَنَّهُ كَانَ لِأُمِّهِمْ وَجَدِّهِمْ وَكَانَ لِأَبِيهَا السُّدُسُ مِنْ ابْنِ ابْنَتِهِ وَلَيْسَ يَرِثُ الْجَدُّ إِلَّا فِي هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا هُوَ أَبُ الْأُمِّ وَإِنَّمَا وَرِثَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ أُمَّهُمْ وَوَرِثَ الْجَدُّ ابْنَتَهُ لِأَنَّهُ جُعِلَ لَهَا فَالْمَالُ الَّذِي لِلْوَلَدِ لِوَرَثَةِ الْأُمِّ وَهُوَ يُحْرِزُهُ الْجَدُّ وَحْدَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ-
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ وہ کسے ملے گی تو انہوں نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وراثت کا حقدار اس کی ماں کو قرار دیا ہے کیونکہ اس کی ماں کو اس مشکل صورت کا سامنا کرنا پڑا تھا پھر اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائیوں کو ملے گا۔ مکحول فرماتے ہیں اگر اس کی ماں فوت ہوجائے اور اپنے اسی ایک بیٹے کو چھوڑے پھر اس عورت کا وہ بیٹابھی فوت ہوجائے جو اس حوالے سے تھا تو اس بیٹے کی وراثت اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائیوں کو ملے گی۔ کیونکہ یہ وراثت اس کی ماں یا اس کے نانا کو ملنی تھی اس عورت کے باپ کو اپنے نواسے کی طرف سے چھٹا حصہ ملے گا۔ نانا صرف اسی صورت میں وارث بن سکتا ہے کیونکہ وہ اس کی ماں کا باپ ہے اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائی اپنی ماں کے وارث بنیں گے اور اس کا نانا اپنی بیٹی کا وراث بنے گا کیونکہ اسے اسی کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہ مال جو اس لڑکے کاہے وہ اس کی ماں کے ورثاء کو ملے گا اور وہ صرف اپنے نانا کے حصے میں ہوگا جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور موجود نہ ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَجَاءَ عَصَبَةُ أَبِيهِ يَطْلُبُونَ مِيرَاثَهُ فَقَالَ إِنَّ أَبَاهُ كَانَ تَبَرَّأَ مِنْهُ فَلَيْسَ لَكُمْ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ فَقَضَى بِمِيرَاثِهِ لِأُمِّهِ وَجَعَلَهَا عَصَبَتَهُ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کچھ لوگ مقدمہ لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے یہ مقدمہ لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے میں تھا اس بچے کے باپ کے عصبہ وراثت کا مطالبہ لے کر آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اس کا باپ تو اس سے خود کو بری کرچکا ہے تمہیں اس کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی وراثت کا فیصلہ اس کی ماں کے حق میں کیا تھا اور اسی عورت کو اس بچے کا عصبہ کردیا۔
-