TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
حج کا بیان۔
قربانی کے دن خطبہ دینا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ أَشْهَلُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ لَا أَدْرِي جَمَلٌ أَوْ نَاقَةٌ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ قَالَ بِزِمَامِهِ فَقَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالَ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قَالَ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالَ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى مِنْهُ-
حضرت عبدالرحمن بن ابوبکرہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر سوار تھے مجھے نہیں پتا چلا کہ وہ اونٹ تھا یا اونٹنی، ایک صاحب نے اس کی لگام پکڑی ہوئی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آج کون سا دن ہے۔ راوی کہتے ہیں ہم خاموش رہے ہم نے یہ خیال کیا کہ آپ شاید اس کے نام کی بجائے کوئی دوسرا نام تجویز کریں گے آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن ہے ہم نے عرض کی جی ہاں آپ نے دریافت کیا یہ کون سا مہینہ ہے ہم خاموش رہے ہم یہ سمجھے شاید آپ اس مہینے کے نام کے علاوہ کوئی دوسرا نام تجویز کریں گے آپ نے دریافت کیا یہ ذوالحج کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کی جی ہاں۔ پھر آپ نے دریافت کی یہ کون سا شہر ہے ہم خاموش رہے ہم یہ سمجھے کہ آپ اس کے اصل نام کے بجائے کوئی دوسرا نام تجویز کریں گے آپ نے دریافت کیا یہ البلدہ مکہ مکرمہ نہیں ہے ہم نے عرض کی جی ہاں آپ نے فرمایا تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزت آپس میں اسی طرح قابل احترام ہیں جس طرح یہ دن قابل احترام ہے یہ مہینہ قابل احترام ہے اور یہ شہر قابل احترام ہے ہر موجود شخص غیر موجود شخص کو یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ موجود شخص اس شخص کو یہ پیغام پہنچائے جو موجود شخص سے زیادہ طریقے سے اس حکم کو محفوظ رکھے۔
-