قرآن کو یاد رکھنا۔

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَكْثِرُوا تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ قَالُوا هَذِهِ الْمَصَاحِفُ تُرْفَعُ فَكَيْفَ بِمَا فِي صُدُورِ الرِّجَالِ قَالَ يُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلًا فَيُصْبِحُونَ مِنْهُ فُقَرَاءَ وَيَنْسَوْنَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيَقَعُونَ فِي قَوْلِ الْجَاهِلِيَّةِ وَأَشْعَارِهِمْ وَذَلِكَ حِينَ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْقَوْلُ-
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں قرآن کی کثرت سے تلاوت کیا کرو اس سے پہلے کہ اسے اٹھالیا جائے لوگوں نے دریافت کیا ان مصاحف کو اٹھا لیا جائے گا لیکن جو انسانوں کے سینوں میں ہے اس کا کیا ہوگا؟ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا ایک رات ایسی آئی گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا لیکن اگلے دن انہیں اس کا علم نہیں ہوگا۔ وہ لاالہ اللہ پڑھنا بھی بھول چکے ہوں گے اور زمانہ جاہلیت کی باتوں اور اشعار میں مبتلا ہوجائیں گے یہ وہ وقت ہوگا جب قیامت آجائے گی۔
-
حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سَلَّامٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مُطِيعٍ قَالَ كَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ اعْمُرُوا بِهِ قُلُوبَكُمْ وَاعْمُرُوا بِهِ بُيُوتَكُمْ قَالَ أُرَاهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ-
قتادہ بیان کرتے ہیں اس کے ذریعے اپنے دلوں کو آباد کرو اور اس کے ذریعے اپنے گھروں کو آباد کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ ان کی مراد قرآن تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَيُسْرَيَنَّ عَلَى الْقُرْآنِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَا يُتْرَكُ آيَةٌ فِي مُصْحَفٍ وَلَا فِي قَلْبِ أَحَدٍ إِلَّا رُفِعَتْ-
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا اور پھر کسی مصحف میں اور کسی بھی دل میں کوئی آیت نہیں رہنے دی جائے گی ہر ایک آیت کو اٹھا لیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ مَا جَالَسَ الْقُرْآنَ أَحَدٌ فَقَامَ عَنْهُ إِلَّا بِزِيَادَةٍ أَوْ نُقْصَانٍ ثُمَّ قَرَأَ وَنُنَزِّلُ مِنْ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا-
قتادہ بیان کرتے ہیں جوشخص قرآن کے سہارے بیٹھا رہے جب وہ اس کے پاس سے اٹھتا ہے تو اس میں اضافہ ہوجاتا ہے یا کمی آجاتی ہے پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی ۔ اور ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے جو اہل ایمان کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لیے خسارے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ كَانَ يُقَالُ إِنَّ اللَّهَ لَيُرِيدُ الْعَذَابَ بِأَهْلِ الْأَرْضِ فَإِذَا سَمِعَ تَعْلِيمَ الصِّبْيَانِ الْحِكْمَةَ صَرَفَ ذَلِكَ عَنْهُمْ قَالَ مَرْوَانُ يَعْنِي بِالْحِكْمَةِ الْقُرْآنَ-
ثابت بن عجلان بیان کرتے ہیں یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ اہل زمین پر عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہے پھر جب وہ بچوں کو حکمت کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے سنتا ہے تو دنیا والوں سے درگزر کرتا ہے۔ مروان نامی راوی بیان کرتے ہیں یہاں حکمت سے مراد قرآن مجید ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا شَيْخٌ يُكَنَّى أَبَا عَمْرٍو عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَيَبْلَى الْقُرْآنُ فِي صُدُورِ أَقْوَامٍ كَمَا يَبْلَى الثَّوْبُ فَيَتَهَافَتُ يَقْرَءُونَهُ لَا يَجِدُونَ لَهُ شَهْوَةً وَلَا لَذَّةً يَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ عَلَى قُلُوبِ الذِّئَابِ أَعْمَالُهُمْ طَمَعٌ لَا يُخَالِطُهُ خَوْفٌ إِنْ قَصَّرُوا قَالُوا سَنَبْلُغُ وَإِنْ أَسَاءُوا قَالُوا سَيُغْفَرُ لَنَا إِنَّا لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا-
حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں لوگوں کے دلوں میں یہ قرآن اس طرح پرانا ہوجائے گا جس طرح کپڑا پرانا ہوجاتا ہے اور سے پھینک دیا جاتا ہے لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کو اس میں کوئی لذت اور دلچسپی محسوس نہیں ہوگی یہ لوگ بھیڑیوں کی کھال پہنیں گے اور انکے دل بھیڑیوں جیسے ہوں گے لالچ ان کا عمل ہوگا انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور اگر وہ کسی نیک کام میں کوئی کمی کریں گے تو ساتھ یہ کہیں گے کہ ہم اسے پورا کر لیں گے اور اگر کسی غلطی کا ارتکاب کریں گے تو یہ کہیں گے ہمیں مغفرت نصیب ہوجائے کیونکہ ہم کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا-
حضرت عبداللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کسی شخص کا یہ کہنا بہت غلط ہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ یہ کہنا چاہیے وہ آیت اسے بھلادی گئی ہے تم قرآن کو یاد کرو کیونکہ یہ آدمی کے دل سے اس سے زیادہ تیزی سے نکلتا ہے جتنی تیزی سے کوئی جانور رسی سے نکلتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُلَيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ وَتَعَاهَدُوهُ وَتَغَنَّوْا بِهِ وَاقْتَنُوهُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ-
حضرت عقبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو اور اسے پڑھتے رہو اور اسے اچھی طرح سے پڑھو اور اس کا خیال رکھو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے راوی کو شک ہے آپ نے یہ بات ارشاد فرمائی اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے یہ اس سے زیادہ تیزی سے نکلنے والا ہے جتنی تیزی سے کوئی اونٹنی رسی سے نکلتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى وَتَعَاهَدُوهُ وَاقْتَنُوهُ وَتَغَنَّوْا بِهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ-
حضرت عقبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو اور اسے پڑھتے رہو اور اس کا خیال رکھو اس کا دھیان رکھو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اس سے زیادہ تیزی سے نکلنے والا ہے جتنی تیزی سے اونٹنی رسی سے نکلتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِي جَهْلٍ كَانَ يَضَعُ الْمُصْحَفَ عَلَى وَجْهِهِ وَيَقُولُ كِتَابُ رَبِّي كِتَابُ رَبِّي-
ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں حضرت عکرمہ بن ابوجہل قرآن کو اپنے چہرے پر رکھ کریہ کہا کرتے تھے یہ میرے پروردگار کی کتاب ہے یہ میرے رب کی کتاب ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ قَرَأَ الْمُصْحَفَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ وَكَانَ ثَابِتٌ يَفْعَلُهُ-
ثابت بیان کرتے ہیں عبدالرحمن بن ابولیلی صبح کی نماز پڑھنے کے بعد قرآن مجید پڑھنا شروع کردیتے تھے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا تھا۔ ثابت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
-