قرآن کو اچھی آواز میں پڑھنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَهِيكٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد النَّاسُ يَقُولُونَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَهِيكٍ-
حضرت سعد بن ابی وقاص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اچھی آواز میں قرآن نہیں پڑھتا اس کاہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ابن عیینہ فرماتے ہیں وہ شخص بے نیاز ہوجاتا ہے امام دارمی فرماتے ہیں لوگ یہ کہتے ہیں ابن نہیک نامی راوی کا نام عبیداللہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَحْسَنُ صَوْتًا لِلْقُرْآنِ وَأَحْسَنُ قِرَاءَةً قَالَ مَنْ إِذَا سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ أُرِيتَ أَنَّهُ يَخْشَى اللَّهَ قَالَ طَاوُسٌ وَكَانَ طَلْقٌ كَذَلِكَ-
طاوس بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا اچھی آواز میں قرآن کون پڑھتا ہے اور اچھے طریقے سے کون قرات کرتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا وہ شخص کہ جب تم اسے قرات کرتے ہوئے سنو تو تمہیں یہ محسوس ہو کہ وہ شخص اللہ سے ڈرتا ہے طاوس بیان کرتے ہیں طلق ایسے ہی آدمی تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْذَنْ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ و قَالَ صَاحِبٌ لَهُ زَادَ يَجْهَرُ بِهِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ نے کسی چیز کی ایسی اجازت نہیں دی جو اس نے نبی کو اچھی آواز میں قرآن پڑھنے کی دی ہے راوی بیان کرتے یں اس سے مراد بلند آواز میں پڑھنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَمَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ-
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اللہ نے کسی بھی چیز کی وہ اجازت نہیں دی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اچھی آواز میں قرآن پڑھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لِأَبِي مُوسَى وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ-
ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا کہ ان کی آواز قرآن میں پڑھنے میں بہت اچھی تھی اس شخص کو آل داود کی خوش آوازی عطاکی گئی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَيْضًا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا رَأَى أَبَا مُوسَى قَالَ ذَكِّرْنَا رَبَّنَا يَا أَبَا مُوسَى فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ-
حضرت عمر بن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کو دیکھتے تو یہ فرمایا کرتے تھے کہ اے ابوموسی رضی اللہ عنہ ہمارے پروردگار کی یاد دلاؤ تو حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ ان کے پاس قرات کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى يَتَغَنَّى وَيَدَعُ أَنْ يَقْرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنْ الْبَيْتِ يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَإِنَّ أَصْفَرَ الْبُيُوتِ الْجَوْفُ يَصْفَرُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں میں تمہیں ایسی حالت میں ہرگز نہ پاؤں کہ کسی شخص نے ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا ہو اور وہ خوش آواز ہو اور وہ سورت بقرہ پڑھنی چھوڑ چکا ہو کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورت بقرہ پڑھی جاتی ہے اور سب سے ویران گھر وہ دماغ ہے جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ آلِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَدِمَ سَلَمَةُ الْبَيْذَقُ الْمَدِينَةَ فَقَامَ يُصَلِّي بِهِمْ فَقِيلَ لِسَالِمٍ لَوْ جِئْتَ فَسَمِعْتَ قِرَاءَتَهُ فَلَمَّا كَانَ بِبَابِ الْمَسْجِدِ سَمِعَ قِرَاءَتَهُ رَجَعَ فَقَالَ غِنَاءٌ غِنَاءٌ-
سلمہ بیذق مدینہ آئے اور لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے سالم سے یہ کہا گیا اگر آپ آئیں اور ان کی قرات سنیں تو یہ مناسب ہوگا جب سالم مسجد کے دروازے پر آئے اور ان کی قرات سنی تو وہ واپس آگئے اور بولے یہ تو گا رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ يَأْتِي عُمَرَ فَيَقُولُ لَهُ عُمَرُ ذَكِّرْنَا رَبَّنَا فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ-
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ حضرت عمر کے پاس آتے تھے ان سے یہ کہا کرتے تھے ہمارے پروردگار کی یاد دلائیں تو حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ ان کے پاس قرات کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَأَذَنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ نے کسی بھی چیز کی وہ اجازت نہیں دی جو اجازت اس نے اپنے نبی کو بلند آواز سے اچھی طرح قرآن پڑھنے کی دی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ أُوتِيَ أَبُو مُوسَى مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ-
ابن بریدہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ابوموسی رضی اللہ عنہ کو آل داود کی خوش آوازی میں سے کچھ حصہ عطا کیا گیا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ قِرَاءَةَ رَجُلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا قِيلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَالَ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے ایک شخص کو قرات کرتے ہوئے سنا تو دریافت کیا یہ کون شخص ہے عرض کی گئی یہ عبداللہ بن قیس ہے۔ آپ نے فرمایا اس شخص کو آل داود کی خوش آوازی میں سے کچھ حصہ عطا کیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ-
حضرت براء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اپنی آوازوں کے ذریعے قرآن کو آراستہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حَسِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ فَإِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ يَزِيدُ الْقُرْآنَ حُسْنًا-
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اپنی آوازوں کے ذریعے قرآن کو خوبصورت کرو کیونکہ اچھی آواز کے ذریعے قرآن کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے۔
-