TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
فضائل قرآن کا بیان
قرآن پڑھنے کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے دل میں قرآن موجود نہ ہو اس کی مثال ویران گھر کی طرح ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ شَيْئًا أَصْفَرَ مِنْ خَيْرٍ مِنْ بَيْتٍ لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ وَإِنَّ الْقَلْبَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ خَرِبٌ كَخَرَابِ الْبَيْتِ الَّذِي لَا سَاكِنَ لَهُ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے تم اس میں سے جہاں تک ہوسکے استفادہ کرو میرے علم میں بھلائی کے حوالے سے اس گھر سے زیادہ ویران اور کوئی گھر نہیں ہے جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو اور وہ دل جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو یوں ویران گھر کی طرح ہے جیسے گھر ویران ہوتا ہے جس میں کوئی نہ رہتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَعَلَّمُوا هَذَا الْقُرْآنَ فَإِنَّكُمْ تُؤْجَرُونَ بِتِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ بْ الم وَلَكِنْ بِأَلِفٍ وَلَامٍ وَمِيمٍ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں اس قرآن کا علم حاصل کرو کیونکہ اس کی تلاوت کے ذریعے تمہیں ہر ایک حرف کے عوض میں دس نیکیوں کا اجر دیا جائے گا میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف، ل، م میں ہر حرف کے عوض میں دس نیکیاں ملیں گی۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ الْحَنَفِيُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْبَيْتَ لَيَتَّسِعُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَيَكْثُرُ خَيْرُهُ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ وَإِنَّ الْبَيْتَ لَيَضِيقُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَيَقِلُّ خَيْرُهُ أَنْ لَا يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اگر کسی گھر میں قرآن پڑھاجائے تو وہ گھر اہل خانہ کے لیے کشاہ ہوجاتا ہے اس میں فرشتے آتے ہیں شیطان اسے چھوڑ کرچلے جاتے ہیں اور اس میں بھلائی زیادہ ہوجاتی ہے اور اگر کسی گھر میں قرآن نہیں پڑھاجاتا تو وہ گھر اہل خانہ کے لیے تنگ ہو جاتا ہے فرشتے اسے چھوڑ کرچلے جاتے ہیں وہاں شیاطین بسیرا کر لیتے یہں اور وہاں بھلائی کم ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ جُعِلَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ مَا احْتَرَقَ-
حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اگر قرآن مجید کو کسی چمڑے میں رکھ دیا جائے پھر اسے آگ میں ڈالاجائے تو وہ جلے گا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ نِعْمَ الشَّفِيعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّهُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا رَبِّ حَلِّهِ حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ فَيُحَلَّى حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ اكْسُهُ كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ فَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ أَلْبِسْهُ تَاجَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ ارْضَ عَنْهُ فَلَيْسَ بَعْدَ رِضَاكَ شَيْءٌ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں قرآن پڑھو کیونکہ قیامت کے دن یہ بہترین سفارشی ہوگا یہ قیامت کے دن کہے گا اے میرے پروردگار اس کو بزرگی والا زیور پہنا تو اس شخص کو بزرگی کا زیور پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اسے بزرگی کا لباس پہنا تو اس شخص کو بزرگی کا لباس پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اے میرے رب اس شخص کو بزرگی کا تاج پہنا اے میرے رب اس سے راضی ہو جا کیونکہ تیری رضا کے بعد کسی چیز کی کوئی حثییت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ يَقُولُ يَا رَبِّ لِكُلِّ عَامِلٍ عُمَالَةٌ مِنْ عَمَلِهِ وَإِنِّي كُنْتُ أَمْنَعُهُ اللَّذَّةَ وَالنَّوْمَ فَأَكْرِمْهُ فَيُقَالُ ابْسُطْ يَمِينَكَ فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ ثُمَّ يُقَالُ ابْسُطْ شِمَالَكَ فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ وَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ وَيُحَلَّى بِحِلْيَةِ الْكَرَامَةِ وَيُلْبَسُ تَاجَ الْكَرَامَةِ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں قرآن آئے اور اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرے گا اور یہ کہے گا اے میرے رب ہر عمل کرنے والے کو اس کے کام کا معاوضہ ملتا ہے میں نے اس شخص کو لذت اور نیند سے روکا تو اس کو بزرگی عطاکر۔ اس شخص سے کہا جائے گا تم اپنے دائیں ہاتھ کو پھیلاؤ اسے اللہ کی رضامندی سے بھردیا جائے گا اور پھر یہ کہا جائے گا کہ بائیں ہاتھ کو پھیلاؤ اسے بھی اللہ کی رضامندی سے بھر دیا جائے گا۔ پھر اس شخص کو کرامت کا لباس پہنایا جائے گا اور کرامت کا زیور پہنایا جائے گا اور کرامت کا تاج پہنایا جائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ فَيُكْسَى حُلَّةَ الْكَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ رَبِّ زِدْهُ فَيُكْسَى تَاجَ الْكَرَامَةِ قَالَ فَيَقُولُ رَبِّ زِدْهُ فَإِنَّهُ فَإِنَّهُ فَيَقُولُ رِضَائِي قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَالَ وُهَيْبُ بْنُ الْوَرْدِ اجْعَلْ قِرَاءَتَكَ الْقُرْآنَ عِلْمًا وَلَا تَجْعَلْهُ عَمَلًا-
حضرت ابوصالح فرماتے ہیں قرآن اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرے گا اس شخص کو کرامت کا زیور پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اے میرے رب اس میں اضافہ فرما تو اس شخص کو کرامت کا تاج پہنایا جائے گا راوی بیان کرتے ہیں پھر قرآن کہے گا اے میرے پروردگار اس میں مزید اضافہ فرما اسے یہ بھی عطا کر اسے وہ بھی عطا کر یہاں تک کہ پروردگار فرمائے گا میری رضا بھی اس شخص کو حاصل ہوگئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں وہیب بن ورد فرماتے ہیں قرآن کی قرات کو علم کے طور پر اختیار کرو اسے عمل کے طور پر اختیار نہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ أَنْ يَجِدَ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ سِمَانٍ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤُهُنَّ أَحَدُكُمْ خَيْرٌ لَهُ مِنْهُنَّ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کوئی شخص یہ بات پسند کرتا ہے جب وہ اپنے گھر کو آئے تو وہاں تین موٹی تازہ اونٹنیاں پائے لوگوں نے جواب دیا جی ہاں یا رسول اللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن پاک کی تین آیات پڑھنا تمہارے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَتَعَلَّمُوا مِنْ مَأْدُبَتِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ حَبْلُ اللَّهِ وَالنُّورُ الْمُبِينُ وَالشِّفَاءُ النَّافِعُ عِصْمَةٌ لِمَنْ تَمَسَّكَ بِهِ وَنَجَاةٌ لِمَنْ اتَّبَعَهُ لَا يَزِيغُ فَيَسْتَعْتِبُ وَلَا يَعْوَجُّ فَيُقَوَّمُ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ فَاتْلُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْجُرُكُمْ عَلَى تِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ الم وَلَكِنْ بِأَلِفٍ وَلَامٍ وَمِيمٍ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے تم اس کے دسترخوان سے جہاں تک استفادہ حاصل کرسکتے ہو کرو۔ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے اور واضح کرنے والا نور ہے اور نفع دینے والی شفا ہے جو اس کے ذریعے تمسک کرے گا اس کے لیے پناہ ہے اور جو اس کی پیروی کرے گا اس کے لیے نجات ہے وہ شخص گمراہ نہیں ہوگا کہ اس کے پیچھے جایا جائے اور ٹیڑھا نہیں ہوگا کہ اسے سیدھا کیا جائے اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور بکثرت استعمال سے یہ پرانا نہیں ہوگا تم اس کی تلاوت کرو اللہ تمہیں اس کی تلاوت کے ہر ایک حرف کے عوض میں دس نیکیاں عطا کرے گا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف، لام، م میں سے ہر ایک حرف کے عوض دس نیکیاں ملیں گی۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَهُ وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَتَمَسَّكُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَخُذُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَيْهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ وَأَهْلَ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
حضرت زید بن ارقم روایت کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمد بیان کی اور فرمایا اے لوگو میں ایک انسان ہوں عنقریب میرے پروردگار کا فرستادہ میرے پاس آجائے گا اور مجھے اس کی بات ماننا ہوگی میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑے جارہاہوں ان میں سے پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور اس کے مطابق فیصلہ کرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ابھارا اور اس کی ترغیب دی۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں راوی بیان کرتے ہیں یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الصِّرَاطَ مُحْتَضَرٌ تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ يُنَادُونَ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا الطَّرِيقُ فَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ فَإِنَّ حَبْلَ اللَّهِ الْقُرْآنُ-
حضرت ابووائل بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ فرماتے ہیں اس راستے پر آمد ورفت رہتی ہے یہاں شیاطین آتے ہیں اور بلند آواز سے کہتے ہیں اللہ کے بندو اس راستے پر آجاؤ۔ تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لوبے شک اللہ کی رسی قرآن ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ إِنَّ قَارِئَ الْقُرْآنِ وَالْمُتَعَلِّمَ تُصَلِّي عَلَيْهِمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَخْتِمُوا السُّورَةَ فَإِذَا أَقْرَأَ أَحَدُكُمْ السُّورَةَ فَلْيُؤَخِّرْ مِنْهَا آيَتَيْنِ حَتَّى يَخْتِمَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ كَيْ مَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى الْقَارِئِ وَالْمُقْرِئِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ-
خالد بن معدان فرماتے ہیں قرآن پڑھنے والا شخص اور قرآن کا علم رکھنے والا، فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں یہاں تک کہ ایک سورت ختم کرلیں تو جب کوئی شخص ایک سورت پڑھنے لگے تو اس کی دو آیات کو موخر کردے اور انہیں دن کے آخرے حصے میں ختم کرے تاکہ فرشتے پڑھنے والے اور پڑھانے والے پر دن کے آغاز سے لے کر اس کے آخری حصے تک دعائے رحمت کرتے رہیں۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يُعَذِّبَ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ-
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں قرآن پڑھو اور یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں غلط فہمی کا شکار نہ کریں کیونکہ اللہ اس دل کو عذاب نہیں دے گا جسمیں قرآن محفوظ ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ-
حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں قرآن پڑھو اور یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں غلط فہمی کا شکار نہ کر دیں کیونکہ اللہ اس دل کو عذاب نہیں دے گا جس میں قرآن موجود ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَيْسَ مِنْ مُؤَدِّبٍ إِلَّا وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى أَدَبُهُ وَإِنَّ أَدَبَ اللَّهِ الْقُرْآنُ-
حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں ہر ادب سکھانے والے کو یہ بات پسند ہوتی ہے کہ اس کے آداب پر عمل کیا جائے اور اللہ کا ادب قرآن ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَمَنْ دَخَلَ فِيهِ فَهُوَ آمِنٌ-
حضرت ابواحوص بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے جو اس میں آجائے گا وہ امن میں آجائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَلْيُبْشِرْ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص قرآن سے محبت رکھتا ہے اس کے لیے خوش خبری ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَلْيُبْشِرْ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص قرآن سے محبت رکھتا ہے اس کے لیے خوش خبری ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ فَيَكُونُ لَهُ قَائِدًا إِلَى الْجَنَّةِ وَيَشْهَدُ عَلَيْهِ وَيَكُونُ لَهُ سَائِقًا إِلَى النَّارِ-
حضرت شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود فرمایا کرتے تھے قیامت کے دن قرآن آئے گا اورا اپنے پڑھنے والے کے شفاعت کرے گا قرآن اس شخص کے لیے جنت کی طرف جانے والا رہنما ہوگا اور کسی شخص کے خلاف گواہی بھی دے گا اور ایسے شخص کو قرآن کھینچ کر جہنم کی طرف لے جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ أَهْلِينَ مِنْ النَّاسِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ أَهْلُ الْقُرْآنِ-
حضرت انس روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے بعض اللہ والے بھی ہوتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہیں آپ نے فرمایا قرآن پڑھنے والے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُغِيثٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ فَإِنَّهُ فَهْمُ الْعَقْلِ وَنُورُ الْحِكْمَةِ وَيَنَابِيعُ الْعِلْمِ وَأَحْدَثُ الْكُتُبِ بِالرَّحْمَنِ عَهْدًا وَقَالَ فِي التَّوْرَاةِ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي مُنَزِّلٌ عَلَيْكَ تَوْرَاةً حَدِيثَةً تَفْتَحُ فِيهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا-
کعب بیان کرتے ہیں قرآن پڑھو کیونکہ یہ عقل کی فہم ہے حکمت کانور ہے اور علم کا سرچشمہ ہے اور اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی سب سے آخری کتاب ہے اللہ نے تورات میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے اے محمد میں تم پر جدید تورات نازل کروں گا جو نابینا آنکھوں، بہرے کانوں اور غفلت میں پڑے ہوئے دلوں کو کھول دے گی۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ عَنْ أَبِي كِنَانَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ كَائِنٌ لَكُمْ أَجْرًا وَكَائِنٌ لَكُمْ ذِكْرًا وَكَائِنٌ بِكُمْ نُورًا وَكَائِنٌ عَلَيْكُمْ وِزْرًا اتَّبِعُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَتَّبِعْكُمْ الْقُرْآنُ فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ الْقُرْآنَ يَهْبِطْ بِهِ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَمَنْ اتَّبَعَهُ الْقُرْآنُ يَزُخُّ فِي قَفَاهُ فَيَقْذِفُهُ فِي جَهَنَّمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَزُخُّ يَدْفَعُ-
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں یہ قرآن تمہارے لیے اجر ہوگا اور یہ تمہارے لیے نصیحت ہوگا اور یہ تمہارے خلاف بوجھ بھی ہوسکتا ہے تم قرآن کی پیروی کرو قرآن تمہارے پیچھے نہ آئے کیونکہ جو قرآن کی پیروی کرتا ہے قرآن اسے جنت کے باغوں میں لے جائے گا اور قرآن جس کے پیچھے آئے گا وہ اسے گدی سے کھینچ کر جہنم میں ڈال دے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والالفظ یزح کا مطلب پرے کرنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي إِيَاسَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ أَخَذَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِيَدِي ثُمَّ قَالَ إِنَّكَ إِنْ بَقِيتَ سَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةُ أَصْنَافٍ فَصِنْفٌ لِلَّهِ وَصِنْفٌ لِلْجِدَالِ وَصِنْفٌ لِلدُّنْيَا وَمَنْ طَلَبَ بِهِ أَدْرَكَ-
ایاس بن عامر بیان کرتے ہیں حضرت علی بن ابوطالب نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اگر زندہ رہے تو عنقریب دیکھو گے کہ قرآن تین وجہ سے پڑھا جائے گا ایک صورت اللہ کے لیے ہوگی ایک بحث کے لیے ہوگی اور ایک دنیا کے لیے ہوگی جس مقصد کے لیے پڑھے گا وہ اسے پالے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّ إِخْوَانَكَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ مِنْ أَهْلِ الذِّكْرِ يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ فَقَالَ وَعَلَيْهِمْ السَّلَامُ وَمُرْهُمْ فَلْيُعْطُوا الْقُرْآنَ بِخَزَائِمِهِمْ فَإِنَّهُ يَحْمِلُهُمْ عَلَى الْقَصْدِ وَالسُّهُولَةِ وَيُجَنِّبُهُمْ الْجَوْرَ وَالْحُزُونَةَ-
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے ابودرداء سے کہا کوفہ سے تعلق رکھنے والے آپ کے اہل علم بھائیوں نے آپ کو سلام بھیجا ہے حضرت ابودرداء نے جواب دیا ان پر بھی سلام ہو تم انہیں یہ ہدایت کر دو کہ وہ قرآن کی مکمل پیروی کریں کیونکہ قرآن انہیں میانہ روی اور آسانی کی طرف لے جائے گااور زیادتی اور ظلم سے الگ کردے گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ عَنْ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أُنَاسٌ يَخُوضُونَ فِي أَحَادِيثَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ فَقُلْتُ أَلَا تَرَى أَنَّ أُنَاسًا يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ قَدْ فَعَلُوهَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَكُونُ فِتَنٌ قُلْتُ وَمَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا قَالَ كِتَابُ اللَّهِ كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ هُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ هُوَ الَّذِي مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اللَّهُ وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ فَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ وَهُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ أَنْ قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا هُوَ الَّذِي مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ-
حارث بیان کرتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور احادیث پر بحث کررہے تھے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا آپ نے غور کیا لوگ مسجد میں احادیث پر بحث کررہے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا وہ ایسا کر رہے ہیں میں نے جواب دیا جی ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب فتنے پیداہوں گے میں نے عرض کی اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی کتاب اللہ کی کتاب اس میں تمہارے سے پہلے لوگوں کی خبریں ہیں اور بعد میں آنے والے لوگوں کی خبریں ہیں اور یہ تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے اور یہ الگ کرنے والی چیز ہے اس میں مذاق نہیں ہے جو ظالم شخص اسے ترک کردے گا اللہ اسے خراب کردے گا اور جو شخص اس کی بجائے کسی اور جگہ سے علم حاصل کرنا چاہے گا اللہ اسے گمراہی کا شکار کردے گا۔ یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ حکمت کی نصیحت کرنے والا ہے اور یہ سیدھا راستہ دکھانے والا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے خواہشات گمراہی کا شکار نہیں ہوتی اور زبان غلطی سے محفوظ رہتی ہے علماء اس کی وجہ سے سیر نہیں ہوتے اور بکثرت استعمال سے یہ پرانا نہیں ہوتا اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے یہ وہ ہے کہ اسے جنات نے سنا تو یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے بے شک ہم نے قرآن کو سناہے اور یہ بڑی حیرت انگیز چیز ہے یہ وہ ہے جو اس کے ہمراہ بات کرے گا وہ سچ بولے گا جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ عدل سے کام لے گا جو اس پر عمل کرے گا اسے اجرملے گا اور جو اس کی طرف دعوت دے گا اس کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا اے اعور اس بات کو یاد رکھنا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّتَكَ سَتُفْتَتَنُ مِنْ بَعْدِكَ قَالَ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سُئِلَ مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا قَالَ الْكِتَابُ الْعَزِيزُ الَّذِي لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ مَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ وَمَنْ وَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ مِنْ جَبَّارٍ فَحَكَمَ بِغَيْرِهِ قَصَمَهُ اللَّهُ هُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَالنُّورُ الْمُبِينُ وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ فِيهِ خَبَرُ مَنْ قَبْلَكُمْ وَنَبَأُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ وَهُوَ الَّذِي سَمِعَتْهُ الْجِنُّ فَلَمْ تَتَنَاهَى أَنْ قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عِبَرُهُ وَلَا تَفْنَى عَجَائِبُهُ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ لِلْحَارِثِ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ-
حارث بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ آپ کے بعد آپ کی امت آزمائش کا شکار ہوجائے گی تو انہوں نے اللہ کے رسول سے سوال کیا یا نبی رسول اللہ اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ معزز کتاب ہے جس کے آگے اور پیچھے سے باطل نہیں آسکتا اور جو حکمت والی ہے اور لائق حمد کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔ جو شخص اس کے علاوہ کسی اور سے ہدایت تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اسے گمراہی کا شکار کردے گا اور جو ظالم حکمران بننے کے بعد اس کی بجائے دوسرے فیصلے کرے گا اللہ اسے برباد کردے گا یہ حکمت آمیز نصیحت ہے اور واضح رہے کہ سیدھا راستہ یہی ہے۔ اس میں تم سے پہلے لوگوں کی اطلاعات ہیں اور بعد میں آنے والوں کی خبریں ہیں یہ تمہارے درمیان فیصلہ والی چیز ہے فرق کرنے والی چیز ہے یہ مذاق نہیں ہے یہ وہ ہے کہ جب جنات نے اسے سنا تو یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے کہ ہم نے قرآن کو سنا ہے اور یہ بہت حیرت والی چیز ہے یہ بکثرت استعمال ہونے والی چیز ہے اور یہ پرانی نہیں ہوسکتی اور اس کی مدت ختم نہیں ہوسکتی اور اس کے عجائب فنا نہیں ہوں گے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حارث سے کہا اے اعور اس بات کو یاد رکھنا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا قَالَ الْفَهْمَ بِالْقُرْآنِ-
ارشاد باری تعالیٰ ہے اور جس شخص کو حکمت دی گئی اسے بہت زیادہ بھلائی دی گئی۔ ابراہیم فرماتے ہیں اس سے مراد قرآن کا فہم ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ وَرْقَاءَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ قَالَ الْكِتَابَ يُؤْتِي إِصَابَتَهُ مَنْ يَشَاءُ-
وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے ۔ مجاہد فرماتے ہیں اس سے مراد اللہ کی کتاب ہے اللہ جسے چاہتا ہے اس کا علم عطا کرتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ قَالَ لِامْرَأَتِهِ إِيَّاكِ أَنْ تُدْخِلِي بَيْتِي مَنْ يَشْرَبُ الْخَمْرَ بَعْدَ أَنْ كَانَ يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ كُلَّ ثَلَاثٍ-
اعمش بیان کرتے ہیں خیثمہ نے اپنی بیوی سے کہا تم اس گھر میں داخل ہونے سے بچنا جس میں شراب پی جاتی ہو جہاں پہلے ہر تین دنوں میں قرآن پڑھاجاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا رَجَعَ مِنْ سُوقِهِ أَوْ مِنْ حَاجَتِهِ فَاتَّكَأَ عَلَى فِرَاشِهِ أَنْ يَقْرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ الْقُرْآنِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب کوئی شخص بازار یا کام سے واپس آ کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس بات میں کیا رکاوٹ ہے کہ وہ قرآن کی تین آیاپڑھ لیا کرے یعنی اسے ایسا کرنا چاہیے۔
-