TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
فضائل قرآن کا بیان
قرآن پڑھنے والے اور اس میں مشکل برداشت کرنے والے کی فضیلت
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهَمَّامٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ فَهُوَ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جو شخص قرآن کا علم حاصل کرے اور اس میں مہارت حاصل کرے تو وہ معزز بزرگ سفیروں کے ہمراہ ہوگا اور جو شخص اس کا علم حاصل کرے اور اسے اس میں مشکل پیش آئے اسے دوگنا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ وَهْبٍ الذِّمَارِيِّ قَالَ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَقَامَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ وَمَاتَ عَلَى الطَّاعَةِ بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ السَّفَرَةِ وَالْأَحْكَامِ قَالَ سَعِيدٌ السَّفَرَةُ الْمَلَائِكَةُ وَالْأَحْكَامُ الْأَنْبِيَاءُ قَالَ وَمَنْ كَانَ حَرِيصًا وَهُوَ يَتَفَلَّتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَدَعُهُ أُوتِيَ أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ وَمَنْ كَانَ عَلَيْهِ حَرِيصًا وَهُوَ يَتَفَلَّتُ مِنْهُ وَمَاتَ عَلَى الطَّاعَةِ فَهُوَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَفُضِّلُوا عَلَى النَّاسِ كَمَا فُضِّلَتْ النُّسُورُ عَلَى سَائِرِ الطَّيْرِ وَكَمَا فُضِّلَتْ مَرْجَةٌ خَضْرَاءُ عَلَى مَا حَوْلَهَا مِنْ الْبِقَاعِ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قِيلَ أَيْنَ الَّذِينَ كَانُوا يَتْلُونَ كِتَابِي لَمْ يُلْهِهِمْ اتِّبَاعُ الْأَنْعَامِ فَيُعْطَى الْخُلْدَ وَالنَّعِيمَ فَإِنْ كَانَ أَبَوَاهُ مَاتَا عَلَى الطَّاعَةِ جُعِلَ عَلَى رُءُوسِهِمَا تَاجُ الْمُلْكِ فَيَقُولَانِ رَبَّنَا مَا بَلَغَتْ هَذَا أَعْمَالُنَا فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ ابْنَكُمَا كَانَ يَتْلُو كِتَابِي-
وہب ذماری بیان کرتے ہیں جس شخص کو اللہ قرآن عطا کرے اور وہ دن میں رات میں اس کی تلاوت کرتا رہے اور اس میں موجود احکام پر عمل کرتا رہے اور اس اطاعت کی حالت میں مر جائے قیامت کے دن اللہ اسے سفرہ اور احکام کے ہمراہ مبعوث کرے گا۔ سعد بیان کرتے ہیں سفرہ سے مراد فرشتے اور احکام سے مراد انبیاء ہیں۔ وہب یہ بھی فرماتے ہیں جو شخص اسے پڑھنے کا شوق رکھتا ہو اور اس کی طرف متوجہ رہے اور اسے نہ چھوڑے اسے دوگنا اجر ملے گا اور جو شخص اسے پڑھنے کا شوق رکھتا ہوں اور وہ اس کی طرف متوجہ رہے اور اللہ کی اطاعت میں فوت ہو وہ ان معزز لوگوں میں سے ہوگا اسے لوگوں پر فضیلت عطاکی جائے گی اس طرح جیسے نسور کو تمام پرندوں پر فضیلت حاصل ہے اور جیسے سرسبز و شاداب حصے کو اس کے آس پاس کی زمین پر فضیلت حاصل ہوتی ہے جب قیامت کا دن ہوگا تو یہ کہا جائے گا کہ وہ لوگ کہاں ہیں جو میری کتاب کی تلاوت کرتے تھے جانوروں کے پیچھے جانے نے انہیں غافل نہیں کیا پھر ان لوگوں کو دائمی زندگی اور جنت نصیب ہوگی۔ اگر اس شخص کے والدین حالت اسلام میں مرے تھے تو ان کے سروں پر تاج پہنایا جائے گا وہ یہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اعمال تو اس لائق نہیں ہیں تو اللہ فرمائے گا ہاں لیکن تمہارا بیٹا میری کتاب کی تلاوت کرتا تھا۔
-