قتل عمد میں دیت۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ أَخَذَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا-
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قتل ہوجائے یا زخمی ہوجائے اسے تین میں اسے ایک بات کا اختیار ہے اگر وہ چوتھی بات کا ارادہ کرے گا تو تم اس کا ہاتھ پکڑ لو یا تو وہ قصاص لے یا معاف کردے یادیت لے اگر وہ اس میں کچھ لے لیتا ہے پھر اس کے بعد بھی کچھ اور مانگتا ہے تو اس کے لیے جہنم ہوگا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ أَنَّ مَنْ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ فَإِنَّهُ قَوَدُ يَدِهِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد اعْتَبَطَ قَتَلَ مِنْ غَيْرِ عِلَّةٍ-
ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اپنے والد کے حوالے سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کو خط لکھا تھا اور اس خط میں یہ بات تحریر کی کہ جو شخص کسی مسلمان کو ناحق قتل کرے اور قتل کی گواہی ثابت ہوجائے اس کا قصاص لیا جائے گا البتہ مقتول کے ورثاء راض ہوں تو وہ دیت لے سکتے ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والے لفظ" اعتبط " سے مراد کسی وجہ کے بغیر قتل کرنا ہے۔
-