TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
نماز کا بیان
فجر کی نماز میں قرأت کی مقدار
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ إِنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ يَقْرَأُ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الصُّبْحِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ قَالَ شُعْبَةُ وَسَأَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى قَالَ سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بْ ق-
زیاد بن علاقہ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے چچا سے یہ بیان سنا ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی تھی آپ نے فجر کی نماز میں دونوں میں سے کسی ایک رکعت میں یہ آیت تلاوت کی تھی۔ والنخل باسقات۔ شعبہ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے دوبارہ یہ سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے چچا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے (کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی) سورت ق کی تلاوت سنی تھی۔
-
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ-
قطبہ بن مالک بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں پہلی رکعت میں یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ والنخل باسقات لھا طلع نضید
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سَرِيعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ جَعَلْتُ أَقُولُ فِي نَفْسِي مَا اللَّيْلُ إِذَا عَسْعَسَ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ بِنَحْوِهِ-
حضرت عمرو بن حریث بیان کرتے ہیں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں سورت تکویر کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی واللیل اذا عسعس تو میں نے دل میں سوچا اس کا مطلب کیا ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَهُوَ عَلَى عِلْوٍ مِنْ قَصَبٍ فَسَأَلَهُ أَبِي عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا ذَكَرَ فِي الْمَغْرِبِ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَ الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالرَّجُلُ يَعْرِفُ جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ-
حضرت سیار بن سلامہ بیان کرتے ہیں میں اپنے والد کے ہمراہ حضرت ابوبرزہ اسلمی کے پاس گیا وہ ایک بالا خانے میں مقیم تھے میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کی نماز جسے تم لوگ ظہر کی نماز کہتے ہو اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا جب آپ عصر کی نماز ادا کرلیتے تو ہم میں سے ایک شخص مدینہ منورہ کے دور دراز گوشوں میں سے ایک میں موجود اپنے گھر چلا جاتا اور دھوپ ابھی باقی ہوتی تھی۔ راوی کہتے ہیں مغرب کی نماز کے بارے میں جو بات انہوں نے کہی تھی وہ میں بھول گیا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عشاء کی نماز جسے تم عتمہ کہتے ہو تاخیر سے ادا کرنا پسند کرتے تھے اور جب آپ فجر کی نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تھے تو آدمی اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتا تھا آپ اس نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت کر تھے۔
-