TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
علم کے مطابق عمل کرنا اور اس بارے میں درست نیت رکھنا
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ الْمُهَاصِرَ بْنَ حَبِيبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى إِنِّي لَسْتُ كُلَّ كَلَامِ الْحَكِيمِ أَتَقَبَّلُ وَلَكِنِّي أَتَقَبَّلُ هَمَّهُ وَهَوَاهُ فَإِنْ كَانَ هَمُّهُ وَهَوَاهُ فِي طَاعَتِي جَعَلْتُ صَمْتَهُ حَمْدًا لِي وَوَقَارًا وَإِنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ-
مہاصر بن حبیب روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میں ہر سمجھدار آدمی کی بات قبول نہیں کرتا بلکہ میں اس کی خواہش اور ارادے کو قبول کرتا ہوں اگر اس کی خواہش اور اس کا ارادہ میری فرمانبرداری ہو تو میں اس کی خاموشی کو بھی اپنی حمد اور وقار قرار دیتا ہوں اگرچہ وہ کوئی بھی بات نہ کرے۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ أَبُثُّ الْعِلْمَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ حَتَّى يَعْلَمَهُ الرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ بِهِمْ أَخَذْتُهُمْ بِحَقِّي عَلَيْهِمْ-
ابوزاہریہ حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں اللہ یہ ارشاد فرماتا ہے آخری زمانے میں علم کو پھیلادوں گا یہاں تک کہ ہر مرد عورت غلام، آزاد شخص، بچہ بڑا علم حاصل کرلیں گے جب میں ان کے ساتھ ایسا کروں گا تو اس بارے میں میرا جو حق ہے اس پر ان کی گرفت کروں گا۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ مَنْ طَلَبَ شَيْئًا مِنْ هَذَا الْعِلْمِ فَأَرَادَ بِهِ مَا عِنْدَ اللَّهِ يُدْرِكْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَمَنْ أَرَادَ بِهِ الدُّنْيَا فَذَاكَ وَاللَّهِ حَظُّهُ مِنْهُ-
حضرت حسن بیان کرتے ہیں جو شخص علم کی طلب میں اللہ کے پاس موجود اجر و ثواب کی نیت کرے گا اگر اللہ نے چاہا تو اسے پا لے گا اور جو شخص اسکے ذریعے دنیاحاصل کرنا چا ہے گا تو وہ اللہ کی قسم اسے اپنے حصے کے مطابق ہی ملے گا۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عِيسَى قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِثَلَاثٍ لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَاءَ وَتُجَادِلُوا بِهِ الْعُلَمَاءَ وَلِتَصْرِفُوا بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْكُمْ وَابْتَغُوا بِقَوْلِكُمْ مَا عِنْدَ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَدُومُ وَيَبْقَى وَيَنْفَدُ مَا سِوَاهُ-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں تین مقاصد کے لیے علم حاصل نہ کرو کہ اس کے ذریعے تم بیوقوفوں کے ساتھ بحث کرو یا اس کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کرو بلکہ تم اپنی بات کے ذریعے اللہ کے ہاں موجود اجر و ثواب حاصل کرو کیونکہ وہ ہمیشہ رہے گا اور باقی رہے گا اور اس کے علاوہ ہر چیز فنا ہوجائے گی۔
-
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ كُونُوا يَنَابِيعَ الْعِلْمِ مَصَابِيحَ الْهُدَى أَحْلَاسَ الْبُيُوتِ سُرُجَ اللَّيْلِ جُدُدَ الْقُلُوبِ خُلْقَانَ الثِّيَابِ تُعْرَفُونَ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ وَتَخْفَوْنَ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ-
اسی سند کے ہمراہ یہ بات منقول ہے حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں تم علم کے چشمے بن جاؤ ہدایت کے چراغ بن جاؤ گھروں میں محافظ بن جاؤ۔ رات کے وقت چراغ بن جاؤ نئے دلوں کے مالک بن جاؤ (یایوں ہوجاؤ کہ) تمہارے کپڑے پرانے ہوں تو تمہیں آسمان میں پہچانا جائے گا اور زمین والوں کے نزدیک تمہاری حثییت کچھ بھی نہیں رہے گی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْلُبُ هَذَا الْعِلْمَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ بِهِ إِلَّا الدُّنْيَا إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمن روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیاوی مقصد حاصل کرنے کے لیے علم کو حاصل کرے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی خوشبو کو حرام کردے گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلشَّعْبِيِّ أَفْتِنِي أَيُّهَا الْعَالِمُ فَقَالَ الْعَالِمُ مَنْ يَخَافُ اللَّهَ-
مالک بن مغول بیان کرتے ہیں ایک شخص نے امام شعبی سے کہا اے عالم آپ مجھے فتوی دیں امام شعبی نے جواب دیا عالم وہ شخص ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مَزْيَدٍ عَنْ أَوْفَى بْنِ دَلْهَمٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ تُعْرَفُوا بِهِ وَاعْمَلُوا بِهِ تَكُونُوا مِنْ أَهْلِهِ فَإِنَّهُ سَيَأْتِي بَعْدَ هَذَا زَمَانٌ لَا يَعْرِفُ فِيهِ تِسْعَةُ عُشَرَائِهِمْ الْمَعْرُوفَ وَلَا يَنْجُو مِنْهُ إِلَّا كُلُّ نُوَمَةٍ فَأُولَئِكَ أَئِمَّةُ الْهُدَى وَمَصَابِيحُ الْعِلْمِ لَيْسُوا بِالْمَسَايِيحِ وَلَا الْمَذَايِيعِ الْبُذْرِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد نُوَمَةٌ غَافِلٌ عَنْ الشَّرِّ الْمَذَايِيعُ الْبُذْرِ كَثِيرُ الْكَلَامِ-
حضرت علی بیان کرتے رہے ہیں۔ علم حاصل کرو اس کے ذریعے تمہاری پہچان ہو گی۔ تم اس پر عمل کرو تم اس کے اہل میں شامل ہو جاؤگے کیونکہ عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جب دس آدمیوں میں سے نو آدمی نیکی کے بارے میں علم نہیں رکھیں گے اور ان میں سے کوئی بھی برائی سے نہیں بچے گا۔ ماسوائے اس کے جو اس سے بے خبر ہو اس وقت یہی لوگ ہدایت کے پیشوا ہوں گے اور علم کے چراغ ہوں گے جو فساد پھیلانے والے چغل خوری کرنے والے اور فضول باتیں کرنے والے نہیں ہوں گے۔ امام ابومحمد دارمی ارشاد فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والا لفظ نومہ سے مراد وہ شخص ہے جو برائی سے غافل ہو۔ مذابیع سے مراد بکثرت گفتگو کرنے والا ہے البذر سے مراد چغلی کرنے والا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ بَعْدَ أَنْ تَعْلَمُوا فَلَنْ يَأْجُرَكُمْ اللَّهُ بِالْعِلْمِ حَتَّى تَعْمَلُوا-
حضرت معاذ بن جبل ارشاد فرماتے ہیں جب تم علم حاصل کرلو تو تم جتنا چاہو عمل کرو اللہ تعالیٰ علم کا اجر اس وقت تک نہیں دے گا جب تک تم اس پر عمل نہ کرو۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدٍ أَنَّهُ أَتَى ابْنَ مُنَبِّهٍ فَسَأَلَهُ عَنْ الْحَسَنِ وَقَالَ لَهُ كَيْفَ عَقْلُهُ فَأَخْبَرَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَوْ نَجِدُ فِي الْكُتُبِ أَنَّهُ مَا آتَى اللَّهُ عَبْدًا عِلْمًا فَعَمِلَ بِهِ عَلَى سَبِيلِ الْهُدَى فَيَسْلُبَهُ عَقْلَهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ-
حضرت سعد کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ابن منبہ کے پاس آئے اور ان کے حسن بصری کے بارے میں دریافت کیا کہ اس کی عقل کیسی ہے ابن منبہ نے انہیں بتایا پھر وہ بولے ہم آپس میں یہ بات کرتے ہیں اور ہم نے یہ بات اپنی کتابوں میں بھی پڑھی ہے کہ جس بندے کو اللہ تعالیٰ علم عطاء کردے اور وہ اس عمل کرے اور ہدایت پر گامزن رہے تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اس کے مرنے سے پہلے اس کی عقل کو چھین لے۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ بْنِ قَيْسٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ سَيْفٍ الْحِمْصِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَالِمًا لَا يَنْتَفِعُ بِعِلْمِهِ-
حضرت ابودرداء ارشاد فرماتے ہیں اللہ کے نزدیک قیامت کے دن قدر و منزلت کے اعتبار سے سب سے بڑا وہ عالم ہوگا جس کے علم سے نفع حاصل نہ کیا جائے۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو قُدَامَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مَنْ يَزْدَدْ عِلْمًا يَزْدَدْ وَجَعًا وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي أَنْ يُقَالَ لِي مَا عَلِمْتَ وَلَكِنْ أَخَافُ أَنْ يُقَالَ لِي مَاذَا عَمِلْتَ-
حضرت ابودرداء ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کے علم میں اضافہ ہوگا اس کی تکلیف میں بھی اضافہ ہوگا۔حضرت ابودرداء ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے اپنے بارے میں یہ خوف نہیں ہے کہ مجھ سے یہ کہا جائے کہ تم نے کیاعلم حاصل کیا ہے بلکہ مجھے اپنے بارے میں یہ خوف ہے کہ مجھ سے یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے کیا عمل کیا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يَذْكُرُ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنْ اللَّيْلِ خَيْرٌ مِنْ إِحْيَائِهَاو قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنِّي لَأُجَزِّئُ اللَّيْلَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَثُلُثٌ أَنَامُ وَثُلُثٌ أَقُومُ وَثُلُثٌ أَتَذَكَّرُ أَحَادِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں رات میں ایک گھڑی علم کی درس وتدریس رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں میں نے اپنی رات کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ایک تہائی حصے میں سوتاہوں ایک تہائی حصے میں نوافل ادا کرتا ہوں اور ایک تہائی حصے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث یاد کرتا ہوں
-
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ مَنْ ابْتَغَى شَيْئًا مِنْ الْعِلْمِ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ آتَاهُ اللَّهُ مِنْهُ مَا يَكْفِيهِ-
حضرت ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں جو شخص علم کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کرنا چا ہے گا اللہ تعالیٰ اسے اتنا کچھ عطا کردے گا جو اس کے لیے کافی ہوگا۔
-