علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ لَقَدْ أَقَمْتُ فِي الْمَدِينَةِ ثَلَاثًا مَا لِي حَاجَةٌ إِلَّا وَقَدْ فَرَغْتُ مِنْهَا إِلَّا أَنَّ رَجُلًا كَانُوا يَتَوَقَّعُونَهُ كَانَ يَرْوِي حَدِيثًا فَأَقَمْتُ حَتَّى قَدِمَ فَسَأَلْتُهُ-
حضرت ابوقلابہ بیان کرتے ہیں میں نے مدینہ میں تین دن قیام کیا میرا جو بھی کام تھا میں اس سے فارغ ہوگیا البتہ ایک صاحب تھے جن سے یہ توقع تھی کہ وہ کوئی حدیث بیان کرتے ہیں میں وہاں ٹھہر گیا جب وہ آئے تو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ إِنْ كُنْتُ لَأَرْكَبُ إِلَى مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ فِي الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ لِأَسْمَعَهُ-
حضرت بسر بن عبیداللہ بیان کرتے ہیں میں ایک حدیث سننے کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر تک سفر کرتا رہا ہوں۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي خَلْدَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا نَسْمَعُ الرِّوَايَةَ بِالْبَصْرَةِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَرْضَ حَتَّى رَكِبْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ فَسَمِعْنَاهَا مِنْ أَفْوَاهِهِمْ-
ابوالعالیہ بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے حوالے سے بصرہ میں کچھ احادیث سنیں لیکن ہم اس وقت تک مطمئن نہ ہوئے جب تک خود مدینہ منورہ جا کر ان کی زبانی ان احادیث کو سن لیا۔
-
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التُّسْتَرِيِّ قَالَ قَالَ دَاوُدُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ لِصَاحِبِ الْعِلْمِ يَتَّخِذْ عَصًا مِنْ حَدِيدٍ وَنَعْلَيْنِ مِنْ حَدِيدٍ وَيَطْلُبْ الْعِلْمَ حَتَّى تَنْكَسِرَ الْعَصَا وَتَنْخَرِقَ النَّعْلَانِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن قشیری فرماتے ہیں اللہ کے نبی حضرت داؤد نے یہ ارشاد فرمایا ہے علم حاصل کرنیوالے کو یہ کہہ دو کہ لوہے کا عصا بنائے اور لوہے کے جوتے بنائے اور علم کا حصول شروع کردے یہاں تک کہ وہ عصا بھی ٹوٹ جائے اور وہ جوتے بھی ٹوٹ جائیں۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلَبْتُ الْعِلْمَ فَلَمْ أَجِدْهُ أَكْثَرَ مِنْهُ فِي الْأَنْصَارِ فَكُنْتُ آتِي الرَّجُلَ فَأَسْأَلُ عَنْهُ فَيُقَالُ لِي نَائِمٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي ثُمَّ أَضْطَجِعُ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى الظُّهْرِ فَيَقُولُ مَتَى كُنْتَ هَا هُنَا يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ فَأَقُولُ مُنْذُ زَمَنٍ طَوِيلٍ فَيَقُولُ بِئْسَ مَا صَنَعْتَ هَلَّا أَعْلَمْتَنِي فَأَقُولُ أَرَدْتُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ وَقَدْ قَضَيْتَ حَاجَتَكَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے علم حاصل کیا اور سب سے زیادہ اسے انصار سے حاصل کیا میں کسی صاحب کے ہاں آتا تھا ان کے بارے میں دریافت کرتا تو مجھے بتایا جاتا کہ وہ سو رہے ہیں تو میں اپنی چادر سرکے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا یہاں تک کہ دوپہر کے وقت وہ صاحب تشریف لاتے تو دریافت کیا اللہ کے رسول کے چچا زاد آپ کب سے یہاں ہیں ۔ میں جواب دیتا کافی دیر ہوگئی ہے تو وہ یہ کہتا آپ نے بہت برا کیا آپ نے مجھے بتا کیوں نہیں دیا تو میں یہ جواب دیتا کہ میری یہ خواہش تھی کہ آپ خود باہر تشریف لائیں پہلے اپنے کاموں سے فارغ ہوجائیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وُجِدَ أَكْثَرُ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَآتِي الرَّجُلَ مِنْهُمْ فَيُقَالُ هُوَ نَائِمٌ فَلَوْ شِئْتُ أَنْ يُوقَظَ لِي فَأَدَعُهُ حَتَّى يَخْرُجَ لِأَسْتَطِيبَ بِذَلِكَ حَدِيثَهُ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر احادیث مجھے انصار سے ملی اللہ کی قسم بعض اوقات میں کسی شخص کے ہاں جاتا تو مجھے بتایا جاتا کہ وہ سو رہے ہیں اگر میں چاہتا تو اسے بیدار کرسکتا تھا لیکن میں اسے ایسے ہی رہنے دیتا یہاں تک کہ وہ خود ہی باہر آجاتا ایسا اس لیے کرتا تھا کہ تاکہ مناسب طریقے سے حدیث کا علم حاصل کرسکوں۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ لَوْ رَفَقْتُ بِابْنِ عَبَّاسٍ لَأَصَبْتُ مِنْهُ عِلْمًا كَثِيرًا-
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں اگر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ مناسب تعلقات رکھتا تو ان سے بہت سارا علم حاصل کرسکتا تھا ۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنْتُ آتِي بَابَ عُرْوَةَ فَأَجْلِسُ بِالْبَابِ وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أَدْخُلَ لَدَخَلْتُ وَلَكِنْ إِجْلَالًا لَهُ-
زہری بیان کرتے ہیں میں حضرت عروہ کے دروازے پر آیا اور دروازے پر بیٹھ گیا اگر میں چاہتا تو اندر جا سکتا تھا لیکن میں نے ان کے احترام میں ایسا نہیں کیا۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يَا فُلَانُ هَلُمَّ فَلْنَسْأَلْ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُمْ الْيَوْمَ كَثِيرٌ فَقَالَ وَا عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَى النَّاسَ يَحْتَاجُونَ إِلَيْكَ وَفِي النَّاسِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَى فَتَرَكَ ذَلِكَ وَأَقْبَلْتُ عَلَى الْمَسْأَلَةِ فَإِنْ كَانَ لَيَبْلُغُنِي الْحَدِيثُ عَنْ الرَّجُلِ فَآتِيهِ وَهُوَ قَائِلٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي عَلَى بَابِهِ فَتَسْفِي الرِّيحُ عَلَى وَجْهِي التُّرَابَ فَيَخْرُجُ فَيَرَانِي فَيَقُولُ يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ مَا جَاءَ بِكَ أَلَا أَرْسَلْتَ إِلَيَّ فَآتِيَكَ فَأَقُولُ لَا أَنَا أَحَقُّ أَنْ آتِيَكَ فَأَسْأَلُهُ عَنْ الْحَدِيثِ قَالَ فَبَقِيَ الرَّجُلُ حَتَّى رَآنِي وَقَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيَّ فَقَالَ كَانَ هَذَا الْفَتَى أَعْقَلَ مِنِّي-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو میں نے ایک انصاری صاحب سے کہا اے فلاں۔ آؤ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے (احادیث کے بارے میں) دریافت کریں کیونکہ آج تو ان کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ شخص بولا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ مجھے آپ پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس بارے میں لوگوں کو آپ کی ضرورت ہوگی حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے اتنے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ بھی جانتے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس شخص نے اس پر عمل نہیں کیا میں یہ علم حاصل کرنے کے لیے روانہ ہوگیا جب بھی مجھے کسی شخص کے بارے میں کسی حدیث کا پتا چلتا میں اس کے پاس آتا اگر وہ سو رہا ہوتا تو میں اس کے دروازے پر چادر سر کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا۔ ہوا چلتی تو مٹی میرے چہرے پر آجاتی۔ جب وہ شخص باہر آتا اور مجھے دیکھتا اور کہتا کہ اے اللہ کے رسول کے چچازاد۔ آپ کس لیے تشریف لائے ہیں آپ نے مجھے پیغام کیوں نہیں دیا۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتا تو میں یہ کہتا کہ نہیں میں اس بات کا زیادہ حق دار ہوں کہ میں آپ کے پاس آؤں میں آپ سے ایک حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ ابن عباس بیان کرتے ہیں پھر ایک وقت وہ آیا کہ اس شخص نے مجھے دیکھا کہ جب لوگ میرے اردگرد اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ شخص بولا یہ نوجوان مجھ سے زیادہ سمجھدار تھا۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَمُدُّ لِنَاقَةٍ لَهُ فَقَالَ مَرْحَبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا وَلَكِنْ سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ قَالَ مَا هُوَ قَالَ كَذَا وَكَذَا-
حضرت عبداللہ بن بردہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صاحب حضرت فضالہ بن عبید کے پاس گئے وہ اس وقت مصر میں مقیم تھے وہ اس کے پاس آئے اور اپنی اونٹنی کو ان کی طرف بڑھایا تو انہوں نے خوش آمدید کہا وہ بولے میں آپ کے پاس آپ کی زیارت کرنے کے لیے نہیں آیا بلکہ میں نے اور آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ وہ آپ کو یاد ہوگی تو انہوں نے جواب دیا ہاں وہ حدیث اس طرح سے تھی۔
-