علم کے بارے میں برابری کا سلوک کرنا

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ الشَّرِيفُ وَالْوَضِيعُ عِنْدَهُ سَوَاءٌ غَيْرَ طَاوُسٍ وَهُوَ يَحْلِفُ عَلَيْهِ-
ابن میسرہ ارشاد فرماتے ہیں۔ میں نے ایسا کوئی شخص نہیں دیکھا جس کے سامنے کوئی امیر اور غریب شخص یکساں اہمیت رکھتے ہوں۔ صرف طاؤس ایسے آدمی تھے ابن میسرہ نے یہ بات قسم اٹھا کر بیان کی۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنَّا نَكْرَهُ كِتَابَةَ الْعِلْمِ حَتَّى أَكْرَهَنَا عَلَيْهِ السُّلْطَانُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَمْنَعَهُ أَحَدًا-
زہری ارشاد فرماتے ہیں پہلے ہم لوگ علمی باتیں تحریر کرنے کو ناپسند قراردیتے تھے یہاں تک کہ حاکم وقت نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کردیا تو پھر ہمیں یہ اچھا نہیں لگا کہ ہم کسی اور شخص کو بھی اس بات سے منع کریں۔
-
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ كَلَّمُوا مُحَمَّدًا فِي رَجُلٍ يَعْنِي يُحَدِّثُهُ فَقَالَ لَوْ كَانَ رَجُلًا مِنْ الزِّنْجِ لَكَانَ عِنْدِي وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا سَوَاءً-
ابن عون ارشاد فرماتے ہیں لوگوں نے محمد نامی (محدث) سے ایک شخص کے بارے میں کچھ بات کی جس کے حوالے سے وہ حدیث روایت کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا: اگر وہ شخص سیاہ فام ہوتا تو میرے نزدیک اس کی اور میرے بیٹے عبداللہ کی حیثیت ایک جیسی ہوتی۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الصَّلْتِ بْنِ رَاشِدٍ سَأَلَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ طَاوُسًا عَنْ مَسْأَلَةٍ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقِيلَ لَهُ هَذَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ قَالَ ذَلِكَ أَهْوَنُ لَهُ عَلَيَّ-
صلت بن راشد بیان کرتے ہیں سلم بن قتیبہ نے طاؤس سے ایک مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان سے کہا گیا یہ سلم بن قتیبہ ہے تو انہوں نے جواب دیا: یہ تو میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
-