TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
علم کو محفوظ رکھنا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ دَخَلَ السُّوقَ فَسَاوَمَ رَجُلًا بِثَوْبٍ فَقَالَ هُوَ لَكَ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ غَيْرَكَ مَا أَعْطَيْتُهُ فَقَالَ فَعَلْتُمُوهَا فَمَا رُئِيَ بَعْدَهَا مُشْتَرِيًا مِنْ السُّوقِ وَلَا بَائِعًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ-
حضرت حسن بیان کرتے ہیں وہ ایک بازار میں داخل ہوئے اور ایک شخص کے ساتھ کپڑے کا سوداکرنا شروع کیا وہ شخص بولا یہ آپ کو اتنے میں مل جائے گا اللہ کی قسم آپ کے علاوہ اگر کوئی اور شخص ہوتا تو میں اسے نہ دیتا۔ حضرت حسن بولے تم لوگ یہ کام کرتے ہو اس کے بعد حضرت حسن کو بازار میں خرید و فروخت کرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔
-
أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ عَنْ حُسَامٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَشْتَرِي مِمَّنْ يَعْرِفُهُ-
حضرت ابراہیم نخعی کے بارے میں منقول ہے وہ جان پہچان والے کسی شخص کے ساتھ لین دین نہیں کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ الْمُزَنِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالَ قَسَمَ مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَيْرِ مَالًا فِي قُرَّاءِ أَهْلِ الْكُوفَةِ حِينَ دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَبَعَثَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ لَهُ اسْتَعِنْ بِهَا فِي شَهْرِكَ هَذَا فَرَدَّهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَعْقِلٍ وَقَالَ لَمْ نَقْرَأْ الْقُرْآنَ لِهَذَا-
عبید بن حسن بیان کرتے ہیں حضرت مصعب بن زبیر نے کوفہ میں رہنے والے قرآن کے علوم کے ماہرین میں کچھ مال تقسیم کیا یہ اس وقت کی بات ہے جب رمضان کا مہینہ آگیا تھا انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن معقل کی خدمت میں دو ہزار دینار بھجوائے اور انہیں یہ پیغام دیا کہ آپ اس مبارک مہینے میں اسے اپنے استعمال میں لائیں تو عبدالرحمن بن معقل نے وہ دینار انہیں واپس کردیے اور کہا ہم اس کے لیے قرآن نہیں پڑھتے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ قَالَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ قَالَ فَمَا يَنْفِي الْعِلْمَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ قَالَ الطَّمَعُ-
عبیداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے حضرت عبداللہ بن سلام سے دریافت کیا اہل علم کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا جو اپنے علم پر عمل کرتے ہیں، حضرت عمر نے دریافت کیا آدمی کے دل میں سے کون سی چیز علم کو ختم کردیتی ہے انہوں نے جواب دیا لالچ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ مَا أَوَى شَيْءٌ إِلَى شَيْءٍ أَزْيَنَ مِنْ حِلْمٍ إِلَى عِلْمٍ-
حضرت عطاء بیان کرتے ہیں کوئی عمدہ چیز دوسری چیز کے ساتھ اتنے اچھے طریقے سے جمع نہیں ہوئی جتنا علم کے ساتھ برد باری جمع ہوئی۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ قَالَ زَيْنُ الْعِلْمِ حِلْمُ أَهْلِهِ-
عامر شعبی بیان کرتے ہیں علم کی زینت اہل علم کی برد باری ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ مَا حُمِلَ الْعِلْمُ فِي مِثْلِ جِرَابِ حِلْمٍ-
طاؤس بیان کرتے ہیں برد باری کے تھیلے جیسی کسی چیز میں علم نہیں رکھا گیا ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ زَيْنُ الْعِلْمِ حِلْمُ أَهْلِهِ-
شعبی بیان کرتے ہیں علم کی زینت اہل علم کی برد باری ہے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ إِنَّ الْحِكْمَةَ تَسْكُنُ الْقَلْبَ الْوَادِعَ السَّاكِنَ-
وہب بن منبہ بیان کرتے ہین بے شک دانائی پرہیزگاری اور صبر دل کو سکون دیتے ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ شِنْتُمْ الْعِلْمَ وَأَذْهَبْتُمْ نُورَهُ وَلَوْ أَدْرَكَنِي وَإِيَّاكُمْ عُمَرُ لَأَوْجَعَنَا-
عبداللہ بیان کرتے ہیں تم لوگوں نے علم کو رسوا کردیا ہے اس کا نور ختم کردیا ہے اگر حضرت عمر مجھے اور تم جیسے لوگوں کو پا لیتے تو ہماری پٹائی کرتے۔
-
أَخْبَرَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أُمَيٍّ الْمُرَادِيِّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ فَإِذَا عَلِمْتُمُوهُ فَاكْظِمُوا عَلَيْهِ وَلَا تَشُوبُوهُ بِضَحِكٍ وَلَا بِلَعِبٍ فَتَمُجَّهُ الْقُلُوبُ-
امی بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں علم حاصل کرو جب تم علم حاصل کرلو تو اسے خوامخواہ ظاہر نہ کرو اور اس کے ساتھ ہنسی مذاق نہ ملاؤ اور کھیل کود نہ ملاؤ ورنہ لوگوں کے دل سے اس کا احترام ختم ہوجائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ مَنْ ضَحِكَ ضَحْكَةً مَجَّ مَجَّةً مِنْ الْعِلْمِ-
امام زین العابدین ارشاد فرماتے ہیں جو شخص زیادہ ہنستا ہے وہ علم کی اہمیت کھو دیتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِكَعْبٍ مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ قَالَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ قَالَ فَمَا أَخْرَجَ الْعِلْمَ مِنْ قُلُوبِ الْعُلَمَاءِ قَالَ الطَّمَعُ-
سفیان بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے کعب سے کہا اہل علم کون ہیں انہوں نے جواب دیا وہ لوگ جو اپنے علم پر عمل کرتے ہوں حضرت عمر نے دریافت کیا علماء کے دل میں کون سی چیز علم کو باہر کردیتی ہے انہوں نے جواب دیا لالچ۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ كُنْتُ نَازِلًا عَلَى عَمْرِو بْنِ النُّعْمَانِ فَأَتَاهُ رَسُولُ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ حِينَ حَضَرَهُ رَمَضَانُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ إِنَّ الْأَمِيرَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَقَالَ إِنَّا لَمْ نَدَعْ قَارِئًا شَرِيفًا إِلَّا وَقَدْ وَصَلَ إِلَيْهِ مِنَّا مَعْرُوفٌ فَاسْتَعِنْ بِهَذَيْنِ عَلَى نَفَقَةِ شَهْرِكَ هَذَا فَقَالَ أَقْرِئْ الْأَمِيرَ السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَرَأْنَا الْقُرْآنَ نُرِيدُ بِهِ الدُّنْيَا وَدِرْهَمَهَا-
ابوایاس بیان کرتے ہیں میں نے عمرو بن نعمان کے ہاں پڑاؤ کیا تو ان کے پاس مصعب بن زبیر کا قاصد آیا وہ دوہزار درہم لے کر آیا تھا یہ رمضان کے مہینے کی بات ہے وہ قاصد بولا گورنر نے آپ کوسلام بھیجا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ ہم نے ہر معزز عالم کی خدمت میں یہ ہدیہ پیش کیا ہے اس لیے آپ بھی اس مہینے میں اس رقم کو اپنے خرچ میں لائیں تو عمرو بن نعمان نے جواب دیا گورنر کو میری طرف سے سلام کہہ دینا۔ اور انہیں یہ کہنا کہ اللہ کی قسم ہم قرآن اس لیے نہیں پڑھتے کہ اس کے عوض میں دنیا اور اس کے درہم حاصل کریں۔
-