علم کا رخصت ہوجانا۔

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنْ قَبْضُ الْعِلْمِ قَبْضُ الْعُلَمَاءِ فَإِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ علم کو قبض کرلے گا اسے لوگوں سے الگ کردے گا لیکن علم کا قبض کرنا علماء کے قبض کرنے کی شکل میں ہوگا یہاں تک کہ وہ کسی عالم کو (دنیا میں) باقی نہیں رہنے دے گا تو لوگ جہلاء کو پیشوا بنالیں گے ان جہلاء سے سوال کیے جائیں گے وہ لوگ علم نہ ہونے کے باوجود فتوی دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کوبھی گمراہ کریں گے۔
-
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خُذُوا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ يَذْهَبَ قَالُوا وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ قَالَ فَغَضِبَ لَا يُغْضِبُهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ ثَكِلَتْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ أَوَلَمْ تَكُنِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمْ شَيْئًا إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ-
حضرت ابوامامہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں علم کے رخصت ہوجانے سے پہلے اسے حاصل کرلو لوگوں نے دریافت کیا اے اللہ کے نبی علم کیسے رخصت ہوگا جبکہ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب موجود ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور آپ نے ارشاد فرمایا تمہاری مائیں تمہیں روئیں۔ کیا تورات اور انجیل بنی اسرائیل میں موجود نہیں تھیں۔ یہ دونوں ان کے کیا کام آسکی تھیں علم کارخصت ہونا یہ ہے کہ علم کے ماہرین رخصت ہوجائیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا هِلَالٌ هُوَ ابْنُ خَبَّابٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَا عَلَامَةُ هَلَاكِ النَّاسِ قَالَ إِذَا هَلَكَ عُلَمَاؤُهُمْ-
ہلال بن خباب بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے دریافت کیا اے ابو عبداللہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی نشانی کیا ہے انہوں نے جواب دیا جب ان کے علماء ہلاک ہوجائیں۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ الْجُعْفِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا بَقِيَ الْأَوَّلُ حَتَّى يَتَعَلَّمَ أَوْ يُعَلِّمَ الْآخِرَ فَإِنْ هَلَكَ الْأَوَّلُ قَبْلَ أَنْ يُعَلِّمَ أَوْ يَتَعَلَّمَ الْآخِرُ هَلَكَ النَّاسُ-
حضرت سلمان بیان کرتے ہیں لوگ اس وقت تک بھلائی پر گامزن رہیں گے جب تک پہلے سے لوگوں سے علم حاصل کیا جاتا رہے گا یا دوسرے لوگ ان سے علم حاصل کرتے رہیں گے۔ جب پہلے لوگوں سے علم کے حصول سے پہلے ہی پہلے لوگ فوت ہوجائیں تو لوگ ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ مَا لِي أَرَى عُلَمَاءَكُمْ يَذْهَبُونَ وَجُهَّالَكُمْ لَا يَتَعَلَّمُونَ فَتَعَلَّمُوا قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ فَإِنَّ رَفْعَ الْعِلْمِ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ-
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے علماء رخصت ہوتے جا رہے ہیں اور تمہارے جہلاء علم حاصل نہیں کر رہے تم علم حاصل کرلو اس سے پہلے کہ علم اٹھا لیا جائے کیونکہ علماء کا رخصت ہونا ہی علم کا اٹھا لیا جانا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ بُرْدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ النَّاسُ عَالِمٌ وَمُتَعَلِّمٌ وَلَا خَيْرَ فِيمَا بَعْدَ ذَلِكَ-
حضرت ابودرداء ارشاد فرماتے ہیں آدمی یا عالم ہوتا ہے یا طالبعلم ہوتا ہے اس کے بعد کسی صورت میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ مُعَلِّمُ الْخَيْرِ وَالْمُتَعَلِّمُ فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ وَلَيْسَ لِسَائِرِ النَّاسِ بَعْدُ خَيْرٌ-
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں بھلائی کی تعلیم دینے والا اور بھلائی کا علم حاصل کرنے والا اجر میں برابر ہیں۔ ان کے علاوہ لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا أَوْ مُسْتَمِعًا وَلَا تَكُنِ الرَّابِعَ فَتَهْلِكَ-
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں یا عالم بنو یا طالب علم بنو یا بات کو غور سے سننے والے بنو چوتھے شخص نہ بننا اور نہ تم ہلاکت کا شکار ہوجاؤ گے۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ قَالَ قَالَ سَلْمَانُ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا بَقِيَ الْأَوَّلُ حَتَّى يَتَعَلَّمَ الْآخِرُ فَإِذَا هَلَكَ الْأَوَّلُ قَبْلَ أَنْ يَتَعَلَّمَ الْآخِرُ هَلَكَ النَّاسُ-
حضرت سلمان بیان کرتے ہیں لوگ اس وقت بھلائی ہر باقی رہیں گے جب تک بعد والے لوگ پہلے لوگوں سے علم حاصل کرتے رہیں گے جب بعد والوں کے علم حاصل کرنے سے پہلے ہی پہلے والے لوگ فوت ہوجائیں تو لوگ ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ الْأَحْنَفِ قَالَ قَالَ عُمَرُ تَفَقَّهُوا قَبْلَ أَنْ تُسَوَّدُوا-
حضرت سلمان بیان کرتے ہیں حضرت عمر بیان کرتے ہیں قائد بننے سے پہلے علم حاصل کرو۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ رُسْتُمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ تَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبِنَاءِ فِي زَمَنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ يَا مَعْشَرَ الْعُرَيْبِ الْأَرْضَ الْأَرْضَ إِنَّهُ لَا إِسْلَامَ إِلَّا بِجَمَاعَةٍ وَلَا جَمَاعَةَ إِلَّا بِإِمَارَةٍ وَلَا إِمَارَةَ إِلَّا بِطَاعَةٍ فَمَنْ سَوَّدَهُ قَوْمُهُ عَلَى الْفِقْهِ كَانَ حَيَاةً لَهُ وَلَهُمْ وَمَنْ سَوَّدَهُ قَوْمُهُ عَلَى غَيْرِ فِقْهٍ كَانَ هَلَاكًا لَهُ وَلَهُمْ-
حضرت تمیم داری ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر کے زمانے میں لوگوں نے تعمیرات میں ایک دوسرے سے بلند تعمیرات کرنا شروع کردیں تو حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اے عرب کے رہنے والو۔ زمین کے ساتھ رہو گے کیونکہ جماعت کے بغیر اسلام کی کوئی حثییت نہیں ہے اور امارت کے بغیر جماعت کی کوئی حثییت نہیں ہے اور اطاعت کے بغیر امارت کی کوئی حثییت نہیں ہے جس شخص کو اس کی قوم اس کی سمجھ سے کی وجہ سے اپنا قائد مقرر کرے وہ شخص اپنے لیے اور قوم کے لیے خیر کی زندگی ہوگا اور جس شخص کے جاہل ہونے کے باوجود اس کی قوم سے اپنا قائد بنا لے۔ وہ شخص خود بھی ہلا ک ہوگا اور لوگوں کے لیے بھی ہلاکت کا باعث بنے گا۔
-