TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
علمی مذاکرہ کرنا۔
أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ وَأَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ فَإِنَّ الْحَدِيثَ يُهَيِّجُ الْحَدِيثَ-
حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں حدیث کے بارے میں مذاکرہ کیا کرو کیونکہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ فَإِنَّ الْحَدِيثَ يُهَيِّجُ الْحَدِيثَ-
حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں حدیث کے بارے میں مذاکرہ کیا کرو کیونکہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ فَإِنَّ الْحَدِيثَ يُهَيِّجُ الْحَدِيثَأَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍوَابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍوَأَبُو مَسْلَمَةَ وَفِيهِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا-
حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں حدیث کے بارے میں مذاکرہ کیا کرو کیونکہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوسعید کے قول کے طور پر منقول ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوسعید کے قول کے طورپر منقول ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں کلام کچھ زیادہ ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي طَاوُسٌ اذْهَبْ بِنَا نُجَالِسْ النَّاسَ-
عمرو بیان کرتے ہیں طاؤس نے مجھ سے کہا چلو ہم لوگوں کے پاس جا کر بیٹھتے ہیں اور ان سے علم حاصل کرتے ہیں اور ان سے علمی گفتگو کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ لَا يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَ الْقُرْآنِ مَجْمُوعٌ مَحْفُوظٌ وَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ حَدَّثْتُ أَمْسِ فَلَا أُحَدِّثُ الْيَوْمَ بَلْ حَدِّثْ أَمْسِ وَلْتُحَدِّثْ الْيَوْمَ وَلْتُحَدِّثْ غَدًا-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں تم لوگ حدیث کے بارے میں مذاکرہ کیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ تم سے رہ جائیں کیونکہ یہ قرآن کی مانند ہے جنہیں جمع کردیا گیا ہو اور محفوظ کردیا گیا ہو۔ اگر تم حدیث کا مذاکرہ نہیں کروگے تو یہ تم سے رہ جائیں گی۔ تم میں سے کوئی بھی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے کل یہ حدیث بیان کی تھی اسلیے آج بیان نہیں کروں گا بلکہ کل جو تم نے حدیث بیان کی تھی آج بھی کرو اور آنے والے کل میں بھی کرو۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رُدُّوا الْحَدِيثَ وَاسْتَذْكِرُوهُ فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ تَذْكُرُوهُ ذَهَبَ وَلَا يَقُولَنَّ رَجُلٌ لِحَدِيثٍ قَدْ حَدَّثَهُ قَدْ حَدَّثْتُهُ مَرَّةً فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ سَمِعَهُ يَزْدَادُ بِهِ عِلْمًا وَيَسْمَعُ مَنْ لَمْ يَسْمَعْ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حدیث کو دہراؤ اور اس کا مذاکرہ کرو کیونکہ اگر تم اس کامذاکرہ نہیں کروگے تو وہ رخصت ہوجائے گی کوئی بھی شخص کسی حدیث کے بارے میں یہ بیان نہ کرے کہ میں اس حدیث کو بیان کر چکا ہوں یا میں اسے ایک مرتبہ بیان کرچکا ہوں کیونکہ جو شخص بھی اس حدیث کو سنے گا اس کے علم میں اضافہ ہوگا اور اسے کوئی ایسا شخص بھی سن سکتا ہے جس نے وہ پہلے نہ سنی ہو۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ تَذَاكَرُوا فَإِنَّ إِحْيَاءَ الْحَدِيثِ مُذَاكَرَتُهُ-
عبدالرحمن بن ابولیلی بیان کرتے ہیں حدیث کا مذاکرہ کرو کیونکہ مذا کرے کے ذریعے حدیث کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ فَإِنَّ ذِكْرَهُ حَيَاتُهُ-
علقمہ بیان کرتے ہیں حدیث کامذاکرہ کرو کیونکہ اس کا ذکر کرنا ہی اس کی زندگی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ ابْنُ شِهَابٍ يُحَدِّثُ الْأَعْرَابَ-
زیاد بن سعد بیان کرتے ہیں ابن شہاب دیہاتی لوگوں کے سامنے حدیث بیان کیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ كَانَ إِسْمَعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ يَجْمَعُ صِبْيَانَ الْكُتَّابِ يُحَدِّثُهُمْ يَتَحَفَّظُ بِذَاكَ-
اعمش فرماتے ہیں اسمعیل بن رجاء مدر سے کے بچوں کو اکٹھا کر کے ان کےسامنے حدیث بیان کیا کرتے تھے یوں وہ خود ان احادیث کو یاد رکھتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّقَرِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدِّثْ حَدِيثَكَ مَنْ يَشْتَهِيهِ وَمَنْ لَا يَشْتَهِيهِ فَإِنَّهُ يَصِيرُ عِنْدَكَ كَأَنَّهُ إِمَامٌ تَقْرَؤُهُ-
حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں تم سب لوگوں کے سامنے حدیث بیان کرو خواہ انہیں اس کی کوئی خواہش ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ اس طرح وہ حدیث تمہارے سامنے یوں ہوگی جیسے تمہارے سامنے کوئی تحریر ہے جسے تم پڑھ رہے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ مِنَّا حَدِيثًا فَتَذَاكَرُوهُ بَيْنَكُمْ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب تم مجھ سے کوئی حدیث سنو تو اس کی آپس میں تکرار کیا کرو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ هُشَيْمٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ قَالَ كُنَّا نَأْتِي الْحَسَنَ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ تَذَاكَرْنَا بَيْنَنَا-
یونس بیان کرتے ہیں ہم حضرت حسن بصری کی خدمت میں آیا کرتے تھے اور جب ان کے پاس سے اٹھ کر واپس آتے تھے تو آپس میں اس حدیث کی تکرار کیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حُنَيْنِ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَرْوِيَ حَدِيثًا فَلْيُرَدِّدْهُ ثَلَاثًا-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں جب کوئی شخص حدیث روایت کرنا چاہتا ہو تو اسے تین مرتبہ دہرائے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ إِحْيَاءُ الْحَدِيثِ مُذَاكَرَتُهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ يَرْحَمُكَ اللَّهُ كَمْ مِنْ حَدِيثٍ أَحْيَيْتَهُ فِي صَدْرِي كَانَ قَدْ مَاتَ-
عبدالرحمن بن ابولیلی فرماتے ہیں حدیث کا مذاکرہ کرنا اسے زندہ رکھنے کے مترادف ہے۔ عبداللہ بن شداد نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے آپ نے میرے سینے میں ایسی کتنی ہی حدیثوں کوزندہ کیا جو فوت ہو چکی تھیں۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ الْعُكْلِيُّ وَابْنُ شُبْرُمَةَ وَالْقَعْقَاعُ بْنُ يَزِيدَ وَمُغِيرَةُ إِذَا صَلَّوْا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ جَلَسُوا فِي الْفِقْهِ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَهُمْ إِلَّا أَذَانُ الصُّبْحِ-
محمد بن فضیل اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حارث بن یزید عکلی، ابن شبرمہ، قعقاع بن یزید اور مغیرہ یہ حضرات جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تھے تو بیٹھ کر علمی گفتگو شروع کردیتے تھے۔ اور صبح کی اذان تک یہی کام کرتے رہتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ سَمِعْتُ شَرِيكًا ذَكَرَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَطَاءٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ قَالَ عَنْ اثْنَيْنِ مِنْهُمْ لَا بَأْسَ بِالسَّمَرِ فِي الْفِقْهِ-
لیث بیان کرتے ہیں، عطا، طاؤس، اور مجاہد میں سے دو حضرات کے بارے میں منقول ہے کہ یہ لوگ رات کے وقت علمی گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ لَا بَأْسَ بِالسَّمَرِ فِي الْفِقْهِ-
مجاہد کے بارے میں منقول ہے کہ یہ رات کے وقت علمی گفتگو کے بارے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنْ اللَّيْلِ خَيْرٌ مِنْ إِحْيَائِهَا-
ابن جریج بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں رات کے کچھ حصے میں علم کی درس و تدریس ساری رات کے نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى عَنْ هُشَيْمٍ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ كُنَّا نَأْتِي جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ تَذَاكَرْنَا فَكَانَ أَبُو الزُّبَيْرِ أَحْفَظَنَا لِحَدِيثِهِ-
عطاء بیان کرتے ہیں ہم حضرت جابر بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جب ان کے پاس سے اٹھ کر آئے تو آپس میں تکرار کرنے لگے۔ ابوزبیر ہم میں سب سے زیادہ ان کی احادیث کے حافظ تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ تَذَاكَرَ ابْنُ شِهَابٍ لَيْلَةً بَعْدَ الْعِشَاءِ حَدِيثًا وَهُوَ جَالِسٌ مُتَوَضِّئًا قَالَ فَمَا زَالَ ذَلِكَ مَجْلِسَهُ حَتَّى أَصْبَحَ قَالَ مَرْوَانُ جَعَلَ يَتَذَاكَرُ الْحَدِيثَ-
لیث بن سعد بیان کرتے ہین ایک رات عشاء کے بعد ابن شہاب کو ایک حدیث یاد آئی اس وقت بیٹھے وہ وضو کر رہے تھے تواسی حالت میں وہ بیٹھے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ مروان نامی راوی کہتے ہیں وہ اس حدیث کی تکرار کرتے رہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنْتُ إِذَا لَقِيتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَكَأَنَّمَا أَفْجُرُ بِهِ بَحْرًا-
زہری بیان کرتے ہیں جب عبیداللہ بن عبداللہ سے ملتا تھا تو یوں لگتا تھاجیسے میں نے سمندر کا منہ کھول دیا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ وَأَصْحَابُهُ يَتَجَالَسُونَ بِاللَّيْلِ وَيَذْكُرُونَ الْفِقْهَ-
عثمان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حارث، عکلی، اور ان کے ساتھی رات بھربیٹھے علمی بحث و تمحیص کرتے رہتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ فَإِنَّ حَيَاتَهُ مُذَاكَرَتُهُ-
عبداللہ بیان کرتے ہیں حدیث کی تکرار کرتے رہو کیونکہ اس کی زندگی اس کی تکرار ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَوْنٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لِأَصْحَابِهِ حِينَ قَدِمُوا عَلَيْهِ هَلْ تَجَالَسُونَ قَالُوا لَيْسَ نُتْرَكُ وَذَاكَ قَالَ فَهَلْ تَزَاوَرُونَ قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ الرَّجُلَ مِنَّا لَيَفْقِدُ أَخَاهُ فَيَمْشِي فِي طَلَبِهِ إِلَى أَقْصَى الْكُوفَةِ حَتَّى يَلْقَاهُ قَالَ فَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ-
حضرت عبداللہ اپنے ساتھیوں سے یہ کہا کرتے تھے جب وہ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے کیا تم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے ہو۔ وہ جواب دیتے ہم نے اس کام کو ترک نہیں کیا۔ حضرت عبداللہ دریافت کرتے کیا تم ایک دوسرے سے ملنے جاتے ہو وہ جواب دیتے کہ جی ہاں۔ اگر ہم میں سے کسی ایک شخص کا بھائی نہ آئے تو وہ اس کی تلاش میں کوفہ کے دور دراز کے حصے تک چلا جاتا ہے یہاں تک کہ اس سے ملاقات کرتا ہے تو حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا جب تک تم یہ کام کرتے رہوگے بھلائی پر گامزن رہوگے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَتَرْكُ الْمُذَاكَرَةِ-
زہری بیان کرتے ہیں علم کی آفت بھول جانا اور تکرار ترک کرنا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ آفَةُ الْحَدِيثِ النِّسْيَانُ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں حدیث کی آفت بھول جانا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ طَارِقٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ آفَةً وَآفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں ہر چیز کی کوئی آفت ہوتی ہے اور علم کی آفت بھول جانا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَإِضَاعَتُهُ أَنْ تُحَدِّثَ بِهِ غَيْرَ أَهْلِهِ-
اعمش روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا علم کی بردباری اسے بھول جانا ہے اور علم کو ضائع کرنا یہ ہے کہ تم نا اہل شخص کے سامنے اسے بیان کرو۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ غَائِلَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ-
حضرت حسن فرماتے ہیں علم کی خرابی اسے بھول جانا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ وَتَزَاوَرُوا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا يَدْرُسْ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حدیث کی تکرار کرتے رہوا ور ایک دوسرے سے ملتے رہو کیونکہ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو یہ علم ختم ہوجائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ قَالَ الزُّهْرِيُّ كُنْتُ أَحْسَبُ بِأَنِّي أَصَبْتُ مِنْ الْعِلْمِ فَجَالَسْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ فَكَأَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ-
زہری بیان کرتے ہیں پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ میں نے علم حاصل کرلیا ہے لیکن جب میں حضرت عبیداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو مجھے یہ محسوس ہوا جیسے ایک گھاٹی میں تھا۔ اب کھلے میدان میں آ گیا ہوں۔
-