علماء کی پیروی کرنا۔

أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَقَدْ أَدْرَكْتُ أَقْوَامًا لَوْ لَمْ يُجَاوِزْ أَحَدُهُمْ ظُفْرًا لَمَا جَاوَزْتُهُ كَفَى إِزْرَاءً عَلَى قَوْمٍ أَنْ تُخَالَفَ أَفْعَالُهُمْ-
حضرت ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں میں نے ایسے لوگوں کا زمانہ پایا ہے اگر ان میں سے کوئی ایک شخص ایک ناخن جتنا بھی آگے نہ بڑھتا تو میں بھی آگے نہ بڑھتا کسی بھی قوم کی ذلت کے لیے کافی ہے تم ان کے افعال کی مخالفت کرنے لگو۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ قَالَ أُولُو الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ وَطَاعَةُ الرَّسُولِ اتِّبَاعُ الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ-
عطا بیان کرتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے" اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور تم میں سے جو لوگ اولوالامر ہیں ان کی اطاعت کرو۔ عطاء ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد علم اور فقہ کے ماہرین ہیں اور رسول کی اطاعت سے مراد کتاب اللہ اور سنت کی پیروی کرنا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَدْهَمَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ عَنْ شَيْءٍ وَكَانَتْ عِنْدِي مَسْأَلَةٌ شَدِيدَةٌ فَقُلْتُ رَحِمَكَ اللَّهُ انْظُرْ فِيهَا قَالَ إِذَا وَضَحَ لِيَ الطَّرِيقُ وَوَجَدْتُ الْأَثَرَ لَمْ أَحْبَسْ-
حضرت ابراہیم بن ادھم بیان کرتے ہیں میں نے ابن شبرمہ سے ایک مسئلہ دریافت کیا جو میرے نزدیک نہایت اہم تھا میں نے کہا اللہ آپ پر رحم کرے آپ ذرا اس کا جائزہ لیں تو انہوں نے ارشاد فرمایا جب میرے لیے راستہ واضح ہوجائے گا اور میں اس بارے میں کوئی حدیث پالوں گا تو اسے اپنے پاس نہیں رکھوں گا۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ جَابِرٍ مِنْ أَهْلِ هَجَرَ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ وَالْعِلْمُ سَيُقْبَضُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو۔ وراثت کا علم حاصل کرو اور لوگوں کی اس کی تعلیم دو۔ قرآن کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو۔ میں تودنیا سے رخصت ہوجاؤں گا اور عنقریب علم کم ہوجائے گا فتنے ظاہر ہوں گے یہاں تک کہ ایسے دو افراد جن کے درمیان کسی فرض کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو انہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جوان کے درمیان فیصلہ کرسکے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ مِخْرَاقٍ ذَكَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ قَالَ تَسَانَدَا وَتَطَاوَعَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا فَقَدِمَا الْيَمَنَ فَخَطَبَ النَّاسَ مُعَاذٌ فَحَضَّهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَأَمَرَهُمْ بِالتَّفَقُّهِ وَالْقُرْآنِ وَقَالَ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فَاسْأَلُونِي أُخْبِرْكُمْ عَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمَكَثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثُوا فَقَالُوا لِمُعَاذٍ قَدْ كُنْتَ أَمَرْتَنَا إِذَا نَحْنُ تَفَقَّهْنَا وَقَرَأْنَا أَنْ نَسْأَلَكَ فَتُخْبِرَنَا بِأَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ لَهُمْ مُعَاذٌ إِذَا ذُكِرَ الرَّجُلُ بِخَيْرٍ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِذَا ذُكِرَ بِشَرٍّ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابوموسی اشعری کو یمن بھیجا اور یہ ہدایت کی ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ایک دوسرے کی بات ماننا اور سہولت فراہم کرنا اور متنفر نہ کرنا یہ دونوں حضرات یمن تشریف لائے حضرت معاذ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے انہیں اسلام کی ترغیب دی اور انہیں قرآن کا علم حاصل کرنے کی ہدایت کی اور ارشاد فرمایا جب تم یہ کر لو گے تم مجھ سے سوال کرنا میں تمہیں بتادوں گا جہنمی کون اور جنتی کون ہے۔ یہ حضرات جب تک اللہ کی مرضی تھی وہاں مقیم رہے لوگوں نے پھر حضرت معاذ سے دریافت کیا آپ نے ہمیں یہ کہا تھا کہ جب ہم قرآن کا علم حاصل کرلیں گے اور اسے پڑھ لیںگے تو ہم آپ سے سوال کریں گے اور آپ ہمیں بتائیں گے کہ جنتی کون ہے اور جہنمی کون ہے تو حضرت معاذ نے ان سے کہا جب کسی شخص کا (مرنے کے بعد یا زندگی میں) اچھے الفاظ میں ذکر کیا جائے تو وہ جنتی ہوگا اور جب کسی شخص کا برے الفاظ میں ذکر کیا جائے تو وہ جہنمی ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ قَالَ أَتْقَاهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ فَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں عرض کی گی یا رسول اللہ سب سے زیادہ معزز شخص کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے لوگوں نے عرض کیا ہم آپ سے اس بارے میں دریافت نہیں کر رہے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا حضرت یعقوب کے صاحبزادے حضرت یوسف سب سے زیادہ معزز ہیں چونکہ وہ اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں جو اللہ کے خلیل کے صاحبزادے تھے لوگوں نے عرض کی ہم اس بارے میں آپ سے دریافت نہیں کر رہے آپ نے ارشاد فرمایا پھر تم عربوں کے معززین کے بارے میں دریافت کر رہے ہو؟ جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہتر شمار ہوتے تھے اسلام میں بھی وہی بہتر شمار ہوں گے جبکہ وہ اسلام کا علم حاصل کرلیں۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ-
حضرت معاویہ روایت کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ جس شخص کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرلے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کر دیتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرلے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے ۔
-
220. أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ-
حضرت معاویہ روایت کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کر دیتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَلْقَاكُمْ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا بِمَكَانِي هَذَا فَرَحِمَ اللَّهُ مَنْ سَمِعَ مَقَالَتِي الْيَوْمَ فَوَعَاهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ وَلَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ أَمْوَالَكُمْ وَدِمَاءَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ هَذَا الْيَوْمِ فِي هَذَا الشَّهْرِ فِي هَذَا الْبَلَدِ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْقُلُوبَ لَا تُغِلُّ عَلَى ثَلَاثٍ إِخْلَاصِ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَمُنَاصَحَةِ أُولِي الْأَمْرِ وَعَلَى لُزُومِ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ-
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حجتہ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطبہ دیا وہ اس میں شریک تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے لوگو۔ خدا کی قسم مجھے اس کا علم نہیں ہے شاید آج کے بعد میں اس جگہ پر تم سے نہ مل سکوں اللہ اس شخص پر رحم کرے جو آج میری بات سن کر اسے محفوظ کرلے کیونکہ بہت لوگ صاحب علم کہلاتے ہیں حالانکہ انکے پاس علم نہیں ہوتا اور بعض لوگ اہل علم ہوتے ہیں لیکن دوسرے ان سے زیادہ اہل علم ہوتے ہیں تم یہ بات جان لو تمہارے مال تمہارے خون تمہارے لیے اسی طرح قابل احترام ہیں جیسے آج کا یہ دن قابل احترام ہے اور یہ مہینہ قابل احترام ہے اور یہ شہر قابل احترام ہے۔ یہ بات جان لو تین چیزوں کے بارے میں خیانت نہ کرنا ایک عمل کا اللہ تعالیٰ کے لیے خالص ہونا، دوسرا حاکم وقت کے لیے خیرخواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ ان کی دعا بعد والے لوگوں پر بھی محیط ہوتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَطَاعَةُ ذَوِي الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِمْ-
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم منی میں خیف کے مقام پر کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش رکھے گا جو ہماری بات سن کر اسے محفوظ کرلے اور اسے پھر دوسرے اس شخص تک پہنچادے جس نے اسے براہ راست نہیں سنا کیونکہ بعض علم والوں کو حقیقی علم نہیں ہوتا اور بعض اوقات ایک علم والا دوسرے ایسے شخص تک علم منتقل کرتا ہے جو زیادہ سمجھدار ہوتا ہے تین باتوں میں مسلمان کا دل دھوکا نہیں دیتا ایک عمل کا اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہونا، دوسرا حاکم وقت کی پیروی کرنا اور تیسرا مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا چونکہ انکی غیر موجوگی میں انکی دعا موجود لوگوں کے لیے بھی ہوتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ بِنِصْفِ النَّهَارِ قَالَ فَقُلْتُ مَا خَرَجَ هَذِهِ السَّاعَةَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَعَمْ سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ فَأَدَّاهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْفَظُ مِنْهُ فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ لَا يَعْتَقِدُ قَلْبُ مُسْلِمٍ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ مَا هُنَّ قَالَ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ وَمَنْ كَانَتْ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ كَانَتْ الدُّنْيَا نِيَّتَهُ فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ شَمْلَهُ وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى قَالَ هِيَ الظُّهْرُ-
حضرت زید بن ثابت، مروان بن حکم کے ہاں سے دوپہر کے وقت باہر نکلے راوی کا بیان ہے میں نے دریافت کیا آپ اس وقت مروان کے ہاں سے کیوں آرہے ہیں۔ ضرور اس نے آپ سے کوئی سوال کیا ہوگا میں حضرت زید کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا انہوں نے جواب دیا ہاں اس نے مجھ سے ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا تھا جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہے آپ نے ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش رکھے جو ہماری زبانی کوئی بات سن کر اسے یاد کرلے اور اسے اس شخص تک منتقل کر دے جو اس سے زیادہ بہتر طور اسے یاد رکھے کیونکہ بعض اوقات علم رکھنے والا شخص درحقیقت عالم نہیں ہوتا اور بعض اوقات علم رکھنے والا شخص کسی ایسے شخص تک بات منتقل کر دیتا ہے جو زیادہ بڑا عالم ہو۔ جس مسلمان کا دل تین باتوں پریقین رکھے گا وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا وہ کیا باتیں ہیں آپ نے ارشاد فرمایا عمل میں اخلاص، حکام کے لیے خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم کرنا چونکہ ان کی دعا غیر موجود لوگوں پر بھی محیط ہوتی ہے۔ جس شخص کی نیت آخرت ہوگی اللہ تعالیٰ اس شخص کے دل میں بے نیازی پیدا کردے گا اور اس کے تمام معاملات سیدھے کردے گا دنیا اسکے پاس سرجھکا کر آئے گی لیکن جس شخص کی نیت دنیا کا حصول ہوگی اللہ اس کے معاملات بکھیر دے گا اس کے فقر کو اس کے سامنے کردے گا اور دنیا اسے اس کی نصیب کے مطابق ملے گی۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے ان سے نماز وسطی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا اس سے مراد ظہر کی نماز ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زُبَيْدٍ الْيَامِيِّ عَنْ أَبِي الْعَجْلَانِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ كَمَا سَمِعَهُ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِكُلِّ مُسْلِمٍ وَلُزُومُ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّ دُعَاءَهُمْ يُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ-
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اللہ اس شخص کو خوش رکھے جو ہم سے کوئی بات سنے اسے اسی طرح آگے پہنچائے جیسے سنی ہے کیونکہ بعض اوقات جس شخص تک بات پہنچائی جاتی ہے وہ براہ راست سننے والے کے مقابلے میں بہتر طور پر اسے یاد رکھ سکتا ہے ۔ تین باتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا ایک عمل کا اللہ کے لیے خالص ہونا دوسرا ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی اور تیسرا مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ ان کی دعا غیر موجود لوگوں پر بھی محیط ہوتی ہے۔
-