عصبہ کی وراثت

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنَّ عُمَرَ قَضَى فِي أَهْلِ طَاعُونِ عَمَوَاسَ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا كَانُوا مِنْ قِبَلِ الْأَبِ سَوَاءً فَبَنُو الْأُمِّ أَحَقُّ وَإِذَا كَانَ بَعْضُهُمْ أَقْرَبَ مِنْ بَعْضٍ بِأَبٍ فَهُمْ أَحَقُّ بِالْمَالِ-
حضرت ضحاک بن قیس بیان کرتے ہیں عمواس کے طاؤں میں مرنے والوں کے بارے میں حضرت عمر نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر باپ کی طرف سے وہ سب یکساں حثییت رکھتے ہیں تو ماں کی اولاد زیادہ حق دار ہوگی اور اگر باپ کے حوالے سے ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے زیادہ قریبی ہے تو وہ مال کا زیادہ حقدار ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ قَالَ أُصِيبَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ فَبَلَغَ مِيرَاثُهُ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ عُمَرُ احْبِسُوهَا عَلَى أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَ عَلَى آخِرِهَا-
حضرت عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں حضرت ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم یمامہ کی جنگ میں شہید ہوگئے ان کی وراثت دو سو درہم تھی حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اسے اس کی ماں کے لیے روکے رکھو جب وہ آجائے گی تو یہ سارا مال اسے دیدینا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ يَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں علاتی بھائیوں کی بجائے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں آدمی اپنے سگے بھائی کا وراث بنتا ہے البتہ باپ کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی کا وارث نہیں بنتا۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا تَرَكَ ابْنَ ابْنَتِهِ أَيَرِثُهُ قَالَ لَا-
نعمان بن سالم بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر سے دریافت کیا ایسے شخص کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جس نے پسماندگان میں ایک نواسہ چھوڑا ہو کیا وہ اس کا وارث بنے گا انہوں نے جواب دیا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ وَالْأُخْتُ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو اس کی ماں اس کی عصبہ ہوتی ہے اور جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو اس کی بہن اس کی عصبہ ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طے شدہ حصے ان کے حق داروں کو دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی رشتے دار جو مرد ہوں ان کو دو۔
-