عشاء کی نماز میں کتنی تاخیر مستحب ہے

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ وَعَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَادَ أَنْ يَذْهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ قَرِيبُهُ فَجَاءَ وَالنَّاسُ رُقَّدٌ وَهُمْ عِزُونَ وَهِيَ حِلَقٌ فَغَضِبَ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَدَى النَّاسَ وَقَالَ عَمْرٌو نَدَبَ النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ لَأَجَابُوا إِلَيْهِ وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ لَهَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا لِيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ثُمَّ أَتَخَلَّفَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الدُّورِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ فَأُضْرِمَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی یہاں تک کہ ایک تہائی یا اس کے قریب رات گزر گئی جب آپ تشریف لائے تو لوگ سو رہے تھے وہ مختلف حلقوں کی شکل میں بیٹھے ہوئے تھے آپ ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا۔ اگر کوئی شخص لوگوں کو ایک ہڈی یا دو پایوں کی دعوت دیدے تو یہ سب اس میں شریک ہوں گے اور یہ لوگ (یعنی منافقین) جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں میں نے سوچا میں کسی شخص کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور پھر ان لوگوں کے پیچھے جاؤں جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں اور پھر ان کے گھروں میں آگ لگا دوں۔
-
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ-
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی یہاں تک کہ حضرت عمر بن خطاب نے بلند آواز سے عرض کی خواتین اور بچے سو چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا اس وقت روئے زمین میں تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کو ادا نہیں کرے گا (سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں) اس زمانے میں مدینہ منورہ کےعلاوہ کہیں بھی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَرَقَدَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ فَصَلَّاهَا فَقَالَ إِنَّهَا لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي-
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور پھر مسجد میں موجود لوگ سو گئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے انہیں نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا یہ اس نماز کا وقت ہے اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا (تو میں انہیں اسی وقت نماز ادا کرنے کا حکم دیتا)
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ح وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ وَهُوَ يَقُولُ هُوَ الْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء ادا کرنے میں تاخیر کردی عرض کی گئی یارسول اللہ! خواتین اور بچے سو چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ اپنے پہلو سے پانی پونچھ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو (عشاء کی نماز) کا یہی وقت ہوتا۔
-